براڈ شیٹ سکینڈل: برطانوی ہائیکورٹ نے نیب کو 21  کروڑ روپے کی ادائیگی کا حکم دے دیا


لندن ہائیکورٹ نے نیب کو حکم دیا ہے کہ وہ 13 اگست تک براڈشیٹ کو 3 مختلف مدات میں مجموعی طورپر  920,000 پونڈ (تقریبا ً 20 کروڑ 88 لاکھ پاکستانی روپے ) ادا کرے ورنہ یونائیٹڈ نیشنل بینک کو 17 اگست تکہ رقم براڈ شیٹ کو ادا کرنے پر مجبور کیا جائے گا۔ تاہم عدالت نے براڈ شیٹ کی جانب سے 33,646 پونڈ (76لاکھ 38 ہزار روپے) سود کی ادائیگی کا دعویٰ مسترد کر دیا۔

تفصیلات کے مطابق حکومت پاکستان اور نیب کے خلاف نیب کے دعوے کی سماعت کے بعد ماسٹر ڈویژن نے نیب کو 3 مختلف مدات میں 892,521.50 پونڈ 110 پونڈ اور اضافی اخراجات کی مد میں 26,296.80 پونڈ براڈ شیٹ کو ادا کرنے کا حکم دیا۔ ماسٹر ڈویژن نے حکم دیا کہ نیب یہ فنڈز 10 اگست تک اپنے وکلا ایلن اور اووری کے اکائونٹ منتقل کرے اور پھر 13 اگست تک رقم براڈ شیٹ کو منتقل کر دی جائے۔

حکم میں کہا گیا ہے کہ اس میں سے اگر کوئی بھی رقم مقررہ وقت کے اندر ادا نہیں کی گئی تو پھر عبوری حکم حتمی بن جائے گا اور یونائیٹڈ نیشنل بینک یہ رقم 17 اگست تک براڈشیٹ کو منتقل کرنے کا پابند ہوگا۔ براڈشیٹ کے وکلا نے عدالت سے 33,646.84 سود کی ادائیگی کیلئے بھی رجوع کیا تھا لیکن عدالت نے اسے مسترد کر دیا، تاہم عدالت نے براڈ شیٹ کو VAT سمیت 26,296.80 پونڈ اضافی اخراجات کے طورپر ادا کرنے کا حکم دیا۔

سماعت کے دوران نیب کے وکلا نے یہ موقف اختیار کرنے کی کوشش کی یہ درخواست قبل از وقت دائر کی گئی ہے لیکن ماسٹر ڈویژن نے اس دلیل کو رد کردیا اور نیب اور اس کے وکلا پر مقدمے کی مناسب طورپر پیروی نہ کرنے پر برہمی کا اظہار کیا۔

حکومت پاکستان کے وکلاء نے براڈ شیٹ اور اس کے سی ای او کاوے موسوی کو بتایا تھا کہ وہ 1,222,037.90 ڈالر اور 110 GBP  ادا کرنے کو تیار ہیں لیکن سود کی مد میں 33,646.84 پونڈ اور اخراجات کی مد میں 35,000 ہزار پونڈ ادا نہیں کریں گے، کئی ماہ کی تاخیر کے بعد حکومت پاکستان کے وکلا نے عدالت میں مقدمے کی سماعت سے قبل گزشتہ ہفتہ بتایا تھا کہ انھیں نیب کی جانب سے 1,222,037.90 ڈالر ادا کرنے کی منظوری مل گئی ہے لیکن بات چیت اور منظوری اور دیگر رقم کے مطالبے پر فیصلہ کرنے میں تاخیر ہوئی۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments