“ایک پیج” کے منتر کا جادو ٹوٹنے والا ہے


اس انتظام میں دوسری بڑی قباحت یہ ہے کہ ایک خاص پارٹی کو اقتدار میں لانے کا اہتمام کرنے کے بعد اسے کٹھ پتلی کی طرح اسی ایجنڈا پر کام کرنے پر مامور کیا گیا ہے جو پہلے ہی ملکی مسائل حل کرنے میں ناکام ہو چکا ہے۔ جب تک اس حکمت عملی پر نظر ثانی کرنے اور ماضی کے برسوں میں کی گئی سیاسی، سفارتی اور معاشی غلطیوں کا حقیقت پسندانہ جائزہ لے کر اصلاح کا راستہ اختیار نہیں کیا جائے گا، صورت حال میں بہتری کی کیفیت پیدا ہونا محال رہے گا۔

جمہوری نظام میں اداروں اور حکومت کے درمیان یک جہتی کا راستہ پارلیمنٹ سے ہو کر گزرتا ہے۔ وزیر اعظم عمران خان جب اداروں کو مضبوط کرنے کی بات کرتے ہیں تو اس سے یہ مراد لی جاتی ہے کہ وہ پارلیمنٹ کو با اختیار کرنے اور اس کا کھویا ہؤا وقار بحال کرنے کے لئے کام کا آغاز کریں گے۔ لیکن عملی طور سے جب یہ مشاہدہ کیا جاتا ہے کہ پارلیمنٹ تو پہلے سے بھی زیادہ بے بس اور لاچار ادارہ بن چکا ہے اور عمران خان آئینی خود مختار اداروں کی خود مختاری ختم کرکے انہیں اپنی دسترس میں لانے کے اقدام کرنا چاہتے ہیں اور اسے ہی اداروں کی خود مختاری اور قوت کا نام دیتے ہیں تو اس سے شبہات بھی پیدا ہوں گے اور صورت حال بھی دگرگوں ہوگی۔

نیب ہو، پیمرا ہو یا ایف آئی اے۔ انہیں خود مختار کرنے کا مطلب یہ نہیں ہے کہ حکومت ان اداروں کو اپنی مرضی کے ایجنڈے کے مطابق کام کرنے پر راضی کرنے کا اقدام کرے بلکہ اس سے یہ مراد لی جانی چاہیے کہ یہ ادارے اپنے طے شدہ مینڈیٹ کے مطابق حکومت کی پسندیدگی یا ناپسندیدگی کی پرواہکیے بغیر ان اہداف کے لئے کام کرسکیں جو ان اداروں کو ملک کا آئین اور قانون سونپتا ہے۔ لیکن جب یہ دیکھنے میں آئے گا کہ آئینی طور سے خود مختار اداروں کے سربراہان بھی خود کو وزیر اعظم کی خوشنودی پر مجبور پائیں گے اور اداروں کو اپوزیشن یا مخالفین کو ہراساں کرنے کے لئے استعمال کرنا ہی قومی مفاد کا بنیادی نکتہ قرار پائے گا تو یہ کہنا پڑے گا کہ وزیر اعظم کو اداروں کی خود مختاری کے بارے میں اپنی تفہیم درست کرنے کی ضرورت ہے۔

موجودہ انتظام ایک تو مسائل کا کوئی مناسب حل پیش کرنے میں ناکام ہے دوسرے یہ ملکی آئین کے تقاضوں کو پامال کرنے کا سبب بن رہاہے۔ اب یہ بات سمجھنے کی ضرورت ہے کہ قابل قبول اور قابل عمل حکومتی انتظام کے لئے پارلیمنٹ کا مؤثر کردار کلیدی حیثیت رکھتا ہے۔ اداروں کی خوشنودی کے لئے کام کرنے والی حکومت تازہ خیالات اور اہداف متعین کرنے کی اہل نہیں ہو سکتی۔ حکومت نے پارلیمنٹ کو باختیار بنانے کی بجائے پہلے سے موجود پارلیمانی روایات کو پامال کرنے کا تہیہ کیا ہؤا ہے۔ قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر کو غیر ضروری طور پر نیب کی تحویل میں رکھا گیا ہے لیکن وزیر اعظم کو اس کی کوئی پرواہ نہیں۔ بلکہ وہ اسے اپنے ایجنڈے کی تکمیل کے لئے ضروری سمجھتے ہیں۔

عمران خان نام لے کر سیاسی لیڈروں کو جیل جانے کی نوید سناتے رہتے ہیں۔ ان کا خیال ہے کہ ملک کو راہ راست پر گامزن کرنے کے لئے یہی واحد راستہ ہے۔ لیکن وہ یہ بھول جاتے ہیں کہ سابق فوجی آمر پرویزمشرف بھی یہی نعرہ لگاتے ہوئے برسراقتدار آیا تھا اور جس این آار او کا ذکر کرکے وزیر اعظم کسی کو بھی معاف نہ کرنے کا اعلان کرتے رہتے ہیں وہ اسی فوجی آمر کا اعتراف شکست تھا جو بے نظیر اور نواز شریف کو ملکی سیاست سے جزو معطل کی طرح زائل کرنے کا اعلان کرتا رہا تھا۔ ماضی قریب کے اس وقوعہ سے عبرت حاصل کرنے اور وہی راستہ اختیار کرنے سے گریز کی ضرورت ہے جس کا انجام ہزیمت کے سوا کچھ نہیں ہو سکتا۔

 ملک کے عوام کو اپنے لیڈر اور نمائندے منتخب کرنے کا حق حاصل ہے۔ حقدار کو یہ حق اسی وقت پہنچ سکتا ہے جب عوام کے انتخاب پر اثر انداز ہونے کی کوششیں ترک کی جائیں اور منتخب نمائندوں کو مناسب مقام و احترام بھی دیا جائے۔ وزیر اعظم جب نئے پاکستان کے ایجنڈے پر عمل کرنے کے جوش میں تمام سیاسی مخالفین کے حق نمائندگی کو مسترد کرتے ہیں، تو دراصل وہ اس بنیادی اصول سے انحراف کرتے ہیں جو ان کی پارٹی کو بھی سب سے بڑی پارٹی بنوانے کا سبب بنا ہے۔ اس پریشان خیالی اور متضاد رویہ کے ساتھ ملکی معاملات میں بہتری کی امید کیسے ممکن ہے۔

 گو کہ خوش نوایان چمن کا اصرار رہتا ہے کہ ادارے ملکی نظام کے استحکام کی واحد ضمانت ہیں اور اس ملک میں کوئی جمہوری انتظام اس وقت تک کامیاب نہیں ہو سکتا جب تک اسٹبلشمنٹ اسے اپنے سایہ شفقت سے سرفراز نہ کردے۔ ایسی صورت میں جمہویت کی ازسر نو توجیہ کرنا پڑے گی اور ملکی آئین کو ایک ناقابل قبول جراحی کے عمل سے گزرنا پڑے گا۔ جمہوریت کے نام پر قائم حکومت بنیادی حقوق اور آزادیاں سلب کرنے کو ا پنی کامیابی قرار دے کر منزل مقصود تک نہیں پہنچ پائے گی۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

صفحات: 1 2

سید مجاہد علی

(بشکریہ کاروان ناروے)

syed-mujahid-ali has 2750 posts and counting.See all posts by syed-mujahid-ali