دیکھ میں تیری دنیا کے معیارات سے مطمئن نہیں ہوں


\"sehrish-usman-2\"

تیرے بندوں کے ہاتھوں آزار میں ہوں۔ تو نے تو ایک تقوے کی بنیاد رکھ کے زمیں پر اتار دیا اور ادھر زمیں پر تیرے بندوں نے اپنے اپنے معیارات کا ایسا گھڑمس مچایا ہے کہ الامان و الحفیظ۔ دیکھ یہ مجھے تجھے اون نہیں کرنے دیتے \”برہمن\” کہتے ہیں ان کی بات مانے بغیر تونے میری بات نہیں ہے سننی۔ کیوں جی کیوں نہیں سننی؟ کیا میں برابر کی تخلیق نہیں ہوں؟

دیکھ یہاں نیچے بڑا پھڈا ہو گیا ہے۔ یہ برہمنوں نے تجھے آپس میں بانٹ لیا ہے۔ دونوں نے تجھے آدھا آدھا تقسیم کر رکھا ہے۔ ایک نے تیری رحیمی کریمی پر قبضہ کر رکھا ہے اور وہ اس میں سے بخشش کے پلاٹ کاٹ کاٹ کر اقربا پروری کرتا رہتا ہے۔ تو دوسرا تیری بے نیازی کیش کراتا ہے۔ اب ایسی صورت میں تو ہی بتا میں کدھر جاؤں۔
یہ جو دم درود والے ہیں نا یہ مجھے کافر انتہا پسند کہتے ہیں، بم بارود والوں کو میں مشرک بدعتی لگتی ہوں۔
ایک اور سمسیا بھی ہے نیچے۔ وہ تو نے زندگی موت کا اختیار اپنے پاس رکھا تھا نا؟ وہ تھوڑی غلط فہمی ہو گئی ہے برہمن کو لگتا ہے وہ بھی اس کا اختیار ہے۔ اسی اختیار کے کوٹے میں اتنے سارے لوگ تیرے پاس ہی بجھوا دیے انہوں نے ویسے ان لوگوں نے شکایت تو لگائی ہو گی پوچھا بھی ہوگا کہاں تھا تو۔ یہ بھی سوال کیا ہوگا کہ \”کیا دیکھ رہا ہے؟\” نہیں پوچھا؟ ہاں وہ دراصل ان سب کو برہمن نے ڈرا ہی اتنا دیا تھا کہ بیچارے قوت گفتار نہ سلامت رکھ پائے۔ مجھے بھی ڈراتے ہیں روز حشر تیرے سامنے کھڑے ہونے سے پر میں اکثر سوچتی ہوں وہاں تو برہمن سسٹم ہی نہیں ہوگا تو پھر ڈر کیسا؟ تو تو ویسے بھی اپنے بندے سے محبت کے اعلی ترین جذبے کے عمدہ مظہر کا قائل ہے۔ خیر یہ تو ایک ضمنی بات تھی بھلا تیری محبت پر کیا شبہات۔
مجھے پتا ہے تو بہت مصروف ہے۔ مجھے یہ بھی پتہ ہے یہ کائنات کہ مسلسل کن کی بازگزشت میں ہے۔ میں یہ بھی جانتی ہوں کہ ستاروں سے آگے جہاں اور بھی ہیں۔
پر دیکھ! یہ معاملہ بھی کم گھمبیر نہیں ہے یہ بھی فوری حل طلب ہے دیکھ اب گزارا نہیں ہے اب تو زمین پہ اتر اور تصفیہ کرا۔
میں تجھے زمین پر بلا تو رہی ہوں پر میں کسی قسم کی ذمہ داری نہیں لیتی۔
یہ جو برہمن ہے نا مجھے ڈر ہے کہیں یہ تیرے خلاف ہی صف آرا نہ ہو جائیں کیونکہ یہ زمین پر کسی کو بھی اپنے آپ سے افضل نہیں سمجھتے۔ یہ زمین پر تیرے نائب تو ضرور ہیں پر اپنی دانست میں یہ اس کی ہر حد سے مبرا و ماورا سمجھتے ہیں خود کو۔ مجھے خطرہ ہے یہ زمین پر اپنے سوا کسی کا حق تسلیم نہیں کرتے- اور ہاں اگر تو نے ان کہ مسلک کو ٹوٹل دین ماننے سے انکار کر دیا تو پھر! ہاں یہ سوچ مجھے دہلائے دے رہی ہے۔ اففف یہ تجھ پر کوئی بھی مدعا ڈالیں گے۔
دیکھ ساری صورتحال تیرے سامنے ہے۔ پر اب کہ کوئی پیمبر، کوئی امام زماں جو نہیں تو پھر تو ہی آ اسیر ذہنوں میں ذرا سی سوچ بھر جا۔ سفید لمحوں میں ذرا سے رنگ ڈال جا۔ اداس لوگوں کو مسکراہٹ دے اور میرا تجھ میں جو میرا حصہ ہے وہ دلا دے۔
دیکھ مجھے اپنی اوقات پتا ہے میں اس سے زیادہ کی طلب گار بھی نہیں مجھے صرف اس بدو کے جتنا \”تو\” چاہیے ہے جس نے یہ کہتے ہوئے تجھے پا لیا تھا کہ
اگر تو کریم ہے تو پھر پریشانی کی کوئی بات نہیں، کیونکہ کریم جب غلبہ پاتا ہے تو رحم کرتا ہے معاف کر دیتا ہے۔
تو کریم ہے اب کے بے نیازی دیکھا اور برہمنوں کہ ہاتھوں یرغمالی کیمپ میں قید اس ڈیڑھ ارب کو بچا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
8 Comments (Email address is not required)
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments