گیم آف تھرون، سرخ راہبہ اور عمران خان


آج کل تحریکِ انصاف کے سربراہ عمران خان صاحب کی نئی شادی کی خبریں گردش میں ہیں۔ تصدیق و تردید کا نہ ختم ہونے والا سلسلہ اس معاملے کو گھیرے ہوئے ہے۔ شادی ہوئی ہے، نہیں ہوئی ہے، کس سے ہوئی ہے، کس وجہ سے کی گئی ہے سب سوالات اپنے جواب تلاش کرتے گھومتے پھرتے ہیں۔ میں نے ایک لمحے کو اس تمام بحث سے آزاد ہو کر اس موضوع کو ایک اور زاویے سے دیکھنے کو کوشش کی اور مندرجہ ذیل نتائج تک پہنچا ہوں۔ خان صاحب کی ذاتی زندگی کا ایسا عمل کیونکر موضوعِ بحث ہے، یہ مسئلہ خود اپنے تیئں ایک تجزیے کا طالب ہے۔ اس لئے یہ مضمون کم از کم کسی حتمیت کا دعویدار نہیں بلکہ اب تک ابھرنے والی چہ مگوئیوں کو سچ یا جھوٹ ماننے سے پرے صرف ایک مفروضے کے طور پر دیکھتے ہوئے اس پر دلالت کی کاوش ہے۔

ابھی تک یہ سننے میں آیا ہے کہ خان صاحب نے جناب بشری مانیکا صاحبہ نامی ایک خاتون سے رشتہ ازدواج استوار کیا ہے۔ مقصد اس عمل کا ایک روحانی اثر بتایا جاتا ہے۔ خان صاحب کو ایک پیش گوئی انہی محترمہ کی طرف سے یہ دی گئی ہے کہ اگر خان صاحب اگلے وزیرِ اعظم بننا چاہتے ہیں تو انہیں شادی شدہ ہونا پڑے گا۔ ستاروں کےچال چلن تقاضا کرتے ہیں کہ خان صاحب شادی کر لیں تاکہ منصبِ وزارتِ عظمی کو جانے والی راہ ہموار ہو سکے۔ اسی بناء پر پچھلی شادی بھی کی گئی مگر ناکام قرار پائی کیونکہ آنے والی صاحبہ خود ایک بااثر خاتون ثابت ہوئی تھیں۔ اس دفعہ خان صاحب شاید مزید تجربات کے حق میں نہیں تھے اور انہی موصوفہ سے بیاہ رچایا جو ان معاملات میں ان کی راہبر ہیں۔ بظاہر اس میں کوئی حرج نہیں کہ خان صاحب کس سے شادی کرتے ہیں مگر جس وجہ سے یہ شادی ہوئی ہے، اور اگر اسی وجہ سے ہوئی ہےکیونکہ ابھی تک یہ ایک تھیوری ہے، تو اس پر کچھ سوالات ابھرتے ہیں اور آج کل کے سب سے مشہور ٹی وی سیریز گیم آف تھرونز(Game of Thrones) کے ایک کردار سے مماثلت سی نظر آتی ہے۔

جو حضرات اس ٹی وی سیریز سے زیادہ واقف نہیں ان کے لئے ایک مختصر سا خاکہ پیشِ نظر ہے جو اس منظر نامے اور مماثلت کو سمجھنے میں مددگار ہو گا۔ تو جناب یہ گیم دراصل کرسی بادشاہت کے حصول کے لئے لڑی جانے والی وسیع و عریض جنگوں کا مجموعہ ہے۔ کچھ گھرانے ہیں جو آپس میں اس بات پر لڑ رہے ہیں کہ گیم کے شروع میں مر جانے والے بادشاہ کے بعد اس کے تخت پر راج کون کرے گا۔ سات سلطنتوں پر پھیلے کتنے ہی گھرانوں میں بادشاہ کے رشتہ دار موجود ہیں اور چونکہ گیم کا تھیم ایک پرانے وقت میں رائج تصورات کو استعمال کرتا ہے اس لئے حقِ بادشاہت موروثی ہے۔ جو کوئی خون کا رشتہ رکھتا ہے وہ بادشاہت کا دعوی کر سکتا ہے۔ مسئلہ اس میں یہ ہے کہ دارلحکومت میں بیٹھی وفات پانے والے بادشاہ کی بیوی کسی کے حق کو تسلیم کرنے کو تیار نہیں لہذا ایک لمبی چوڑی جنگ چھڑی ہوئی ہے سات سلطنتوں میں۔ اس کہانی کے اندر کئی ایک اور کہانیاں جو بے حد دلچسپ طریقے سے بنی ہوئی ہیں، جن کی تفصیل یہاں ممکن نہیں۔ قصہ مختصر یہ کہ طاقت کی جنگ ہے اور ہر کوئی اپنے اپنے طریقے ایجاد کر رہا ہے اس طاقت کو پانے کے۔

اس منظر نامے میں ایک کردار ہےجس کا نام ہے سٹینس بروتھین (Stannis Baratheon )۔ یہ موصوف مرنے والے بادشاہ رابرٹ بھروتھین (Robert Baratheon) کے چھوٹے بھائی ہیں اور آہنی تاج (Iron Throne ) کے حصول کے دعویداروں میں پیش پیش ہیں۔ ان صاحب کو اتفاقاً ایک سرخ راہبہ (Red Priestess )  مل جاتی ہیں جو انہیں یہ یقین دلاتی ہیں کہ جنگ کے تمام تر وسائل کم ہونے کے باوجود یہ موصوف جنگ جیت جائیں گے کیونکہ ستارے ان کے حق میں ہیں اور روشنی کے خدا نے ان صاحب کو چن لیا ہے تختِ آہنی کی صدارت کے لئے۔ اس سرخ راہبہ کی دوستی سٹینس کو بہت مہنگی پڑتی ہے کیونکہ ستارے سٹینس سے طرح طرح کی قربانیاں مانگتے ہیں اور کرسی بادشاہت تک کا راستہ لمبا ہوتا جاتا ہے۔ آخر کار یہ موصوف اکیلے رہ جاتے ہیں اور مارے جاتے ہیں کیونکہ اسی سرخ راہبہ کے مطابق انہیں غلطی لگی تھی، یہ موصوف شاید وہ صاحب نہیں تھے جن کو بادشاہ بنانے کا دعوی اس راہبہ کے دیوتاؤں نے کیا تھا۔

جب خان صاحب کی شادی کی خبر سنی تو میں سوچتا رہ گیا کہ اس کہانی میں اور عصرِ حاضر کے پاکستانی سیاسی منظر نامے کے ایک اہم کردار عمران خان کی حالیہ شادی کے فیصلے کے پیچھے موجود وجوہات کافی ملتی ہیں۔ دونوں کردار اپنی قوتِ بازو سے زیادہ ایک مافوق الفطرت قوت کی رہنمائی پر کچھ زیادہ ہی یقین کرتے ہیں، سرخ راہبہ یا روحانی پیشوا کی صورت میں۔ دونوں کو کہا جاتا ہے کہ اگر طاقت کی کرسی پر بیٹھنا ہے تو اپنی ذاتی زندگی میں سے کچھ چیزیں نکالو یا شامل کرو پھر ہی تم بادشاہ بن پاو گے۔ اب سٹینس کا انجام تو اچھا نہیں ہوا۔ عمران خان صاحب اگر واقعی اس وجہ سے شادی کر رہے ہیں کہ ستاروں کی چال کا کہنا ہے کہ وزیرِ اعظم بننے کے لئے ان کا شادی شدہ ہونا ضروری ہے تو جناب،

ستارہ کیا مری تقدیر کی خبر دے گا

وہ خود فراخی افلاک میں ہے خوار و زبوں

میری رائے میں شادی کرنا یہ نہ کرنا ایک ذاتی امر ہے جس کا مقصد زندگی کی آسودگی، جذباتی وابستگی وغیرہ ہوتو بات سمجھ آتی ہے۔ مگر یہ وجہ کہ مجھے طاقت ملنا یقینی ہو جائے گی اگر میں شخص الف یا ب سے شادی رچا لوں کچھ دیومالائی سی محسوس ہوتی ہے۔ سرِ دست شادی مبارک ہو عمران خان صاحب۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).