ڈاکٹر قدیر خان نے کیا راز فاش کر دیا؟

17اگست 1988 کے بعد 12 اکتوبر 1999 کا خوانِ نعمت گیارہ برس کی تشنگی بجھا چکا تھا۔ وزیر اعظم اپنی حکومت سمیت لقمہ تر بن چکا تھا۔ اگلے برس 2000 کے آغاز میں خوئے شکار نے انگڑائی لی تو اعلیٰ عدلیہ کے جج صاحبان کے لئے پی سی او کا ہانکا لگایا گیا۔ چیف جسٹس…

19برس پہلے: اس پراسرار فائل میں کیا تھا؟

صورتحال یہ تھی کہ صدر تارڑ کی فراغت اور ان کے منصب پر قبضے کا حتمی فیصلہ کر لینے کے باوجود چیف ایگزیکٹیو کا کیمپ رسمی طور پر سب اچھا کی خبر دے رہا تھا۔ 21 اپریل 2001 کو عمان کے بادشاہ سلطان قابوس کے استقبالیہ گارڈ آف آنر کے لئے جنرل مشرف کچھ لمحے…

جب صدر رفیق تارڑ نے جرنیلوں کو استعفیٰ دینے سے انکار کیا

فائل میں سجی سمری اور منسلک آرڈیننس کا موضوع صدرِ مملکت کی تنخواہ، پنشن اور مراعات میں خاطر خواہ اضافہ تھا۔ یہ ایک طویل فہرست تھی جس میں درج نہایت ہی اشتہا انگیز مراعات و سہولیات کا تعلق صدرِ مملکت کی فراغت کے بعد سے تھا۔ صدر کا رویہ بے لچک تھا، طارق عزیز سے…

سید زادی کا کنگن اور واجپائی کی مبارکباد

14جون 2001کو، ڈائریکٹر جنرل آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل محمود، ساڑھے آٹھ بجے شب، صدر محمد رفیق تارڑ کی رہائش گاہ پہنچ گئے۔ سلام دعا کے بعد انہوں نے گفتگو وہیں سے شروع کی جہاں گزشتہ شب ٹوٹی تھی۔ ’’سر بےحد ندامت ہے۔ سخت شرمندگی محسوس ہو رہی ہے...‘‘ صدر نے اُنہیں یہیں ٹوک دیا۔…

مشرف کی حلف برداری پر جسٹس ارشاد حسن خان نے کیا پھڈا ڈال دیا؟

ایوان صدر ”جمہوریت کی آخری نشانی“ کے آسیب سے پاک کر دیا گیا تو ساری توجہ جنرل پرویز مشرف کی رسم تاج پوشی پر مرکوز ہو گئی۔ میں نے پہلی بار پانچویں منزل پر کتوں کو بھی دیکھا جن کی باگیں اہلکار تھامے ہوئے تھے اور وہ کونوں کھدروں میں لمبی تھوتھنیاں آگے بڑھائے کچھ سونگھتے پھر رہے تھے۔

سیکورٹی کے ایسے سخت انتظامات تھے جیسے آج پہلی بار کوئی صدر اس ایوان میں داخل ہو رہا ہو۔ میں پرنسپل سیکرٹری سعید احمد صدیقی کے کمرے میں جا بیٹھا۔ فیکس پر ایک فرمان موصول ہوا۔

اس کا سرنامہ تھا ”چیف ایگزیکٹیو کا آرڈر نمبر 3 مجریہ 2001 ء“ اس کا اہم ترین حصہ تھا: ”خود کو حاصل تمام تر اختیارات کو بروئے کار لاتے ہوئے، اسلامی جمہوریہ پاکستان کا چیف ایگزیکٹیو بصد مسرت و انبساط اس فرمان کا اجرا کرتا ہے کہ کسی بھی وجہ سے صدر مملکت کا عہدہ خالی ہو جانے پر اسلامی جمہوریہ پاکستان کا چیف ایگزیکٹیو، اسلامیہ جمہوریہ پاکستان کا صدر بن جائے گا“ ۔

’جمہوریت کی آخری نشانی‘ اور آزاد عدلیہ کی ’ضرورت‘ شناس فعالیت

صدر محمد رفیق تارڑ کو ’’جمہوریت کی آخری نشانی‘‘ خود جنرل پرویز مشرف نے قرار دیا تھا۔ ابتدائے عشق کی ایک دو بےتکلف محفلوں میں جنرل صاحب نے صدر تارڑ سے کہا ’’سر صحافیوں کے شوشوں پر نہ جایا کریں۔ آپ ’جمہوریت کی آخری نشانی‘ ہیں۔ آپ کی وجہ سے ہمیں سفارتی محاذ پر بڑی…