لفظوں کی لفاظی

یہ بات بار بار دہرائے جانے کے قابل ہے کہ کوئی بھی زندہ زبان جامد اور متعیّن شکل میں قائم نہیں رہ سکتی۔ عالمی سیاست کی ہلچل، مقامی سیاست کی اکھاڑ بچھاڑ، عالمی سطح پر آنے والے تہذیبی انقلاب اور مقامی سطح پر ہونے والی چھوٹی موٹی ثقافتی سرگرمیاں یہ سب عوامل ہماری زبان پر اثر انداز ہوتے ہیں یعنی ہمارا واسطہ نئے نئے الفاظ سے پڑتا ہے یا پُرانے لفظوں کا ایک نیا مفہوم ابھر کر سامنے آتا ہے۔

ہر زندہ زبان اِن تبدیلیوں کو قبول کرتی ہے اور اپنا دامن نئے الفاظ و محاورات سے بھرتی رہتی ہے۔ انہی تبدیلیوں کے دوران بعض زیرِ استعمال الفاظ و محاورات متروک بھی ہو جاتے ہیں۔ گویا جس طرح ایک زندہ جسم پُرانے خلیات کو ختم کر کے نئے بننے والے خلیات کو قبول کرتا ہے اسی طرح ایک زندہ زبان میں بھی ردّوقبول کا سلسلہ جاری رہتا ہے۔

امریکی صدر ٹرمپ نے افغان طالبان پر پوری قوت سے حملہ کرنے کا اعلان کر دیا

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے افغان طالبان پر مکمل قوت سے حملہ کرنے کا اعلان کر دیا۔ امریکی صدر کا کہنا ہے کہ پچھلے چار دنوں میں پہلے سے زیادہ بھرپور طاقت سے دشمن کو نشانہ بنایا ہے اور یہ عمل جاری رہے گا، جوہری ہتھیاروں کے استعمال کی بات نہیں کر رہا تاہم دشمن…