قسط 1 مڈغاسکر ، آئے آئے

آبزرور کلر میگزین والوں نے پتہ نہیں کیا سوچ کے 1985 میں یہ فیصلہ کیا کہ مجھے مارک کارواڈائن کے ہمراہ لیمر کی ناپید سمجھی جانے والی ایک قسم، ”آئے آئے“ کو ڈھونڈنے کے لیے مڈغاسکر بھیجا جائے۔ ہم تینوں میں سے کوئی اس سے پہلے ایک دوسرے سے نہیں ملا تھا۔ میں مارک سے کبھی نہیں ملا تھا، مارک مجھے کبھی نہیں ملا تھا اور آئے آئے کو ہم دونوں سمیت کسی نے بھی کئی سالوں سے نہیں دیکھا تھا اور اب ماہرین کی اکثریت کا گمان تھا کہ لیمر کی اور بہت سی اقسام کی طرح، آئے آئے بھی ناپید ہو چکا ہے۔

مارک، ورلڈ وائلڈ لائف فنڈ سے منسلک ایک تجربہ کار ماہر حیاتیات تھا جس کے کاندھوں پہ اس مہم کی ساری ذمے داری تھی۔ میرا کام یہ تھا کہ ایک ایسے شخص کا کردار ادا کروں جو حیاتیات کی الف بے سے بھی ناواقف ہونے کے باعث اس مہم کے دوران تمام مراحل پہ حیران پریشان ہوتا رہے اور آئے آئے کو بس اتنا ہی کرنا تھا کہ وہ کسی درخت کی شاخوں میں اس طرح چھپ کے بیٹھا رہے کہ کسی کو نظر نہ آ سکے۔ چونکہ آئے آئے لاکھوں سالوں سے یہی کرتے آئے ہیں، اس لیے اس کا کام سب سے آسان تھا۔

آئے آئے عجیب و غریب شکل و صورت کا ایسا شبینہ لیمر ہے جسے بظاہر مختلف جانوروں کے اعضا کو جوڑ کے بنایا گیا ہے۔ یہ دیکھنے میں

مڈغاسکر، آئے آئے (2)۔

Author: Douglas Adams مترجم: اظہر سعید آئے آئے کو دیکھ کے میں کچھ چکرا سا گیا تھا۔ مجھے اچانک احساس ہوا، کہ ایک ایسی مخلوق کا فرد ہزاروں میل کی مسافت طے کرکے ایک لیمر کو دیکھنے آیا ہے جس کے اجداد نے لیمروں کو صفحۂ ہستی سے مٹانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی تھی۔…

بالی، بیما، لبوان باجو (قسط 3 )۔

Author: Douglas Adams اگلی صبح ہم بالی کے لیے پرواز کر گئے جو وائلڈ لائف کے سب سے مشہور براڈکاسٹر سر ڈیوڈ ایٹن بوروح کے بقول دنیا کی حسین ترین جگہ ہے۔ لیکن بدقسمتی سے ہمیں وہ بالی نہ مل سکا جو انہوں نے دیکھا تھا۔ جب سر ایٹن بوروح یہاں آئے تھے تو یہ…

بیما، لبوان باجو، کوموڈو – قسط 4

اب یہ تسلیم کرنے کے سوا کوئی چارہ نہیں تھا کہ کم از کم آج کی فلائٹ تو ہمارے بغیر ہی جائے گی۔ ہم نے مردہ دلی سے سامان اٹھا کے ایک وین میں رکھا اور ٹریول ایجنسی کا رخ کیا۔ وہاں بھی ہمارے ساتھ تقریباً وہی کچھ ہوا جو ائرپورٹ پہ ہوا تھا یعنی ایجنسی والے سارا ملبہ ائر لائن پہ ڈالنے کی کوشش کرتے رہے لیکن بالآخر ہم وہاں سے اگلے روز کے لیے کنفرم ٹکٹ لے کے ہی ٹلے۔ ایجنسی نے ہماری رہائش کے علاوہ بالی کی سیر کے لیے ایک وین کا انتظام بھی کر دیا۔