پاکستانی تھیٹر کی دیوارِ فن


\"khurramپاکستان میں ثقافتی نکتہ نظر سے ،کراچی میں قائم”نیشنل اکیڈمی آ ف پرفارمنگ آرٹس “ ایک بہت ہی اچھا ادارہ ہے،جس نے سنجیدہ تھیٹر کی واپسی اور اس کے فروغ میں اہم کردار اداکیاہے۔یہاں تھیٹراوراس سے متعلقہ شعبوں میں تعلیم دی جاتی ہے،جس میں اداکاری،ہدایت کاری،ڈرامانگاری، صداکاری شامل ہیں،جبکہ موسیقی کا شعبہ بھی قائم ہے،جس میں روایتی اورجدید دونوں شعبوں میں تعلیم دی جاتی ہے۔رقص کی تعلیم ابتدائی چند سال تک دی جاتی تھی،مگراب موقوف ہے،وجوہات ندارد ہیں۔

گزشتہ پانچ برس سے یہاں تھیٹرکے فیسٹیولز کاانعقادبھی کیاجارہاہے،جس میں پہلے فیسٹیول کاتعلق اسی ادارے میں زیرتعلیم طلبا کے بنائے گئے ڈراموں پر تھا۔دوسرے برس کراچی اوراندورون ملک سے تھیٹر کے مختلف گروہوں نے شرکت کی تھی۔اب گزشتہ تین برس سے دنیا کے مختلف ممالک سے تھیٹرکے گروہ شرکت کررہے ہیں، ان میں امریکا،برطانیہ ،جرمنی،انڈیااوردیگر ممالک شامل ہیں۔ہرگزرتے برس کے ساتھ اس تعداد میں اضافہ ہورہاہے۔

ان تمام سرگرمیوں کے علاوہ اس ادارے کے ذریعے خاص طورپر انڈیامیں تھیٹر کے لیے مشہور درس گاہ”نیشنل اسکول آف ڈراما“سے پیشہ ورانہ تعلقات استوارہوئے ،جس کی وجہ سے دونوں ممالک کے تھیڑ وفود نے ایک دوسرے کے ہاں اپنے فن کا مظاہرہ بھی کیاہے۔پاکستان میں بھی اس ادارے کی سرگرمیوں کی وجہ سے دیگر تھیٹر کے گروہ متحرک ہوگئے ،جس کی وجہ سے مقابلے کی فضا قائم ہوئی ہے۔

نیشنل اکیڈمی آ ف پرفارمنگ آرٹس کے ان فیسٹیولز میں مختلف طریقے سے اپنے فنکاروں کی تحسین کاساماں بھی ہوتاہے،داد اورتوصیف کے پھول بھی نچھاورکیے جاتے ہیں۔رواں برس خوبصورت انداز میںیہ تحسین پیش کرنے کی خاطر،اس ادارے کے آڈیٹوریم کی مرکزی دیوارکوکینوس میں بدل دیاگیا۔اس دیوارکی اونچائی اور چوڑائی کئی سوفٹ ہے،اس پر یہ تھیٹر سے وابستہ ہنرمندوں کی تصویریں چھاپی گئیں، کناروں پر تھیٹر کے مختلف کھیلوں کے مناظر آویزاں کیے گئے۔ لطف کی بات یہ ہے کہ تھیٹر کی ان مایہ ناز شخصیات کا بلاتخصیص انتخاب  کیا گیا۔

پاکستان کے قیام کے بعد سے موجودہ دور تک جن شخصیات نے بھی تھیٹر کے شعبے میں اپنی خدمات انجام دیں،ان کی تصویر اس دیوار پر شامل کی گئی،سوائے معدودے چند ناموں کے،جن میں محمد اسماعیل یوسف ،خالد عباس ڈار،سلمان شاہدسمیت کئی اور نام ہیں،جن کو شامل کیاجاسکتاتھا،پھربھی اس کے باوجود تھیٹر سے جڑی ہوئی کافی اہم شخصیات کاعکس اس ”دیوارِ فن“پر موجود ہے۔اس دیوارکے خالق اکبراسلام ہیں،جو اسی ادارے سے فارغ التحصیل ،معروف اداکار اورہدایت کارہونے کے ساتھ اب اس ادارے کی ریپٹری کمپنی کے انتظامی
اموربھی دیکھتے ہیں ۔

\"Theaterاس دیوار میں دائیں سے بائیں کی طرف شخصیات کی ترتیب بنائی جائے ،تو ان کے نام پڑھتے ہوئے ہمیں، ان فنکاروں کی خدمات اور تھیٹرکے لیے جانفشانی رکھنے کاجذبہ محسوس ہوگا۔ یہ 40 نام بالترتیب درج ذیل ہیں۔

منصورسعید، رفیع پیر، عمران اسلم، شعیب ہاشمی، کمال احمد رضوی، امتیاج علی تاج، ضیامحی الدین، انورسجاد، نعیم طاہر، علی احمد، فردوس جمال، یاسمین اسماعیل، منورسعید، طلعت حسین، انورجعفری، انورمقصود، راحت کاظمی، شاہد محمود ندیم، محمد قوی خان، ارشد محمود، خالد انعم، انجم ایاز، محمودعلی، ساجد حسن، عثمان پیرزادہ، سہیل ملک، ثمینہ احمد، سہیل احمد، لطیف کپاڈیا، ثانیہ سعید، علی احمد، سبحانی بایونس، معین اختر، شیماکرمانی، عرفان کھوسٹ، مدیحہ گوہر، قاضی واجد، اکبرسبحانی، ثمینہ پیرزادہ، خالداحمد

یہ تمام شخصیات پاکستانی ثقافت کا ورثہ ہیں،ہم کو انہیں یادرکھناچاہیے ۔اسی طرح پذیرائی کے مختلف انداز نکالنے چاہییں تاکہ ہم اپنے فنکاروں کی قدروقیمت کے عادی ہوسکیں اوران کی خدمات کااعتراف کرنے کا ہنر ہمیں بھی آ سکے۔ مثبت پاکستان کا چہرہ اورخدوخال یہ دیوار ہے، جس میں ہم اپنے ماضی اورحال کا عکس دیکھ سکتے ہیں۔ انہی کی یاد اورپیروی سے ثقافتی مستقبل بھی پیوستہ ہے۔۔۔۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
2 Comments (Email address is not required)
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments