’اِدھر اُدھر کی کرکٹ پر کنٹرول کرنا ہو گا‘
پاکستان کرکٹ بورڈ کی سلیکشن کمیٹی کے سربراہ انضمام الحق سمجھتے ہیں کہ پاکستانی کرکٹر حالیہ دنوں میں بہت زیادہ کرکٹ پاکستانی ٹیم کے بجائے دوسری جگہوں پر کھیلتے رہے ہیں جسے کنٹرول کر کے ان کی کارکردگی میں بہتری لانے کی ضرورت ہے۔
انضمام الحق کا اشارہ دنیا کے مختلف حصوں میں کھیلی جانے والی کرکٹ لیگز کی طرف ہے جس میں پاکستانی کرکٹر باقاعدگی سے حصہ لیتے رہے ہیں۔
انضمام الحق کا کہنا ہے کہ پاکستانی کرکٹروں کی کارکردگی بہتر کرنے کے لیے ان کی کرکٹ کو کنٹرول کرنا ہو گا کیونکہ یہ کرکٹر پاکستان سے زیادہ دوسری جگہوں پر کافی کرکٹ کھیلے ہیں جس سے خصوصاً بولروں کی توانائی میں فرق آیا ہے۔
یہ بھی پڑھیے
ون ڈے ٹیم دوسروں سے ایک قدم پیچھے رہ گئی ہے: انضمام
‘اچھے سپنر نظر آئے ہیں مگر میچ ونر بلے باز نہیں ملے‘
انضمام الحق نے فاسٹ بولرز عثمان شنواری اور جنید خان کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ اگر یہ فٹ ہوتے تو نیوزی لینڈ کی کنڈیشنز میں مؤثر ثابت ہو سکتے تھے۔
انضمام الحق کا یہ بیان ایک ایسے وقت سامنے آیا ہے جب پاکستانی کرکٹ ٹیم نیوزی لینڈ کے خلاف ون ڈے سیریز میں وائٹ واش کے خطرے سے دوچار ہے اور چار میچوں میں مسلسل شکست کے بعد وہ آخری ون ڈے جمعے کو ویلنگٹن میں کھیلنے والی ہے۔
انضمام الحق کی پاکستانی کرکٹروں کی متواتر ٹی 20 لیگز میں شرکت پر فکرمندی اپنی جگہ اہم ہے، لیکن دوسری جانب خود پاکستان کرکٹ بورڈ اپنے کرکٹروں کو غیرملکی لیگز میں شرکت کی اجازت دے رہا ہے۔ یہاں تک کہ اس نے شارجہ میں ہونے والی ٹی 10 لیگ میں بھی اپنے تمام کرکٹروں کو کھیلنے کی اجازت دے دی تھی جس کے عوض اسے چار لاکھ ڈالرز ادا کیے گئے تھے۔
کرکٹ بورڈ کی اسی حوصلہ افزائی کی وجہ سے پاکستانی کرکٹر ملک میں جاری ڈومیسٹک کرکٹ کے بجائے ان لیگز کو فوقیت دیتے آئے ہیں، لیکن دوسری جانب بہت زیادہ کرکٹ کھیلنے کی وجہ سے ان کی فٹنس بھی بری طرح متاثر ہوئی ہے۔
فاسٹ بولر جنید خان بنگلہ دیش میں کرکٹ کھیل کر ان فٹ ہوئے جبکہ لیفٹ آرم سپنر عماد وسیم کے بارے میں پتہ چلا ہے کہ وہ مکمل فٹ نہ ہونے کے باوجود ٹی 10 لیگ کھیلے تھے۔
سابق ٹیسٹ کرکٹر بازید خان کا کہنا ہے کہ چیمپیئنز ٹرافی کی بہت بڑی جیت کے بعد پاکستانی ٹیم وہیں آ کر کھڑی ہو گئی ہے جہاں پہلے تھی۔ نیوزی لینڈ کے خلاف سیریز میں شکست کا بڑا مارجن لمحۂ فکریہ ہے۔
بازید خان کا کہنا ہے کہ اس سیریز میں پاکستان کی بیٹنگ ہی نہیں، بولنگ بھی ناکام رہی ہے۔ ٹیم حسن علی سے بہت زیادہ توقعات وابستہ کر بیٹھی تھی کہ وہی جتوائیں گے جو درست نہیں۔ پاکستانی ٹیم کو نئی گیند سے کامیابیاں نہیں ملیں اور محمد عامر نئی گیند کے ساتھ مؤثر ثابت نہیں ہوئے ہیں۔ ان کی کارکردگی میں مستقل مزاجی کا فقدان نظرآتا ہے۔
- شیاؤمی: چینی سمارٹ فون کمپنی نے الیکٹرک کار متعارف کروا کر کیسے ٹیسلا اور ایپل دونوں کو ٹکر دی - 29/03/2024
- خسارے میں ڈوبی پاکستان کی قومی ایئرلائن کو ٹھیک کرنے کے بجائے فروخت کیوں کیا جا رہا ہے؟ - 29/03/2024
- غزوہ بدر: دنیا کی فیصلہ کن جنگوں میں شمار ہونے والا معرکہ اسلام کے لیے اتنا اہم کیوں تھا؟ - 29/03/2024
Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).