موت کی سزا میں افسوسناک اضافہ


\"hrcp\" ایمنسٹی انٹرنیشنل کی تازہ رپورٹ کے مطابق گزشتہ برس دنیا بھر میں موت کی سزا پانے والوں کی تعداد میں افسوسناک اضافہ ہؤا ہے۔ صرف پاکستان میں 326 افراد کو پھانسی پر لٹکا دیا گیا۔ ایران اب بھی رجسٹر کی جانے والی پھانسی کی سزا میں سر فہرست ہے جہاں 2015 میں 977 افراد کو موت کے گھاٹ اتار دیا گیا۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل نے بتایا ہے کہ گزشتہ برس دنیا میں دی جانے والی سزائے موت کی تعداد 2014 کے مقابلے میں ساٹھ فیصد زیادہ تھی۔ دنیا بھر میں 2015 کے دوران 1635 افراد کو سزائے موت دی گئی جبکہ 2014 میں یہ تعداد 1061 تھی۔ اب بھی ایران میں سب سے زیادہ لوگوں کو مختلف جرائم میں موت کی سزا دی جاتی ہے۔ تاہم خیال ہے دنیا میں سب سے زیادہ لوگوں کو موت کی سزا دینے میں چین اب بھی سر فہرست ہے۔ وہاں ہر سال ہزاروں لوگوں کو موت کی سزا دی جاتی ہے لیکن اس بارے میں معلومات کو خفیہ رکھا جاتا ہے۔ اس لئے وہاں اس سزا کے بارے میں معلومات کی تصدیق ممکن نہیں ہے۔ تاہم اندازہ ہے کہ چین ہر سال کئی ہزار افراد کو مختلف جرائم میں موت کی سزا دیتا ہے۔ ان مقدمات اور سزا پانے والوں کا ریکارڈ سامنے نہ ہونے کی وجہ سے یہ کہنا بھی مشکل ہے کہ وہاں کن جرائم پر لوگوں کو موت کے گھاٹ اتارا جاتا ہے۔ چین میں چونکہ انسانی حقوق کی صورت حال اور سیاسی کارکنوں کے حقوق کے بارے میں سوال اٹھائے جاتے ہیں اس لئے اس بات کا بھی اندیشہ ہے کہ بعض لوگ برسر اقتدار طبقہ کی مخالفت کی وجہ سے اس المناک انجام کوپہنچتے ہیں۔

ایران ، پاکستان اور سعودی عرب میں گزشتہ برس مجموعی طور پر 1461 افراد کو موت کی سزا دی گئی۔ اس طرح چین کے سوا دنیا بھر میں موت کی سزا پانے والوں میں سے تقریباً90 فیصد کو ان ملکوں میں پھانسی دی گئی۔ ان ملکوں میں زیادہ تر منشیات کی اسمگلنگ اور دہشت گردی میں ملوث لوگوں کو موت کی سزا دی جاتی ہے۔ پاکستان میں 2014 میں موت کی سزا پر پابندی ختم ہونے پر اس سزا پر تیزی سے عمل شروع کیا گیا ہے۔ اس طرح 2015 میں جتنی بڑی تعداد میں لوگوں موت کی سزا دی گئی ہے وہ ملک کی تاریخ میں کسی ایک برس میں پھانسی پانے والوں میں سب سے زیادہ ہے۔ حکومت پاکستان اگرچہ یہ دعویٰ کرتی ہے کہ دہشت گردی سے نمٹنے اور انسانیت کے خلاف جرائم کرنے والوں سے نجات حاصل کرنے کے لئے پھانسی پر سے پابندی ہٹائی گئی تھی۔ لیکن اعداد و شمار کے مطابق متعدد ایسے مجرموں کو بھی سزائے موت دے دی گئی جنہیں دیگر جرائم میں موت کی سزا دی گئی تھی۔ سعودی عرب سزائے موت دینے کے لئے اب تک سر قلم کرنے کی قدیم روایت پر عمل کررہا ہے۔ اس طریقہ کار کے بارے میں انسانی حقوق کے لئے کام کرنے والوں کو شدید تشویش ہے۔

اگرچہ موت کی سزا کو برقرار رکھنے والی حکومتوں کا مؤقف ہے کہ انتہائی جرائم پر قابو پانے کے لئے اس انتہائی سزا پر عملدرآمد ضروری ہے لیکن ایمنسٹی انٹرنیشنل کا کہنا ہے کہ سزائے موت دینے سے جرائم کی رفتار میں کمی واقع نہیں ہوتی۔ اس طرح یہ قرار دینا کہ موت کی سزا سے دنیا محفوظ ہو رہی ہے، ایک غلط تصور ہے۔ مسلمان ملکوں میں اس سزا کو برقرار رکھنے کے لئے اسلامی احکامات کا حوالہ دیا جاتا ہے۔ لیکن اسلام میں یہ سزا دینے کے لئے جس احتیاط اور منصفانہ طریقہ کار کا تقاضا کیا جاتا ہے، بیشتر مسلمان ملک انہیں پورا کرنے میں ناکام رہتے ہیں۔ اس طرح یہ سزا اسلامی کہلانے کے باوجود ظلم اور ناانصافی کے زمرے میں ہی آتی ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

سید مجاہد علی

(بشکریہ کاروان ناروے)

syed-mujahid-ali has 2749 posts and counting.See all posts by syed-mujahid-ali

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments