انڈیا: حج کے لیے دی جانے والی سبسیڈی کی حقیقت


کعبہ

دنیا بھر سے ہر سال لاکھوں افراد حج کے فرض کی ادائیگی کے لیے مکہ کا سفر کرتے ہیں

یہ سچ ہے کہ انڈیا میں حج سبسیڈی یعنی حج کے لیے دی جانے والی سرکاری امداد بند کردی گئی ہے۔ تاہم حج سبسیڈی سے متعلق کچھ بنیادی حقائق انڈیا میں مباحثے کا حصہ نہیں ہیں۔

واضح رہے کہ ہندوستان میں مسلم کمیونٹی نے کبھی بھی سبسیڈی کی مانگ نہیں کی۔ انڈیا کے معروف رہنما سید شہاب الدین سے لے کر مولانا محمود مدنی تک اور اسد الدین اویسی سے لے کر ظفرالاسلام خان تک کئی مسلم رہنما اور عالم مسلسل حج سبسیڈی کو ختم کرنے کا مطالبہ کرتے رہے ہیں۔

دوسرے یہ کہ سالوں سے حج کے نام پر دی جانے والی سبسیڈی براہ راست کسی مسلمان حاجی کو نہیں ملی۔ انڈین حکومت نے سعودی عرب کی پرواز کے لیے ایئر ٹکٹوں پر ایئر انڈیا کو سبسیڈی دیتی رہی۔

یہ بھی پڑھیے

٭ لنچنگ رپبلک آف انڈیا

٭ ’موسیقی پر تنازع‘، مسلمان نوجوان کو مار ڈالا

انڈیا سے حج کے لیے جانے والے ہر ایک شخص کو سبسیڈی کے نام پر دی جانے والی رقم تقریباً دس ہزار روپے تھی۔ لیکن عملی طور پر یہ کبھی بھی حاجیوں کو نہیں دی گئی بلکہ ایئر انڈیا کو منتقل کر دی گئی۔

دوسرے الفاظ میں، اس مالی امداد کا ایئر انڈیا کے بوجھ کو کم کرنے کے لیے استعمال کیا گیا تھا نہ کہ حاجیوں کے سفر کے لیے۔

مودی

انڈیا میں نریندر مودی کی حکومت نے مسلمانوں کو حج کے لیے دی جانے والی سبسیڈی ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے

یہ وہ وقت تھا جب تیل کے عالمی بحران کے باعث حج کا ہوائی سفر بہت زیادہ مہنگا ہو گیا تھا اور طیارے کا کرایہ آسمان سے باتیں کرنے لگا تھا۔ اور ایسے میں اس سبسیڈی کو سٹاپ گیس کے طور پر متعارف کرایا گیا لیکن اس پر ہمیشہ کے لیے ‘اقلیتیوں کی خوشامد’ کا لیبل چسپاں ہو گیا۔

اندرا گاندھی اور کانگریس پارٹی انڈیا کے مسلمانوں کی اقتصادی ترقی کے لیے ٹھوس اقدام لینے کے بجائے اس ٹوکنزم سے خوش تھی۔

سیاسی عینک سے دیکھیں تو کہہ سکتے ہیں کہ حج سبسیڈی اندرا گاندھی کے ذہن کی اختراع تھی جسے انھوں نے ایمرجنسی کے زمانے میں مسلم ووٹ بینک کو اپنے حق میں متحد کرنے کے لیے استعمال کیا۔

یہ بھی پڑھیے

٭ مسلمان اب کسی کا ووٹ بینک نہیں

٭ ‘ڈرنے کی ضرورت نہیں، سب ٹھیک ہوگا’

کانگریس قیادت نے ایک جانب ذاکر حسین اور فخرالدین علی احمد کو صدر ہند تو بنایا لیکن دوسری جانب ‘رام سہائے کمیشن’، ‘شری کرشن کمیشن’، ‘گول سنگھ کمیشن’ اور ‘سچر کمیشن’ کی سفارشات پر خاموش بیٹھی رہی۔

انڈیا جیسے ہی دائیں بازو کے نظریات نے تیزی سے پاؤں پھیلانے شروع کیے اس نے حج سبسیڈی کو مسلمانوں کی خوشنودی حاصل کرنے کے لیے حکومت کی جانب سے دی جانے والی مراعات کے طور پر پیش کیا۔

عازمین جح

عازمین حج کے لیے دی جانے والی رقم کبھی بھی حاجیوں کو براہ راست نہیں دی گئی بلکہ یہ رقم ایئر انڈیا کو دی گئی

افواہوں اور سرگوشیوں کے ذریعے، واٹس ایپ پیغامات اور پیمفلٹ کے ذریعے یہ باتیں پھیلائی گئيں کہ ‘سیکولر پارٹیاں’ قحط، تعلیم، صحت اور بنیادی ڈھانچے کی ترقی کے لیے ٹیکس دہندگان کے پیسے مسلمانوں پر لٹاتي رہی ہیں۔

اس کے خلاف یہ دلیل دی جا سکتی ہے کہ سرکاری اخراجات پر کوئی بحث نہیں کی جاتی ہے چاہے وہ ہندوؤں اور سکھ یاتریوں کے لیے سرکاری سبسیڈی کا معاملہ ہو یا مندروں کی بحالی اور اس کے پجاریوں کو دی جانے والی تنخواہیں کیوں نہ ہوں۔

مہاکمبھ اور اردھ کمبھ جیسی تقریبات پر ہونے والے سرکاری اخراجات پر بھی کوئی بات نہیں ہوتی۔

یہ بھی پڑھیے

٭ انڈیا: مسلمان طالب علم پر ’داڑھی نہ رکھنے کا دباؤ‘

٭ انڈیا: مسلمان کرکٹر کے آنسو پر قوم پرستی کی بحث

ہندوؤں کو کیلاش مان سروور کے سفر کے لیے وزارت خارجہ اور اتر پردیش، گجرات، دہلی، مدھیہ پردیش اور دوسری ریاستوں سے سبسیڈی ملتی ہے۔

سنہ 94-1992 کے درمیان مرکزی حکومت کی ایما پر سمندر کے راستے حج کے سفر پر جانے پر مکمل پابندی لگا دی گئی۔ اور دوسری جانب کانگریس کے وزیر اعظم پی وی نرسمہا راؤ اور اقلیتی امور کے وزیر اے آر انتولے نے حج سبسیڈی کو ہندی مسلمانوں کے لیے مراعات کے طور پر پیش کیا۔

محمود مدنی

جمیعت العلما ہند کے مولانا محمود مدنی نے اعلان کیا تھا کہ ‘حج کے لیے کسی بھی طرح کی مالی مدد لینا شریعت کے خلاف ہے’

یہ جاننا دلچسپی سے خالی نہیں کہ مسلمان حج کے سفر پر جانے سے پہلے اس بات کی یقین دہانی کرتے ہیں کہ جس پیسے سے وہ حج کرنے جا رہے ہیں وہ قرض یا سود سے حاصل کیا پیسہ نہ ہو۔

حج ایک مقدس عمل ہے اور یہ ہر مالدار اور صحت مند شخص پر زندگی میں ایک بار فرض ہے۔ ایسے میں حاجیوں کے لیے حکومت کی طرف سے ایک چھوٹی سی رقم لینے کا سوال کہاں ہے جبکہ وہ اپنے رہنے، کھانے، موبائل فون، گھومنے، اور سم کارڈ تک کا خرچہ اپنی محنت کی گاڑھی کمائی سے خوشی خوشی اٹھاتے ہیں۔

حکومت اس پر کیوں خاموش ہے کہ دہلی-جدہ-دہلی، یا ممبئی-جدہ-ممبئی کا ہوائی کرایہ 55 ہزار (انڈین روپے) سے زیادہ کیوں ہے؟ جبکہ عام کرایہ 28 سے 30 ہزار روپے ہے۔

سنہ 2006 میں جمیعت العلما ہند کے مولانا محمود مدنی نے اعلان کیا تھا کہ ‘حج کے لیے کسی بھی طرح کی مالی مدد لینا شریعت کے خلاف ہے۔ قرآن کے مطابق صرف وہی مسلمان حج کے لیے جا سکتا ہے، جو بالغ ہو، معاشی اعتبار سے اہل ہو اور صحت مند ہو۔’

ظفرالاسلام خان نے کہا: ‘عام طور پر مسلم حج سبسیڈی کے حق میں نہیں ہیں۔ ہم سبسیڈی کو ایئر انڈیا یا سعودی ایئر لائنز کو دی جانے والی سبسیڈی تسلیم کرتے ہیں، نہ کہ مسلم کمیونٹی کے لیے۔ یہ صرف عام مسلم ووٹروں پر یہ واضح کرنے کے لیے کیا گیا ہے کہ وہ انھیں فائدہ پہنچا رہے ہیں۔’

آخر میں، سپریم کورٹ نے حج سبسیڈی کو ختم کرنے کی ہدایت دی اور حکومت کو اسے دس سال میں بتدریج ختم کرنے کے لیے کہا ہے۔

اپنے فیصلے میں سپریم کورٹ نے پایا کہ سبسیڈی کی رقم ہر سال بڑھ رہی ہے اور یہ سنہ 1994 میں 10 کروڑ 51 لاکھ سے بڑھ کر سنہ 2011 میں 685 کروڑ ہو گئی۔ گذشتہ سال حج سبسیڈی 200 کروڑ روپے تھی۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32502 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp