کیا نواز شریف اس قابل ہے کہ اس کی حمایت کریں؟


سمجھایا بجھایا جارہا ہے کہ نواز شریف کی مخالفت مت کرو، ڈھکے چُھپے ہی سہی، پر اس وقت اس کی حمایت کرو۔ کیونکہ وہ اسٹیبلشمنٹ نامی بلا سے ٹکرانے کےلیے میدانِ عمل میں ڈٹ گئے ہیں۔

او بھائی۔ یہ کوئی گلی محلے کا کونسلر نہیں ہے جو عوامی خدمت کرنا چاہتا ہو پر علاقے کے غنڈے ولن بن کے اس کی راہ میں روڑے اٹکا رہے ہوں۔ موصوف 80 کی دہائی سے حکومت کرتے آرہے ہیں۔ اگر تیس سالہ دورِحکمرانی میں انہوں نے اداروں کو ٹھیک کیا ہوتا، قانون کی بالادستی کی ہوتی، عوام کی ٹھیک طرح خدمت کی ہوتی، بحیثیت حکمران خدا اور رسولﷺ کی تعلیمات پہ عمل کیا ہوتا، ان کے دیے ہوئے نظام کو اس کی روح کے مطابق نافذ کیا ہوتا تو آج اس کو یوں زبردستی کا مظلوم نہیں بننا پڑ رہا ہوتا۔

دوسرا جب پانامہ کا ڈرامہ رچایا گیا اور انہیں لگا کہ ان کے خلاف سازش ہورہی ہے تو ان کے پاس یہ بہترین آپشن تھا کہ ”ہم تو ڈوبیں ہیں صنم تم کو بھی لے ڈوبیں گے‘‘ کہ مصداق اسٹیبلشمنٹ پر خودکش حملہ کردیتے۔ وفاق اور پنجاب میں ان کی طاقتور حکومت تھی، دینی و سیاسی جماعتوں کی تائید حاصل تھی، جوڈیشل ایکٹوازم بھی اس وقت جوش میں نہیں آیا تھا۔ لے دیتے یہ ان جرنیلوں کے نام جو جمہوریت (جو کہ موصوف کی ذات سے ہی منصوب ہے) کے خلاف سازش کررہے تھے۔ کرتے برطرف، حسبِ ضرورت قانون سازی کے بعد کرواتے اوپن ٹرائل، ٹانگ دیتے ان غداروں کو۔ تب اگر عسکری محکمہ ان کالی بھیڑوں کی پشت پناہی پر آتا بھی تو خود ہی عوام کی نظروں میں ننگا ہوجاتا اور دودھ کا دودھ پانی کا پانی ہوجاتا۔

مگر دال چونکہ پہلے ہی اتنی کالی ہوچکی تھی کہ ایسے بہادرانہ اقدامات کا سوچ کر بھی جناب کے قدم لرزنے لگے اور انہوں نے سیاسی شہید ہونے کی ٹھانی جو کہ انتہائی آسان تھا، کیونکہ پاکستانی انتہائی جذباتی جو ٹھہری۔

جو بھلے لوگ یہ نصیحت کر رہے ہیں کہ نواز شریف کی تائید کی جائے کیونکہ وہ اسٹیبلشمنٹ کے خلاف خم ٹھونک کے کھڑا ہوا ہے، ان سے انتہائی ادب سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ ذرا بتائیں اسٹیبلشمنٹ کے کونسے ڈویژن کے کس افسر نے نواز شریف کو روکا کہ وہ عوام کو پینے کا صاف پانی فراہم نہ کریں۔ جی ایچ کیو کے کون سے جرنل نے خبردار کیا کہ اگر تم نے عوام کے لیے صحت کے جدید مراکز قائم کیے تو تمہارے خاندان کے افراد کی زندگی داؤ پر لگ جائے گی۔ آئی ایس آئی کے کس چیف نے دھمکایا کہ اگر تم نے ویسے ہی تعلیمی ادارے پاکستان میں بنا دیے جیسے تعلیمی اداروں میں تمہاری اولادیں پڑھتی ہیں تو تمہاری بوڑھی ماں کے ہاتھوں میں اس کے جوان بیٹے کا لاشہ جھول رہا ہوگا۔ کون سی عدالت کے کس جج نے تڑی لگائی تھی کہ اگر تم نے بدعنوانی ختم کی اور عدل و انصاف کا بول بالا کیا تو تمہیں ٹانگ دیا جائے گا۔ کس مولوی نے فتویٰ صادر کیا تھا کہ اگر تم نے سود کا خاتمہ اور اللہ رسول کا نظام نافذ کیا تو تمہیں کافر قرار دے کر سنگسار یا گردن زنی کروا دیں گے۔ ؟ مجھے بتائیں ناں پلیز۔ اگر آپ کو نہیں معلوم تو آپ پر واجب ہے کہ پہلے آپ نواز شریف سے ان باتوں کا جواب لیں اور پھر ہمیں بھی آگاہ فرمائیں۔

پر خاکم بدہن، غالب گمان یہی ہے کہ ان سوالوں کے تسلی بخش جوابات کے حصول میں ناکامی ہی آپ کا مقدر ٹھہرے گی۔ کیونکہ اگر نوازشریف نے یہ سب کیا ہوتا تو آج پوری قوم چھاتی تان کر اس کے شانہ بشانہ کھڑی ہوتی، اسٹیبلشمنٹ اور بوٹ والوں کا وہی حال کرتی جو ترک عوام نے جمہوریت پر شب خون مارنے والے فوجیوں کا کیا۔ نواز شریف نے اگر ایرودگان کی طرح اپنے عوام کے دل جیتے ہوتے تو آج حالات ان کے موافق ہوتے، مخالف نہیں۔ اسٹیبلشمنٹ کی سازشیں خود ان کے منہ پر الٹ جاتیں۔

لیکن چونکہ نواز شریف نے یہ سب کچھ نہیں کیا، بلکہ اس کے برعکس ان کے ادوارِ حکومت میں ظلم، نا انصافی، کرپشن اور جہالت کو فروغ ملا، ادارے تباہ ہوئے، میرٹ کا قتل ہوا، اقربا پروری پروان چڑھی، عوام کی حالت بہتر ہونے کے بجائے مزید ابتر ہوتی چلی گئی، باپ اولادوں کے ساتھ خود کشی کرنے اور مائیں اپنے جگر گوشوں کے گلے میں برائے فروخت کا کتبہ لٹکانے پر مجبور ہوئیں، تو اس سب کا انجام وہی ہوتا ہے جس کا سامنا نواز شریف کر کرنا پڑ رہا ہے۔ کیونکہ بزدل اور ناکام و نا اہل لوگوں کا مقدر جوتے اور کالک ہی ٹھہرتے ہیں، پھولوں کے ہار نہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).