’یہ امتحاں سرفراز کا نہیں ہے‘
یہ بات سرفراز، مکی آرتھر اور پاکستان کیمپ کے لیے کسی خوش بختی سے کم نہیں ہے کہ نیوزی لینڈ کے اس دورے کے گرد کوئی غوغا برپا نہیں ہوا۔
کرکٹ برادری پہلے ہی ایشز، بگ بیش اور ساؤتھ افریقہ کے ہاں کھیلتی انڈین ٹیم میں مگن ہے۔ رہے پاکستانی شائقین، تو ان کی دلچسپی موجود تو ہے مگر فقط اتنی کہ صبح پاکستان کہیں کسی ملک کے خلاف میچ کھیلے گا۔
اس سے زیادہ خال ہی کوئی جانتا ہے۔
ایک سال پہلے جب پاکستان نیوزی لینڈ کے دورے پہ نکلا تھا تو خبروں اور افسانوں کا بازار گرم تھا۔ پاکستان ویسٹ انڈیز سے ایک ٹیسٹ ہار کر سات ٹیسٹ اور پانچ ون ڈے پہ مشتمل ایک اعصاب شکن ٹور کے لیے روانہ ہو رہا تھا۔ مصباح کا مستقبل زیر بحث تھا۔ اظہر کی کپتانی پہ نشتر برس رہے تھے۔ اور مکی آرتھر یہ کہہ رہے تھے کہ وہ اپنے سابقہ تنخواہ دہندہ ’کرکٹ آسٹریلیا‘ کو غلط ثابت کرنے جا رہے ہیں۔
اب کی بار ایسا کچھ نہیں ہے۔
ہاں کچھ لوگ ہیں جو کئی مہینوں سے اس سیریز کے شدید منتظر بیٹھے ہیں، جن کا خیال ہے کہ چیمپئنز ٹرافی کی فتح محض ایک ’تکا‘ تھی اور سری لنکا کے خلاف کلین سویپ میں کریڈٹ پاکستان سے زیادہ منحنی سی سری لنکن ٹیم کا تھا۔ ان کے لیے یہ دورہ اپنے مفروضوں کی جانچ کا بہترین موقع ہے۔
یہ بھی پڑھیں!
اگر موازنہ پچھلے دورۂ نیوزی لینڈ سے کیا جائے تو اب کی بار امتحاں بہت مختصر ہے اور غلطیوں کی گنجائش بھی نسبتا زیادہ ہے۔ تب پاکستان کو دس دن کیوی کنڈیشنز میں بقا کے لیے لڑنا تھا۔ اب یہ امتحاں فقط آٹھ روز پہ محیط ہو گا۔ تب کی نسبت آج کی ٹیم ہر لحاظ سے بہتر فارم میں ہے۔ اس الیون کی مجموعی فٹنس بھی پچھلے سال کی ٹیم سے کہیں بہتر ہے۔
سونے پہ سہاگہ یہ کہ اب کا شیڈول کسی تھکاوٹ میں گھرا ہوا نہیں ہے۔ پاکستان ٹیم نے پچھلے دو ماہ میں کوئی انٹرنیشنل کرکٹ نہیں کھیلی ہے اور نہ ہی مئی تک انھیں مزید کسی سفر پہ روانہ ہونا ہے۔
یہ تمام پہلو اگر اس حقیقت سے جوڑ کر دیکھے جائیں کہ پاکستان کو مختصر فارمیٹ کا کوئی میچ ہارے ہوئے ہی مہینوں گزر چکے ہیں، تو دل کو خاصی تقویت پہنچتی ہے کہ اس بار صرف بیٹنگ اور بولنگ ہی نہیں، دیگر اسرار و رموز بھی ہر سمت سے پاکستان کے موافق دکھائی دیتے ہیں۔
کسی ٹورنگ کرکٹر کے لیے اس سے زیادہ حوصلہ افزا چیز کوئی نہیں ہوتی کہ اسے تمام دورے پہ ٹیسٹ کرکٹ کا چیلنج درپیش نہ ہو۔ سرفراز اس امر کو اپنی قوت بنا سکتے ہیں کہ جس ٹیم، فارم اور توانائی کے ساتھ وہ صبح میدان میں اتر رہے ہیں، اس سے ملتی جلتی کوئی چیز ان کے سینیئرز کو میسر نہیں تھی۔
جہاں تک بات ہے امتحاں کی، تو یہ امتحان سرفراز کی قیادت کا نہیں ہو گا۔ نہ ہی یہ آزمائش چیمپئینز ٹرافی کے فاتح کرکٹرز کی ہو گی۔ یہ ابتلا اگر ہو گی تو پاکستان کرکٹ بورڈ کے ان تمام فیصلوں کی، جو پچھلے دو سال میں کئے گئے۔ کیونکہ اب کی بار تو یہ نہیں کہا جا سکتا کہ لڑکے تھکاوٹ کا شکار تھے اور گھر کو یاد کرتے رہے۔
یہ سیریز طے کرے گی کہ پچھلے ایک سال میں پاکستان کرکٹ بورڈ کتنے قدم آگے بڑھ سکا۔
- خاتون فُٹ بال شائق کو گلے لگانے پر ایرانی گول کیپر پر 30 کروڑ تومان جُرمانہ عائد: ’یہ تاریخ میں گلے ملنے کا سب سے مہنگا واقعہ ثابت ہوا‘ - 24/04/2024
- ’مغوی‘ سعودی خاتون کراچی سے بازیاب، لوئر دیر سے تعلق رکھنے والا مبینہ ’اغوا کار‘ بھی زیرِ حراست: اسلام آباد پولیس - 24/04/2024
- جنوبی کوریا کے ’پہلے اور سب سے بڑے‘ سیکس فیسٹیول کی منسوخی: ’یہ میلہ خواتین کے لیے نہیں کیونکہ ٹکٹ خریدنے والے زیادہ تر مرد ہیں‘ - 24/04/2024
Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).