چوکیداری کی، باورچی بنے، فاقے کاٹے؛ نواز الدین صدیقی سوپر ہٹ اداکار کیسے بنے؟


نواز الدین صدیقی کا نام بالی ووڈ کے ایسے فنکاروں میں شامل ہے جو اپنے فن اور منفرد کام کی وجہ سے انتہائی کم عرصے میں ایک ایسے اداکار بن کر سامنے آئے جو اپنے مخصوص انداز سے کرداروں میں جان ڈال دیتے ہیں۔

بارہ سال کی کڑی محنت کے بعد بالی ووڈ میں اپنی پہچان بنانے والے نوازالدین صدیقی کا جنم ایک متوسط گھرانے میں ہوا تھا ۔ انہوں نے کیمسٹری میں ماسٹرز کیا۔اس کے بعدایک نجی کمپنی میں نواز کو بطور چیف کیمسٹ نوکری مل گئی مگر نواز کو اس کام میں کچھ مزہ نہیں آرہا تھا تبھی انہوں نے ایک دوست کے کہنے پر منڈے ہائوس میں تھیٹر دیکھااور جو انہیں اتنا اچھا لگا کہ انہوں نے اسی وقت طے کرلیا کہ وہ اب ایکٹر بنیں گے۔

نواز نے فورا ًہی اس خواب کو پورا کرنے کے لیے کام شروع کردیااور ایک ایکٹنگ گروپ جوائن کرلیا۔ایکٹنگ کے شوق میں انہوں نے اپنی نوکری تو چھوڑ دی لیکن ایکٹنگ اسکول کی کلاسس لینے کے لیے پیسوں کی ضرورت تو تھی ہی لہذا انہوں نے چوکیدار کی نوکری شروع کردی ۔وہ 9 سے 7 کڑی دھوپ میں چوکیداری کرتے اور رات کے پہر ایکٹنگ کلاسس لیتے۔

نوازدہلی کے نیشنل اسکول آف ڈرامہ میں پاس تو ہوگئےلیکن چونکہ تھیٹر میں کچھ خاص پیسے نہیں ملتے اس لیے نواز کے پاس نہ تو کھا نے کوکچھ تھا نہ رہنے کو چھت تھی اس لیے انہوں نے اپنے تھیٹر کے سینئرکا روم میٹ بننے کی گزارش کی مگر اس شرط پر کہ انہیں کھا نا بنا نا ہوگا ۔ نواز چار و ناچار اس شرط کو ماننے پر راضی ہوگئے۔

نواز کے ایکٹر بننے کے اس فیصلے پر ان کی والدہ نے ان کا بہت ساتھ دیا۔ نواز کا کہنا ہے’ میر ی والدہ ہر ہفتے مجھے خط بھیجتیں اورآخر میں ایک بات ضرور لکھتیں کہ’ ایک دن کچرے کا وقت بھی بدلتا ہے اور تو تو ہنر مند ہے‘ ،مجھےاس بات سے کافی ہمت ملتی تھی۔

بلا آخر نوازکی اتنی محنت کے بعدانہیں فلم’’سرفروش‘‘میںایک چھوٹا سا رول کرنے کو مل گیا مگر وہ اس چھوٹے سے رول میں ہی انہوں نے یہ بتا دیا کہ وہ ایک اچھے ایکٹر بن سکتے ہیں ۔

اس کے بعد انہیں چھوٹے چھوٹے کئی کردار ملے اب چاہے وہ،’منا بھائی ایم بی بی ایس‘ کا پوکٹ مار ہویا فلم’ جنگل‘ کا خبری۔یہ کردارچھوٹے اور مختصر ضرور تھے لیکن مضبوط اور اچھے تھے۔

جب نواز ایسے کردار کرتے اور اپنے گائوں جاتے تو لوگ ان کا مذاق اڑاتےکہ’ تو ہمیشہ ایسے ہی رول کرے گا تو اس شکل کے ساتھ کبھی ہیرو نہیں بن سکتا۔‘یہ سب سننے کے باوجود نواز نے کبھی ہمت نہ ہاری وہ بس ہمیشہ یہی کہتے کہ ایک دن میں اپنے کام سے ان سب کو خاموش کردوں گا۔

کچھ ایسا ہی ہواانہی چھوٹے چھوٹے کرداروں کے بعد بلا آخر نواز کو لیڈ رول مل ہی گیا۔فلم ’ گینگ آف واسےپور‘ میں انہوں نے بطور ہیرو کام کیا اور فلم انڈسٹری کو بتا دیا کہ ادا کار بننے کے لئے ضروری نہیں کہ خاص شکل ہو۔

اس فلم کے بعد انہوں نے پیچھے مڑ کر ہی نہیں دیکھا اورہر کردار کو ایسا ادا کیا جیسے ان کے لیے ہی بنا ہو۔

نواز نے کئی کامیاب فلموں میں کام کیا جن میں ’بلیک فرائیڈے‘،’ پیپلی لائیو‘ ،’ بدلا پور‘، ’ لنچ باکس‘،’بجرنگی بھائی جان‘ اور ’منا مائیکل‘ سمیت متعدد فلمیں شامل ہیں۔

اپنے کام اور منفرد انداز کی بدولت ہی آج نوازالدین صدیقی بالی ووڈ کے کامیاب اداکاروں میں گنے جاتے ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).