جنسی جرائم میں اضافہ اور موبائل


پاکستان میں جنسی جرائم میں ہر گزرنے والے دن کے ساتھ اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ جنسی جرائم پہلے بھی ہوتے تھے لیکن اس وقت انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا کا دور دورہ نہ تھا۔ بہت سارے جرائم چھپ جاتے تھے اور شاید اس وقت عوام میں بھی پولیس رپورٹ کرنے کا اتنا شعور نہ تھا۔ لیکن وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اب بہت تبدیلی آ گئی ہے۔ موبائل ٹیکنالوجی آنے کے بعد اور تیز ترین فور جی انٹرنیٹ آنے کے بعد جنسی جرائم میں بہت اضافہ ہوا ہے۔

میں 1996 سے لگاتار انٹرنیٹ استعمال کر رہا ہوں۔ لیکن اس کے باوجود سوشل میڈیا پر کی چیزیں ایسی میرے سامنے آجاتی ہیں جن کو نظر انداز کرنا مشکل ہو جاتا ہے۔ میں اکثر سوچتا ہوں جب نوجوان نسل کے سامنے ایسی چیزیں ہوں گی تو وہ کیسے خود کو محفوظ رکھتے ہوں گے۔ سوشل میڈیا بہت بے لگام ہو چکا ہے۔ آپ یوٹیوب کھولیں نہ چاہتے ہوئے بھی کی ایسی چیزیں آپ کے سامنے آ جائیں گی جن کو آپ دیکھنا نہیں چاہتے۔ کچھ یوٹیوبر نے اپنے اصلی نام صیغہ راز میں رکھ کر اکاؤنٹ بنائے ہوئے ہیں۔

ان اکاؤنٹس کے ذریعے وہ ایسی ایسی چیزیں شیر کرتے ہیں جن کو کسی بھی معاشرے کے اندر قابل قبول تصور نہیں کیا جاسکتا۔ اپنے یوٹیوب چینل کی ریٹنگ بڑھانے کے لیے ہیڈ لائن میں بہت گندی چیز لکھتے ہیں یہاں تک کہ بہت سی خواتین یو ٹیوبر بھی گندگی کے اس ڈھیر میں برابر کی شریک ہیں۔ سوشل میڈیا تو اب آیا ہے آپ کو اگر کچھ عرصہ پہلے کراچی سے خیبر تک کا سفر کرنے کا موقع ملا ہے۔ تو راستے میں آنے والی ہر دیوار چیخ چیخ کر یہ بتا رہی ہے جیسے پورا پاکستان نا مرد ہو۔

جو شادی شدہ لوگ ہیں وہ تو ان عبارتوں کو خوب سمجھتے ہیں لیکن معصوم بچے اکثر سوال کرتے ہیں۔ جس کا کسی کے پاس کوئی جواب نہیں ہوتا۔ لیکن ایک جواب ضرور بنتا ہے اور وہ ہے ہماری اجتماعی سوچ کا اب وہی کام جو پاکستان کی دیواروں پر ہوتا تھا وہ سوشل میڈیا پر شروع ہو چکا ہے۔ آپ کو نہ جانے کتنے نام نہاد حکیم اور ڈاکٹر ملیں گے جن کا کام صرف جنسی جرائم میں اضافہ کرنا ہے۔ ایسے ایسے نسخے اور ایسی ایسی من گھڑت کہانیاں سنا کر نوجوان نسل کو بیوقوف بناتے ہیں۔

اپنی یوٹیوب کہانی کے شروع میں ایسی ایسی جھوٹی قسمیں جیسے پتہ چلتا ہے یہ کوئی بازاری لوگ ہیں۔ سوشل میڈیا جھوٹ کا دوسرا نام بن چکا ہے۔ کسی بات پر یقین کرنے کو دل نہیں کرتا۔ بے حیائی اور بے راہ روی اتنی بڑھ چکی ہے اگر اس کو پی ٹی اے نے کنٹرول نہ کیا تو یہ پورے معاشرے کو متاثر کر سکتی ہے۔ پاکستان کی کوئی اخبار اٹھا کر دیکھ لیں ہر روز جنسی جرائم کی خبریں چھپتی ہیں۔ اس کی بنیادی وجہ کیا ہے جب نوجوان نسل کے ہاتھ میں موبائل ہوگا اور وہ گندی ویڈیو دیکھیں گے تو پھر کس طرح خود کو کنٹرول کر سکتے ہیں۔

اس لیے حکومت وقت کو چاہیے وہ سخت نگرانی کرے اور ایسے تمام سوشل میڈیا اکاؤنٹس بند کرے جو معاشرے میں بے حیائی اور بے راہ روی پھیلا رہے ہیں۔ پاکستان میں اب تک ہزاروں کی تعداد میں گندی ویب سائٹ کو بند کیا گیا ہے۔ لیکن PTAکو چاہیے وہ سوشل میڈیا پر بھی گہری نگاہ رکھیں۔ نوجوان نسل میں گندی ویڈیو گیمز بھی بے حیائی اور بے راہ روی میں اضافہ کر رہی ہیں۔ حکومت کے ساتھ ساتھ والدین اور اساتذہ کو بھی چاہیے وہ اپنے بچوں کو ان چیزوں کے بارے میں بتائیں۔

والدین اور اساتذہ شرم کے مارے بچوں سے بات نہیں کرتے جس کا نتیجہ یہ نکلتا ہے۔ بچے سوشل میڈیا سے گندی چیزیں اٹھا کر دیکھنا شروع کر دیتے ہیں اور یہیں سے وہ قبل از وقت بالغ بھی ہو جاتے ہیں اور جنسی جرائم میں بھی ملوث ہو جاتے ہیں۔ جس طرح ہم مختلف مضامین بچوں کو بڑھانے میں مدد کرتے ہیں اسی طرح سوشل میڈیا کا مثبت استعمال سمجھانا بھی ہمارا فرض ہے۔ جس طرح پاکستان میں جنسی جرائم میں اضافہ ہو رہا ہے۔ اپنے بچوں کو ان سے بچنے کے لئے اور اپنی حفاظت کے لیے بھرپور تربیت کی ضرورت ہے۔

آپ کا بچہ بیٹا ہے یا بیٹی اس کو جنسی درندوں سے بچنے کے لئے بھرپور تربیت کریں اپنی حفاظت کے لیے جو کچھ ہو سکتا ہے وہ کریں۔ جنسی جرائم کو چھپانا بہت بڑا گناہ ہے کوئی بھی شخص کسی بھی روپ میں ہے اگر وہ کوئی ایسی حرکت کرتا ہے۔ تو فوراً اپنے والدین کو اطلاع کریں اگر آج خاموش رہ گئے آنے والے وقت میں آپ کو بہت بڑا پچھتاوا ہو گا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments