افسانے کی حقیقی لڑکی

اپنی زندگی کی افسانویت اور حقیقت میں پھنسی لڑکی جو کہیں نہ کہیں ہر لڑکی جیسی ہے۔ ”جب تک ہم عورتیں اپنے حقوق کے لئے آواز نہیں اٹھائیں گی کوئی ہمیں ہمارا حق نہیں دے گا بلکہ ممکن ہے کہ ہم سے سانس لینے کا حق بھی چھین لیا جائے“ معروف سماجی رہنما بختاور احمد…

زبردستی کی شادی رومانوی ہوتی ہے کیا؟

افسانے کی حقیقی لڑکی قسط 2 اصل ارمغان اس کے لیے ”عام سا اسلم“ تھا اور بسمہ کو اُس سے بلاوجہ چڑ تھی۔ اس کا بلاوجہ دل چاہتا کہ اسلم کے بارے میں کسی سے باتیں کرے۔ مگر کیا؟ بس یہ سوچ کے رہ جاتی کہ سب کچھ تو اس کے تخیل میں تھا اسی…

گل بانو کی بچپن میں اچانک شادی, افسانے کی حقیقی لڑکی قسط 3

اسکول جانے کی ہمت تو کیا ہوتی اسے تو بستر سے اٹھنا ہی مشکل لگ رہا تھا۔ سب سے پہلا خیال یہ آیا کہ اب تو امی کو پتا چل جائے گا کہ وہ واقعی پریشان ہے اور شاید وہ اپنے سخت رویئے پہ شرمندہ ہوں۔ اس نے تھوڑا سا سر گھما کے دیکھا دادی…

محبت کرنے اور اپنی نمائش لگانے میں فرق ہے

گھر پہ شادی کی بات نکلتی تو وہ الجھنے لگتی۔ ایک دو دفعہ تو اس نے کہہ بھی دیا کہ امی مجھے ابھی شادی نہیں کرنی آپ لوگوں کے پاس رہنا ہے آپ کا اور ابو کا خیال رکھنا ہے۔

دوسری طرف اسکول جاتی تو جان بوجھ کر اسلم کے سامنے جاتی وہ اب چاہنے لگی تھی کہ اسلم اس سے کچھ کہے کسی طرح اسے اس ذہنی اذیت سے نکال لے۔ اس ماحول سے دور لے جائے۔ کبھی کبھی وہ سوچتی اسلم نہیں تو ارمغان ہی سہی۔ مگر زبردستی کی شادی نا ہو۔ پھر خود ہی خیال جھٹک دیتی، اتنی عام سی صورت والے بندے کے ساتھ پوری زندگی گزارنا اسے بہت مشکل لگتا تھا۔

گل بانو کی شادی کی پہلی رات اور اسپتال

اب جو کچھ ہونے والا تھا وہ رومینس ہرگز نہیں کہا جاسکتا۔ ہاں اسے زبردستی کہا جاسکتا ہے اور اس لفظ ”زبردستی“ نے اسے اندر تک جھنجھوڑ دیا اسی سے بچنے کے لیے تو وہ سب کرنے کے لیے تیار تھی مگر اس سب میں یہ بھی ہوگا اس نے سوچا بھی نہیں تھا۔ وہ…

جہیز اور بری کا سامان، نئے بننے والے رشتے کی پہلی دراڑ :قسط نمبر 6

بسمہ نے تصویر پلٹ کر دیکھی ایک کونے میں شاید اس کا نام لکھا تھا۔ ”رانا عبدالباسط“ بسمہ کو ہنسی آگئی ایک اور نام جو افسانے کے ہیرو جیسا بالکل بھی نہیں۔ پھر اس نے دل میں دہرایا بسمہ باسط، اور ہلکے سے مسکرا دی۔ صورت حال تو افسانوں جیسی ہی تھی اس کا نام…

ہاتھ میں موبائل: قربِ قیامت کی نشانی، بے حیائی یا ماڈرنزم

بیوٹیشن نے آکر گھر پہ ہی بسمہ کا میک اپ کردیا۔ بسمہ تیار ہوتی رہی اور دل ہی دل میں اس کے دماغ میں کئی ماڈلز کی دلہن بنی ہوئی تصویریں آگئیں بسمہ کو یقین تھا کہ وہ بھی دلہن بن کے بہت پیاری لگے گی۔ بیوٹیشن نے اپنا کام نپٹایا بسمہ کا چہرہ آئینے…

امی نے دادی سے حکومت کب اپنے ہاتھ میں لی؟

بسمہ کی راتیں پھر سے تصورات میں گزرنے لگیں۔ بس یہ ہوتا کہ تصورات میں بھی وہ تھوڑا فوٹو شاپ کی مدد لے ہی لیتی۔ اسے ابھی تک باسط کی رنگت پہ تسلی نہیں ہوئی تھی۔ گھر والوں کا رویہ بدلنے کے ساتھ ہی اسے یاد آیا کہ فائزہ سے بات ہوئی تھی اس کی…

منگیتر سے زبردستی، رومان، ہراسانی یا گناہ؟ قسط نمبر 9۔

”میں نیچے جارہی ہوں“ وہ باسط کی طرف دیکھے بغیر کہہ کر دروازے سے نکل آئی۔ پھر کب اس نے چائے پی کب گھر واپس آئی اسے کچھ سمجھ نہیں آیا۔ مستقل اسے محسوس ہورہا تھا کہ اس کے چہرے پہ کوئی کراہت آمیز چیز لگ گئی ہے۔ آتے ہی واش بیسن کھول کے کھڑی ہو گئی۔ بار بار چہرے پہ پانی ڈالتی بار بار صابن رگڑتی۔

میاں بیوی کی بات چیت بھی معیوب، دیور بھابھی کا فحش مذاق بھی جائز؟

باسط شاید اپنے ہار اور شیروانی وغیرہ اتار رہا تھا۔ کمرے میں اتنی خاموشی تھی کہ نیچے کی باتوں کہ ہلکی ہلکی آوازیں اور باسط کے کپڑوں کی سرسراہٹ بھی سنائی دے رہی تھی۔ ”بسمہ!“ باسط نے بیڈ کے پاس آکر ہلکے سے اسے پکارا بسمہ نے آہستہ سے سر اٹھا کر اسے دیکھا۔ آج…

میک اپ اور پردہ، نسوانیت کے متضاد یا لازم جزو؟ قسط نمبر 11

اس گھر میں نازیہ بھابھی کی اگر بنتی تھی تو بڑی نند زیبا باجی سے بنتی تھی۔ ان دونوں کی سوچ پسند ناپسند سب ایک جیسا تھا دونوں مل کر بیٹھتیں تو گمراہ نئی نسل، کام چور بہوئیں اور بد کردار تقریریں جھاڑنے والی عورتوں پہ بلا تکان گھنٹوں تبادلۂ خیال کر لیتی تھیں۔

ان دونوں کو ہی نئی دلہنوں کا شوہر سے بات کرنا دن میں اپنے کمرے میں رہنا، شوہر کے ساتھ اکیلے باہر جانا گناہ جیسا معیوب لگتا اور فی الحال ان کے اس نظریے کی زد پہ بسمہ تھی۔ شکر یہ ہوا کہ باسط خود بھی زیادہ گھومنے پھرنے کا شوقین نہیں تھا۔ اس کا کہنا تھا کہ مجھے گھر کی خواتین کو باہر لے کر جانا پسند نہیں دوست دیکھتے ہیں اچھا نہیں لگتا۔ اسی کے کہنے پہ بسمہ نے نقاب کے ساتھ حجاب کرنا بھی شروع کر دیا تھا۔ مگر ایک بات جو بسمہ نے بہت عجیب نوٹ کی وہ یہ کہ باہر بازار وغیرہ میں گھومتے ہوئے باسط کی توجہ خریداری اور بسمہ کی باتوں سے زیادہ اردگرد کھڑی عورتوں پہ ہوتی اور پھر وہ ان کے آگے بڑھتے ہی ان کی ڈریسنگ، فگر اور بے پردگی پہ کافی کھلے الفاظ میں تنقید کرتا تھا۔

” اپنے حق میں بولنا نہ آئے تو ہر کوئی بے عزتی کرتا ہے“ قسط نمبر 12

ایک دن رات کھانے کے بعد انہوں نے مجھے سٹنگ روم میں ہی روک لیا کہ کوئی اہم بات کرنی ہے۔ ”نفیس ہماری شادی کو تین سال ہونے والے ہیں۔ اور میرا خیال ہے کہ آج ہم اس موضوع پہ بات کر لیں تو بہتر ہے۔“ مجھے اندازہ ہوگیا کہ وہ شاید ہمارے ازدواجی تعلقات…

عورت ذات بہکنے کو ہر وقت تیار؟

بسمہ کو شدید تذلیل کا احساس ہوا کہ اب اسکول کا بچہ بھی اسے کم عقلی کا طعنہ دے گا۔ ” ”کیا مطلب، کیا ہوتا ہے سامنے“ اس کا لہجہ تھوڑا تیز ہوگیا۔ ”چھوٹی چاچی آپ بہت معصوم ہیں۔ مگر بڑی چاچی کو معصوم مت سمجیے گا۔ یہ جو چاچو کے لیے بھائی ہے بھائی…

گھر کی بہو گھر کی عزت نہیں کیا؟

بسمہ کی بات سن کر نازیہ کا رنگ ایک دم فق ہوگیا مگر اسے سنبھلنے میں چند ہی سیکنڈ لگے
اس نے آگے بڑھ کر بسمہ کے چہرے پہ طمانچہ مارا۔

”تیری ہمت کیسے ہوئی مجھ پہ اتنا گھٹیا الزام لگانے کی بدکردار عورت۔ میں تیرا منہ نوچ لوں گی۔ جیسی خود ہے ویسا ہی دوسروں کو سمجھتی ہے اللہ کرے تجھے موت آ جائے تو جہنم کی آگ میں جلے میری جیسی باکردار عورت پہ اتنا گھٹیا الزام لگاتے ہوئے شرم نہیں آئی نیچ عورت۔“

نازیہ کا جیسے ذہنی توازن بگڑ گیا تھا وہ حلق پھاڑ پھاڑ کر بسمہ کو گندی گندی گالیاں اور کوسنے دے رہی تھی۔ سنیہ نے آگے بڑھ کر نازیہ کو مزید مارنے سے روکا۔

یہاں پارسا بننا جتنا مشکل ہے دکھنا اتنا ہی آسان

گھر کی خواتین نے پابندی لگائی تو مردوں نے مجھے ان سے چھپ کر بلانا شروع کر دیا۔ مجھے توجہ چاہیے تھی کوئی بھی ہو۔ آنٹیاں نہ سہی انکل اور بھائی سہی۔ کچھ صرف مجھ سے باتیں کرتے کچھ گود میں بٹھا لیتے کچھ بہانے بہانے سے چھوتے۔ ایجڈ انکل ٹائپ زیادہ دیدہ دلیری دکھاتے…

ایک صرف بات کر کے بھی بد چلن دوسرا ریپ کر کے بھی پاکیزہ؟

جسے میں اتنی دیر سے رافع سمجھ رہی تھی وہ باسط تھا۔ میرے منہ سے چیخ نکلنے ہی والی تھی کہ اس نے سختی سے میرے منہ پہ ہاتھ رکھ دیا۔

”خبردار کسی کو کچھ بتایا تو۔ تیرا شوہر تو کچھ کر نہیں سکتا مجھ پہ الزام لگایا تو میں صاف مکر جاؤں گا۔ لچھن تیرے ایسے ہیں کہ سب ہی میری بات پہ یقین کریں گے تجھ پہ کوئی یقین نہیں کرے گا“ اس کی آنکھوں میں مجھے درندے کی سی سفاکیت جھلکتی ہوئی لگ رہی تھی۔

وہ تو چلا گیا میں چپکے چپکے سسکتی رہی۔ رافع تقریباً آدھا گھنٹے بعد آئے۔ آتے ہی والٹ وغیرہ نکال کے رکھنے لگے ساتھ تفصیل بتانے لگے کہ دیر کیوں لگ گئی۔ میری طرف ان کی توجہ تب گئی جب کافی دیر تک میں نے کوئی جواب نہیں دیا۔

جرم کی سزا ہوتی ہے تو مجرم بنانے کی کیوں نہیں؟

عدالت سے دوبارہ اسے دارلامان بھیجا گیا تاکہ ضروری کاغذی کارروائی کرکے اسے باقاعدہ آزاد کیا جائے۔ بھیا کی گاڑی گھر کے دروازے پہ رکی تو چند لمحوں کے لیے بسمہ کو لگا جیسے وہ کئی صدیوں بعد اس گیٹ کو دیکھ رہی ہے۔ حالانکہ صرف 4 دن بعد وہ واپس آ گئی تھی۔ وہ…

عزت ہمیشہ عورت کی نہیں، کمزور کی لٹتی ہے

اگلی صبح وہ آفس کی گاڑی کا انتظار کیے بغیر ہی آفس پہنچ گئی۔ اسے پتا تھا کہ جس وقت وہ آفس جائے گی تب تک بختاور ایک میٹنگ کے لیے جاچکی ہوگی۔

بختاور کسی کام میں مصروف تھی جس کی وجہ سے بسمہ کو آدھا گھنٹہ انتظار کرنا پڑا اور اس دوران بسمہ مسلسل یہ سوچ سوچ کے تلملاتی رہی کہ اب بختاور اس کی ”باس“ ہے اسی لیے انتظار کروا رہی ہے۔ ان لوگوں کا پبلک میں رویہ کچھ اور ہوتا ہے اور اصل میں کچھ اور۔ اس نے سوچ لیا تھا کہ وہ دب کے یا ڈر کے بات نہیں کرے گی۔ باس ہے تو ہوتی رہے۔ جتنا وقت گزرتا جا رہا تھا بسمہ عجیب سے تناؤ کا شکار ہو رہی تھی۔ اس کے ہاتھ ہلکے ہلکے کانپ رہے تھے۔ وہ شدید اضطراب کا شکار ہو رہی تھی۔ آخر کار بختاور نے اسے آفس میں بلوا لیا۔

کیا آپ نے شادی کے وقت بیٹی کو اس کے قانونی حقوق بتائے تھے؟

وین چلتے ہی بختاور نے نقاب ہٹا دیا۔ پھر سہیل سے کہا ”قریبی ویمن پولیس اسٹیشن لے کے چلو۔“ ”میڈم پولیس تک مسئلہ نہ جائے تو بہتر ہے۔ پتا نہیں کون لڑکے تھے پیچھے نہ پڑ جائیں۔ آپ کے تو تعلقات ہیں کافی آپ کے لیے تو شاید مسئلہ نہ ہو، مگر میرے تو گھر…

نچلے درجے کے ملازم کیا برابر لیبر رائٹس نہیں رکھتے؟ قسط نمبر چوبیس

بسمہ کافی تھک گئی تھی مگر منہ ہاتھ دھو کر کھانا کھانے اور لیٹنے کے دوران مسلسل اس کا دماغ سوچوں سے گھرا رہا۔

بختاور نے اس کے لیے کہا کہ اس کی شخصیت مثبت زیادہ ہے۔ جبکہ اسے آج کل اپنا آپ بالکل منفی لگ رہا تھا۔ وہ اپنی شخصیت کے برعکس گھر والوں سے لڑتی جھگڑتی تھی۔ جو کما رہی تھی صرف خود پہ خرچ کر رہی تھی۔ گھر میں کوئی مسئلہ ہو کوئی بیمار ہو وہ بالکل بے حس بن جاتی تھی۔ اپنے طور پہ وہ انہیں احساس دلانا چاہ رہی تھی کہ انہوں نے اس کے ساتھ جو کیا غلط کیا۔ مگر آج وہ دوبارہ اپنے رویے کا مشاہدہ کر رہی تھی۔ بڑے بھیا صرف اس کی وجہ سے الگ رہ رہے تھے۔

فقیرنیاں بڑا اچھا ڈرامہ کرتی ہیں

دن آہستہ آہستہ گزر رہے تھے۔ اسی دوران اس کے امتحانات بھی ہوگئے اور کچھ دنوں کے لیے صبح کا وقت فارغ مل گیا۔ بسمہ ہر گزرتے دن کے ساتھ خود میں مزید خود اعتمادی محسوس کرتی تھی۔ فرق صرف اتنا تھا کہ پہلے وہ مسئلوں سے بھاگنے کی کوشش کرتی تھی۔ اور اب مسئلے…

عورت کی حفاظت نہ کرسکنے والا مرد نہیں؟ (آخری قسط)

سہیل کے وین لے جانے پہ وہ دونوں لڑکے ایک دم گھبرا گئے۔ اس وقت تک جو بھی چھینا تھا وہی لے کر فوراً بھاگ گئے۔ جب یہ سب ہوگیا تو بسمہ کو اندازہ ہوا کہ اس کے ہاتھ پاؤں کانپ رہے تھے اور دل کی دھڑکن تیز تھی۔ اس نے بختاور کی طرف دیکھا۔…