چوتھی قسط ثقافتی انقلاب۔ شروع سے آخر تک غلط
جب ہم وہاں پہنچے تو میڈیا اور ادب میں چار کے ٹولے کے خلاف بہت کچھ لکھا جا رہا تھا۔ کیسے لوگوں کی زندگی کے قیمتی سال ضائع ہوئے، ان پر کیا کیا ظلم ہوئے۔ ایسی کامیڈی فلمیں بن رہی تھیں جن میں ثقافتی انقلاب کا مذاق اڑایا جاتا تھا۔ ”یہ پڑھے لکھے لوگ آخر اپنے آپ کو سمجھتے کیا ہیں؟ کسان اور مزدور ان کی نظروں میں حقیر ہیں۔ اسپتال میں سرجن صاحب بہت اونچی چیز سمجھتے ہیں خود کو جب کہ ہم تو انسانی مساوات میں یقین رکھتے ہیں۔ ہم ایک کسان کو سرجن کی ملازمت دیں گے اور سرجن کو کھیتی باڑی کرنے کے لئے گاؤں بھیج دیں گے“ ۔
ایسا ہی کیا گیا اور پھر آپریشن تھیٹر میں مزاحیہ انداز میں کسان کو آپریشن کرتے ہوئے دکھایا گیا۔ یہ اس چینی کامیڈی فلم کا ذکر ہے جو ہم نے چین میں ثقافتی انقلاب کے بارے میں اپنے 1985۔ ۔ ۔ 93 کے قیام کے دوران دیکھی تھی۔ کتابوں کی کتابیں اساتذہ اور دانشوروں کی کہانیوں سے بھری ہوئی تھیں جن میں بتایا گیا تھا کہ چار کے ٹولے اور ان کے زیر اثر ریڈ گارڈز نے ان کے ساتھ کیا کیا زیادتیاں کی تھیں، کیسے زمیندارانہ پس منظر رکھنے والوں اور انٹلکچوئلز کی تذلیل کی جاتی تھی۔
یونیورسٹیاں بند کر دی گئی تھیں اس لئے تعلیم کا بہت ہرج ہوا۔ ہمیں وہاں رہتے ہوئے ثقافتی انقلاب کے حوالے سے جو کچھ پڑھنے کا اتفاق