کیا ملک میں سول مارشل لا نافذ ہو رہا ہے؟


اس ملک کو اگر واقعی موجودہ آئین کے بنیادی ڈھانچے میں تبدیلی سے ہی فائدہ ہوسکتا ہے تو اس کے لئے نئی دستور ساز اسمبلی کے قیام کے لئے انتخابات منعقد کروانے کی راہ ہموار کرنا ہوگی۔ کیوں کہ سپریم کورٹ موجودہ آئین کے بنیادی ڈھانچے کو تحفظ فراہم کرچکی ہے۔ اس میں تبدیلی نہیں ہوسکتی۔ اس سے قطع نظر کہ تحریک انصاف کو آئینی ترمیم کے لئے مناسب تعداد کی حمایت حاصل ہے یا نہیں، یہ واضح ہونا چاہیے کہ موجودہ یا مستقبل کی کوئی بھی قومی اسمبلی اور سینیٹ اتفاق رائے سے بھی پارلیمانی کی بجائے صدارتی نظام نافذ کرنے کا فیصلہ نہیں کرسکتی۔ کیوں کہ پارلیمانی نظام موجودہ آئین کی بنیاد اور خصائص کا حصہ ہے۔

ایک اچھے کرکٹر اور کپتان کے طور پر اپنے ’کھلاڑیوں‘ پر نا اہلی کا الزام دھرنے سے پہلے عمران خان کو اپنی غلطیوں کا اعتراف کرنے کی کوشش کرنی چاہیے تھی۔ انہیں جلسہ عام میں گھسے پٹے الزامات دہرانے اور اپنی خوبیاں بیان کرنے کی بجائے، پارلیمنٹ میں جاکر کابینہ میں تبدیلی کے فیصلوں پر روشنی ڈالنی چاہیے تھی۔ اسد عمر کے بارے میں عمران خان کا تازہ بیان ان کی کم ہمتی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ اور قائدانہ صلاحیت کے بارے میں نئے سوال سامنے لاتا ہے۔

اسد عمر نے وزیر خزانہ کے طور پر استعفیٰ طلب کرنے کے بعد دوسری کمتر وزارت قبول نہ کرکے سیاسی جرات کا مظاہرہ کیا ہے۔ اس کے علاوہ استعفیٰ کے بعد پریس کانفرنس میں عمران خان اور تحریک انصاف کی توصیف کرکے اپنا قد عمران خان سے اونچا کرلیا ہے۔ عمران خان نے آج نام لئے بغیر اسد عمر کو نا اہل قرار دے کر یہ واضح کیا ہے کہ وہ ایک اچھے سیاسی کپتان کا کردار ادا کرنے کے قابل بھی نہیں ہیں۔ اس جملہ معترضہ سے قطع نظر یہ کہنا ضروری ہے کہ عمران خان جتنی جلدی پاکستانی حکومت کو کرکٹ ٹیم سمجھنا چھوڑ دیں گے، اتنی ہی جلدی وہ ملکی معاملات کے سیاسی و انتظامی تقاضوں کو سمجھنا شروع کرسکتے ہیں۔

اصلاح پسند اور تبدیلی کے داعی ہونے کے ناطے عمران خان کو اپنے ساتھیوں کو نا اہل قرار دینے کی بجائے میڈیا پر عام ان اطلاعات کے بارے میں وضاحت کرنے کی ضرورت تھی کہ تحریک انصاف کی دھڑے بندی کی وجہ سے اسد عمر اور فواد چوہدری کی ’قربانی‘ دینا پڑی ہے۔ غلام سرور خان کی نا اہلی کے باوجود سیاسی مجبوری کی بنا پر نئی وزارت سونپی گئی ہے۔ یا اعجاز شاہ کی طرح غریب ہمسایہ کے ساتھ بدسلوکی کا ارتکاب کرنے والے اعظم سواتی کو کس بنیاد پر کابینہ میں واپس لینے کا فیصلہ کرنا پڑا ہے۔ اور پیپلز پارٹی کے دور میں وزیر رہنے والے عبدالحفیظ شیخ کو کیوں ’معاشی جادو گر‘ مان کر اصلاح احوال کے لئے مشیر خزانہ بنایا گیا ہے؟

راست باز اور دو ٹوک بات کرنے والے لیڈر سے تو یہ امید بھی کی جاتی ہے کہ وہ اس بات کا اعتراف کرے کہ اسدعمر اگر ملکی معیشت کو درست کرنے میں کامیاب نہیں ہوسکے تو اس کی وجوہات وہ سیاسی فیصلے اور مزاج تھا جسے ’عمران خان کے وژن‘ کا نام دے کر اس لفظ کی معنویت اور گہرائی کو بے وقعت کیا جارہا ہے۔ عمران خان کو سچا ہونے کا دعویٰ ہے تو انہیں بتانا چاہیے کہ وہ کب تک سابقہ حکمرانوں کو عام جلسوں میں اپنی ناکامیوں کا ذمہ دار قرار دیتے رہیں گے۔ کیا ان کے نئے مالی مشیر اس بات کی گواہی دیں گے کہ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کی گزشتہ دو حکومتوں کے دوران ملک کے قرضوں میں جو اضافہ ہؤا ہے، وہ رقم براہ راست منی لانڈرنگ کے ذریعے ان دو خاندانوں کے اکاؤنٹس میں منتقل ہوچکی ہے؟

عمران خان کو الزام تراشی کا چلن چھوڑ کر اس بات کا جواب دینا چاہیے کہ کیا ملک پر سول مارشل لا نافذ کیا جارہا ہے؟ جس میں وزیر اعظم کی حیثیت کٹھ پتلی سے زیادہ نہیں ہے۔ اسے کابینہ میں وہی تبدیلیا ں کرنا پڑی ہیں جن کا تقاضہ کیا جارہا ہے۔ تاکہ تحریک انصاف کی نا اہلی کا کچھ تدارک ہوسکے۔ معاملات اب وزیر اعظم ہاؤس سے نہیں بلکہ وہاں سے کنٹرول کرنے کی کوشش کی جائے گی جو اصلاح احوال کے لئے تحریک انصاف کو لائے تھے لیکن اس کی بے عملی کی وجہ سے اب براہ راست مداخلت کرنے پر مجبور ہوچکے ہیں۔

جس طرح حکومت سازی میں غیر جمہوری مداخلت ناجائز تھی اسی طرح بالواسطہ ایک منتخب حکومت کے معاملات سنبھالنے کا طریقہ بھی درست نہیں ہے۔ نواز شریف کا ’ووٹ کو عزت دو‘ یا پیپلز پارٹی کا عوام کے ’حق فیصلہ‘ کا سلوگن اسی طریقہ کے خلاف احتجاج تھا۔ کیا عمران خان اس مقام تک نہیں پہنچے جہاں انہیں ادراک ہوجائے کہ وہ شریفوں اور زرداریوں کو مطعون کرنے کے کام پر کیوں لگائے گئے تھے؟ اگر وہ یہ تسلیم کرنے کا حوصلہ بھی خود میں نہیں پاتے تو وہ کون سا نیا پاکستان بنا پائیں گے۔ اس کے سارے اشاریے تو قدیمی اور آزمودہ ہیں۔

ملک کی جمہوری حکومت کی بے بسی دیدنی ہے لیکن یہ بات بھی واضح ہونی چاہیے کہ ملکی معیشت کی اصلاح کے لئے جس اطمینان اور سکون کی ضرورت ہے وہ اورکزئی جلسے جیسی تقریروں سے فراہم نہیں ہوسکتا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

صفحات: 1 2

سید مجاہد علی

(بشکریہ کاروان ناروے)

syed-mujahid-ali has 2750 posts and counting.See all posts by syed-mujahid-ali