میں ایک عورت دشمن شاعر رہا ہوں
حالی نے انیسویں صدی کے آخر یا بیسویں صدی کی ابتدا میں اپنے دیوان میں غزلوں کو جدید اور قدیم جیسے دو حصوں میں بانٹا تھا۔ اس سے ان کی غرض یہ تھی کہ شاعری میں ہونے والی تبدیلیوں کو وہ نمایاں کرسکیں۔ یہ کون نہیں جانتا کہ حالی نے ایسی شاعری کی مخالفت کی تھی، جس میں شاعری کے نام پر عورت یا محبوب کو لے کر ابتذال کی حد کردی گئی تھی۔ ان کی تنقید میں ایک … میں ایک عورت دشمن شاعر رہا ہوں پڑھنا جاری رکھیں
کاپی اور ایمبیڈ کرنے کے لیے اپنی WordPress سائٹ میں یہ یوآرایل پیسٹ کریں
اپنی ویب سائٹ میں ایمبیڈ کرنے کے لیے اس کوڈ کو کاپی اور پیسٹ کریں