ایک جولاہے نے عقل لڑا کر سسرال میں عزت بچائی

چار غریب جولاہے ایک مرتبہ راہگزر کنارے بیٹھے تھے کہ ادھر سے ایک مسافر گزرا۔ اس نے ان کو غریب جان کر چار پیسے ان کی طرف اچھال دیے اور اپنی راہ پر چلتا رہا۔ ایک جولاہا سب سے پھرتیلا تھا، اس نے چاروں پیسے اچک لئے۔ باقی تینوں اس سے اپنے حصے کے لئے لڑنے لگے۔ ادھر سے ایک بابا گزرا اور اس نے جھگڑے کی وجہ جاننا چاہی۔

تین جولائے بولے ”اس مسافر نے چار پیسے ہم چاروں کی طرف اچھالے تھے۔ ظاہر ہے کہ ہر ایک کو ایک پیسہ دیا تھا۔ اس نے چاروں پیسے اچک لئے ہیں اور ہمارا حصہ دینے سے انکاری ہے“۔چوتھے جولاہے نے کہا ”نہیں یہ چاروں پیسے میرے ہیں۔ مسافر نے قسمت پر چھوڑ کر اچھال دیے تھے کہ جس کی قسمت میں ہوں وہ پا لے گا“۔

جھگڑا دوبارہ شروع ہونے کو تھا کہ بابے نے کہا ”وہ مسافر زیادہ دور نہیں گیا ہے۔ دوڑ کر جاؤ اور اس سے فیصلہ کرا لو۔ “ چاروں جولاہوں کی سمجھ میں یہ بات آ گئی اور انہوں نے دوڑ کر مسافر کو جا لیا۔

دوسرے جولاہے نے عقل لڑا کر سسرال میں عزت بچائی

دوسرا جولاہا بولا: یہ بات ٹھیک ہے کہ تم اچھے بھلے عقلمند ہو مگر جب میری دانشمندی کی کہانی سنو گے تو تم یہ بات تسلیم کر لو گے کہ میں تم سے کہیں زیادہ عقلمند ہوں اور ان پیسوں پر میرا ہی حق بنتا ہے۔جب شادی کے بعد میں نے روایت کے مطابق سسرال جانے کا ارادہ کیا تو یہ فیصلہ کیا کہ سسرالیوں کو خوب شان و شوکت دکھاؤں گا۔ میں نے ایک ہمسائے سے گھوڑا ادھار مانگا، دوسرے سے ہتھیار لئے اور تیسرے سے کچھ زیورات۔ تو خوب سج بن کر گھوڑے پر سوار ہوا اور راستے پر نکلا تو جس مسافر کے پاس سے بھی گزرتا وہ یہی کہتا ”واہ، کیا ذی وقار اور دولت مند جولاہا ہے“۔ راستے میں تیز بارش نے آ لیا تو مجھے چند گھنٹے ایک گاؤں میں رکنا پڑا۔ بارش رکنے پر میں آگے چلا مگر اپنے سسرالی گاؤں تک پہنچتے پہنچتے رات ہو گئی۔ مجھے خیال آیا کہ اگر میں اس وقت سسرال میں گیا تو اندھیرے میں میری شان و شوکت کو کوئی نہیں دیکھ پائے گا لیکن اگر میں انتظار کر لوں اور دن کی روشنی میں گاؤں میں داخل ہوں تو سب گاؤں والے یہی کہیں گے کہ انہوں نے کتنا بہترین داماد پایا ہے۔

تیسرے جولاہے نے عقل لڑا کر سسرال میں عزت بچائی

تیسرے جولاہے نے اپنا قصہ شروع کیا: بلاشبہ ان دونوں کی ذہانت بے مثال ہے مگر میری عقل نے بھی میرے سسرال میں میری خوب عزت بنائی ہے۔میری بیوی پہلے ہی اپنے میکے جا چکی تھی۔ میں اپنے سسرال کی طرف چلا تو ساتھ دینے کو گاؤں کے نائی کو بھی ساتھ لے لیا۔ جب ہم سسرال پہنچے تو میری ساس نے نئی چادریں چارپائی پر بچھائیں اور ہمیں عزت سے بٹھایا۔ پھر پوچھا ”اتنے سفر کے بعد تمہیں بھوک تو بہت لگی ہو گی؟ “

چوتھے جولاہے نے عقل لڑا کر سسرال میں عزت بچائی

چوتھے جولاہے نے بات شروع کی۔یہ بات ماننی ہو گی کہ میرے یہ تینوں ساتھی واقعی نہایت ذہین ہیں اور اپنے سسرال میں اپنی عزت بچانے کی خاطر انہوں نے خوب عقل لڑائی ہے۔ لیکن میرا قصہ سن کر آپ کو پتہ چلے گا کہ یہ تینوں میرے سامنے کچھ بھی نہیں ہیں۔جب میں اپنے سسرال کی طرف چلا تو ساتھ دینے کے لئے گاؤں کے نائی کو بھی ساتھ لے لیا۔ ہم دونوں گھوڑے مانگ کر ان پر سوار ہوئے اور ساتھ ساتھ میری بیوی ڈولی میں بیٹھ کر چلی۔ جب ہم میرے سسرال پہنچے تو ہمارا پرتپاک استقبال ہوا۔