ہر منصوبے کے لیے یونیورسٹی کی زمین ہی کیوں؟


لاہور

پاکستان کے صوبہ پنجاب کے شہر لاہور میں پنجاب یونیورسٹی کی زمین کے حوالے سے ایک تنازع سامنے آیا ہے جس میں صوبائی حکومت نے چوبرجی کے علاقے میں پنجاب یونیورسٹی سے دو کنال زمین مانگی ہے لیکن یونیورسٹی کی انتظامیہ اور اساتذہ اس حکومتی مطالبے پر نالاں ہیں۔

اطلاعات کے مطابق اس زمین پر ایک سیاسی اور مذہبی جماعت کا مدرسہ یا مسجد بنائی جائے گی لیکن ابھی تک یہ بات واضح نہیں کہ وہ جماعت کون سی ہے۔

صوبائی حکومت کا یونیورسٹی سے زمین مانگنا اور یونیورسٹی کا زمین دینے کا سلسلہ بہت سالوں سے جاری ہے لیکن اس مرتبہ یونیورسٹی انتظامیہ اور اساتذہ حکومت کے احکامات سے زیادہ خوش نہیں ہیں۔

اسی بارے میں مزید پڑھیے

اورنج لائن میٹرو: گاڑی پٹڑی پر چڑھ پائے گی؟

اورنج لائن: سپریم کورٹ کی شرائط ہیں کیا؟

اورنج لائن منصوبہ اور تاریخی عمارتوں کا مرثیہ

‘اورنج لائن اگر تحفہ ہے تو عذاب کیسا ہوگا؟’

بی بی سی نے پنجاب یونیورسٹی سے رابطہ کیا تو ان کے تعلقات عامہ کے افسر خرم شہزاد نے یونیورسٹی کا موقف بیان کرتے ہوئے کہا کہ ’حکومت پنجاب کی جانب سے یونیورسٹی کو ایک درخواست موصول ہوئی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ حکومت چوبرجی کے پاس یونیورسٹی کی دو کنال زمین لینا چاہ رہی ہے جس پر انھوں نے ایک مسجد تعمیر کرنی ہے۔ ہم اس درخواست کو سینڈیکیٹ کے آئندہ ماہ ہونے والے اجلاس میں پیش کریں گے کیونکہ سینڈیکیٹ ہی ایسے فیصلے کرنے کی مجاز ہے۔ اب سینڈیکیٹ جو فیصلہ کرے گی اسی کے حساب سے عمل کیا جائے گا۔‘

پنجاب یونیورسٹی کے ملازمین کا کہنا ہے کہ حکومت ماضی میں متعدد بار مختلف منصوبوں کے لیے یونیورسٹی سے زمین لے چکی ہے۔ سنہ 2014 میں مولانا شوکت علی روڈ بنانے کے لیے پنجاب حکومت کو یونیورسٹی کی 305 کنال زمین دی گئی جس کے بدلے انھیں کمرشل این او سی ملنا تھا جو آج تک نہیں ملا۔ اس کے علاوہ پنجاب یونیورسٹی اولڈ کیمپس کے پاس پہلے 13 کنال زمین، پھر اسی علاقے میں داتا دربار کے پاس کی پانچ کنال زمین اور حال ہی میں چوبرجی کے پاس اورنج ٹرین کے لیے آٹھ کنال زمین حکومت کو دی جا چکی ہے۔

پنجاب یونیورسٹی کے اساتذہ کی تنظیم ’اکیڈیمیک سٹاف ایسوسی ایشن‘ کے سیکریٹری افتخار تارڑ نے اساتذہ کا موقف بیان کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر ہر کام کے لیے یونیورسٹی کی زمین استعمال ہوتی رہی تو ایک دن یونیورسٹی کو ہی شہر سے باہر منتقل کرنے کی نوبت آ جائے گی۔

افتخار تارڑ کے بقول ’پنجاب یونیورسٹی کے گزشتہ وائس چانسلر نے اپنی ملازمت کو پکا کرنے اور حکومت سے بہتر تعلقات بنانے کے لیے یونیورسٹی کی زمین حکومت کو دی اور وہ دیتے رہے ہیں۔ مگر موجودہ وائس چانسلر ڈاکٹر ظفر معین نے خود فیصلہ کرنے کے بجائے سٹاف اور سینڈیکیٹ پر فیصلہ چھوڑا ہے اور تمام اساتذہ ایسوسی ایشنز کا مشترکہ فیصلہ ہے کہ ایک انچ زمین بھی پنجاب حکومت کو نہ دی جائے۔ چوبرجی کے پاس ہی جہاں پی آئی اے پلینیٹیریم ہے وہاں حکومت کے پاس اپنی زمین ہے، تو اس کا استعمال کریں اور جس کو دینی ہے دے دیں۔ یونیورسٹی کی زمین کو بخش دیں۔ اگر اس طرح یونیورسٹی کی زمین مختلف کاموں کے لیے دی جاتی رہی تو پھر ایک وقت آئے گا کہ پنجاب یونیورسٹی شہر سے باہر منتقل ہو جائے گی۔‘

سوشل میڈیا پر آنے والی خبروں میں یہ دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ مانگی گئی زمین پر جمعیت علماء اسلام (ف) کی مسجد یا مدرسہ بنایا جائے گا لیکن جب بی بی سی نے جمعیت علماء اسلام کے ڈپٹی سیکریٹری جنرل مولانا امجد سے پوچھا تو ان کا کہنا تھا کہ اس تنازعے سے ان کی جماعت کا کوئی تعلق نہیں۔

لاہور

’جمعیت علماء اسلام (ف) کا چوبرجی کے پاس کوئی مدرسہ نہیں اور نہ ہم نے حکومت سے ایسی کوئی مطالبہ کیا ہے۔ یہ بات ضرور تھی کہ جب اورنج لائن بن رہی تھی تو اس کے دوران جہاں جہاں مساجد راستے میں آئی تو پنجاب حکومت نے خود کہا تھا کہ ہم ان مساجد کو جگہ دیں گے۔ اگر کوئی مسجد اس طرح کی آتی ہے تو حکومت کی ذمہ داری ہے کہ اپنے وعدے کو پورا کریں۔‘

لاہور میں زمین کے انتظام اور لین دین سے متعلق تمام معاملات ضلع انتظامیہ کے ماتحت ہیں۔

جب بی بی سی نے ڈپٹی کمشنر لاہور سمیر احمد سعید سے اس زمین کے متعلق پوچھا تو ان کا کہنا تھا کہ حکومت وہی جگہ مانگتی ہے جو اس کام کے لیے سب سے مناسب ہو۔

’مجھے اس حکومتی درخواست کا علم نہیں لیکن یہ جگہ یقیناً لاہور ڈویلپمنٹ اتھارٹی نے مانگی ہو گی کیونکہ ایل ڈی اے ہی اورنج لائن منصوبے پر عملدرآمد کے اختیارات رکھتی ہے۔ جہاں تک حکومت کے زمین مانگنے کی بات ہے تو مناسب زمین دیکھی جاتی ہے اور اسی کو لینے کا مطالبہ کیا جاتا ہے۔ اگر حکومت نے خط لکھا ہے تو کچھ سوچ سمجھ کر ہی لکھا ہو گا کیونکہ مناسب زمین وہی دستیاب ہو گی۔‘

سوال پیدا ہوتا ہے کہ آخر ہر بار پنجاب یونیورسٹی کی زمین ہی ترقیاتی یا حکومتی کاموں کے لیے کیوں استعمال ہوتی ہے؟

اس سوال کے جواب میں ڈی سی او لاہور سمیر احمد کا کہنا تھا کہ ’حکومت تمام ترقیاتی کام عوام کی فلاح کے لیے ہی کرتی ہے۔ جس طرح ایک روڑ نکالی ہے نہر سے لے کر اقبال ٹاؤن تک۔ عوام کی سہولت کے لیے ہی بنائی گئی ہے تو اگر اس طرح (یونیورسٹی کی زمین دینے سے) عوام کے لیے سہولت ہوتی ہے تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔ اگر پنجاب یونیورسٹی کے اساتذہ کا کہنا ہے کہ اس علاقے میں پنجاب حکومت کی اپنی زمین ہے جو استعمال ہونی چاہیے تو ایسی کسی زمین کا مجھے علم نہیں لیکن اگر یہ سچ ہے تو یونیورسٹی اساتذہ کو حکومت کو اپنا جواب تحریری طور پر جمع کروا دینا چاہیے۔‘


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32294 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp