’ایران مظاہروں میں 90 طلبہ سمیت 1000 افراد حراست میں‘


ایران

ایران کے اصلاح پسند ممبران اسمبلی کا کہنا ہے کہ ملک میں گذشتہ ماہ شروع ہونے والے مظاہروں میں کم از کم ایک ہزار افراد کو حراست میں لیا گیا جن میں 90 یونیورسٹی کے طلبہ بھی شامل ہیں۔

ممبر اسمبلی محمود صادقی نے ایرانی سٹوڈنٹس نیوز ایجنسی کو بتایا کہ جن طلبہ کو حراست میں لیا گیا ہے ان میں زیادہ تر مظاہروں میں شامل نہیں تھے۔

مزید پڑھیے:

مزاحمت کی علامت بن جانے والی خاتون

ایران میں مظاہروں پر سلامتی کونسل کا اہم اجلاس طلب

ایران کا امریکہ پر ’گھناؤنی‘ مداخلت کا الزام

ایرانی عوام سڑکوں پر کیوں؟

ایک اور ممبر اسمبلی فرید موسوی کا کہنا ہے کہ ان طلبہ و حراست میں حفظ ماتقدم کے طور پر لیا گیا اور ان کو جلد رہا کر دیا جائے گا۔

یاد رہے کہ دسمبر میں شروع ہونے والے مظاہروں میں 21 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

ایران کے پاسداران انقلاب کے سربراہ نے ملک میں جاری مظاہروں کے حوالے سے کہا تھا کہ ملک میں ‘بغاوت’ کو شکست دے دی گئی ہے۔

ایران

پاسداران انقلاب کی جانب سے اس اعلان کے باوجود کئی قصبوں اور شہروں میں مظاہرے جاری ہیں۔

تاہم برطانوی خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق مقامی رہائشیوں کا کہنا ہے کہ مختلف صوبوں میں پاسداران انقلاب کی آمد کے بعد سے مظاہروں میں کمی آئی ہے۔

مزید پڑھیے:

’ایرانی عوام کو مظاہروں کا حق ہے، پرتشدد ہونے کا نہیں‘

ایران: حکومت مخالف احتجاج میں پولیس اور مظاہرین کی جھڑپیں

تہران یونیورسٹی کے نائب صدر نے ایک کمیٹی تشکیل دی ہے جو لاپتہ طلبہ کے بارے میں معلومات اکٹھی کرے گی۔

تہران یونیورسٹی کے نائب صدر ماجد سرسنگی نے ایرانی سٹوڈنٹس نیوز ایجنسی سے بات کرتے ہوئے کہا ’یونیورسٹی میں ہمارا مقصد حکام کے ساتھ تعاون کر کے ان طلبہ کی رہائی کو جلد ممکن بنانا ہے جو حراست میں ہیں تاکہ وہ اپنے اہل خانہ سے جلد از جلد مل سکیں۔‘

ایران

تاہم محمود صادقی کا کہنا ہے کہ حراست میں لیے گئے 90 طلبہ میں سے 10 طلبہ کے بارے میں بہت کم معلومات ہیں۔

انھوں نے ایران کی خبر رساں ایجنسی کو بتایا کہ 90 طلبہ میں سے 58 طلبہ تہران کی یونیورسٹیوں سے ہیں جبکہ باقی طلبہ کو ملک کے مختلف علاقوں سے حراست میں لیا گیا ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ زیادہ تر طلبہ کو گھروں سے اٹھایا گیا ہے۔

دوسری جانب ریاستی ٹی وی نے دکھایا کہ ہفتہ کے روز ہزاروں افراد نے حکومت کے حق میں ریلیاں نکالیں جن میں امریکہ، برطانیہ اور اسرائیل کے خلاف نعرے لگائے گئے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32288 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp