بہت سوچ بچار کے بعد، سنو بال نے اعلان کیا کہ سات نکات کو ایک واحد نعرے میں سمویا جاسکتا ہے، یعنی، ’چار لاتیں اچھی ہیں، دو لاتیں بری ہیں‘ ۔ یہ، اس نے کہا کہ حیوانیت کے حقیقی اصول کا حامل ہے۔ جو کوئی اسے مکمل طور پہ سمجھ لے گا، انسان کے شر سے محفوظ رہے گا۔ پرندوں نے پہلے تو احتجاج کیا کیونکہ انہیں لگا کہ ان کی بھی دو لاتیں ہیں مگر سنو بال نے ثابت کیا کہ ایسا نہیں ہے۔
پرندوں کو سنو بال کی طولانی تقریر تو سمجھ نہ آئی مگر انہوں نے اس کی وضاحت کو قبول کر لیا اور تمام بھولے جانور، نئے نعرے کو رٹنے میں جت گئے۔ ’چار لاتیں اچھی ہیں، دو لاتیں بری ہیں‘ ، گودام کی آخری دیوار پہ سات نکات سے اوپر مزید جلی حروف میں لکھ دیا گیا۔ جب ایک بار انہوں نے اسے رٹ لیا تو بھیڑوں کو یہ قول ایسا بھایا کہ اکثر جب وہ کھیتوں میں سستا رہی ہوتی تھیں تو سب کی سب اکٹھی ممیانا شروع کردیتی تھیں، ’چار لاتیں اچھی ہیں، دو لاتیں بری ہیں! چار لاتیں اچھی ہیں، دو لاتیں بری ہیں‘ اور گھنٹوں تک بنا اکتائے دہرائے چلی جاتی تھیں۔