ایک جولاہے نے عقل لڑا کر سسرال میں عزت بچائی
چار غریب جولاہے ایک مرتبہ راہگزر کنارے بیٹھے تھے کہ ادھر سے ایک مسافر گزرا۔ اس نے ان کو غریب جان کر چار پیسے ان کی طرف اچھال دیے اور اپنی راہ پر چلتا رہا۔ ایک جولاہا سب سے پھرتیلا تھا، اس نے چاروں پیسے اچک لئے۔ باقی تینوں اس سے اپنے حصے کے لئے لڑنے لگے۔ ادھر سے ایک بابا گزرا اور اس نے جھگڑے کی وجہ جاننا چاہی۔
تین جولائے بولے ”اس مسافر نے چار پیسے ہم چاروں کی طرف اچھالے تھے۔ ظاہر ہے کہ ہر ایک کو ایک پیسہ دیا تھا۔ اس نے چاروں پیسے اچک لئے ہیں اور ہمارا حصہ دینے سے انکاری ہے“۔چوتھے جولاہے نے کہا ”نہیں یہ چاروں پیسے میرے ہیں۔ مسافر نے قسمت پر چھوڑ کر اچھال دیے تھے کہ جس کی قسمت میں ہوں وہ پا لے گا“۔
جھگڑا دوبارہ شروع ہونے کو تھا کہ بابے نے کہا ”وہ مسافر زیادہ دور نہیں گیا ہے۔ دوڑ کر جاؤ اور اس سے فیصلہ کرا لو۔ “ چاروں جولاہوں کی سمجھ میں یہ بات آ گئی اور انہوں نے دوڑ کر مسافر کو جا لیا۔