ورلڈ کپ: مایا، میں اور کچھ جھوٹی باتیں

یہ جون 2009ء کی ایک شام تھی۔ اس روز میرا ڈے آف تھا۔ ہر کام کے عادی شخص کی طرح، گھر میں میرا وقت نہیں گزر رہا تھا۔ سینیئر پروڈیوسر مایا خان کی کال آئی کِہ آپ فورا آفس پہنچیں. میں نے رُکھائی سے کہا، آج میری چھٹی ہے اور میرا کوئی ارادہ نہیں ہے، کہ آفس کی شکل دیکھوں۔ در اصل میں نوکری سے اکتا چکا تھا اور بہانہ ڈھونڈ رہا تھا، کہ بس کوئی مجھے استعفا دینے کا جواز مہیا کر دے۔ ملازمت بے وجہ چھوڑی نہ جا رہی تھی، کیوں کہ مجھے تکلفات کا پاس رہتا ہے۔ استعفے کے لیے ایک جھگڑا ضروری تھا۔

میرے تمام ساتھی پروڈیوسرز سے زیادہ، مایا مجھ پر بہت بھروسا کرتی تھی. یوں کَہ لیجیے، میں اُس کو چہیتا تھا. اُن دنوں میرا احوال یہ تھا، کہ میں صبح نو یا دس یا گیارہ بجے بستر سے نکلتا، جلدی جلدی تیاری کرتا اور آفس کی راہ لیتا۔ ابھی میں آدھا راستہ بھی طے نہ کر پاتا تھا، کہ مایا کی کال آ جاتی.

ورلڈ کپ: مایا، آصف اقبال، میں اور جھوٹی باتیں

ٹی 20 ورلڈ کپ 2009 کی کوریج پر ہمارے شو کا ٹائٹل “اسپورٹس روم لائیو” تھا۔ میزبان اے آر وائے نیوز کے نیوز کاسٹر وسیم بادامی تھے۔ دوسرے یا تیسرے روز میں نے بادامی سے پوچھا، آپ کا یہ چشمہ، نظر کا ہے؟ تو بادامی نے کہا، نہیں۔ وہ چہرے مہرے سے نو عمر دِکھتے ہیں، تو اپنی عمر سے زرا بڑا دکھائی دینے کے لیے چشمہ لگاتے ہیں۔