ڈونلڈ ٹرمپ: ایڈولف ہٹلر اور راسپوٹین کے بیچ کی مخلوق


ٹرمپ کے اقدامات سے جہاں پوری دنیا پریشان ہے وہاں امریکی خاتون اوّل میلانیا ٹرمپ وائٹ ہاؤس کی افراتفری اورچکاچوند سے پُر زندگی سے سخت بیزار اور نالاں ہیں۔ 13سال قبل ڈونلڈ ٹرمپ سے شادی کے وقت انہوں نے جس زندگی کی اُمید کی تھی وہ انہیں نہیں ملی۔ میلانیا کی مشکلات کا آغاز اس وقت ہواجب ان کے شوہر امریکی صدارتی انتخابات کی دوڑمیں شریک ہوئے اورمیلانیا سمیت متعدد لوگ اس وقت حیران رہ گئے جب ٹرمپ یہ الیکشن جیت گئے۔

وائٹ ہاؤس آمد کے بعد میلانیا کی زندگی 24 گھنٹے چلنے والے طوفان کی مانند ہوگئی ہے۔ امریکی خاتون اوّل کے قریبی ذریعے کا کہنا ہے کہ میلانیا اسکینڈلز اور ہیڈلائنز کی گرداب میں پھنس کر رہ گئی ہیں۔ ان کے خاوند پر پورن اسٹار اداکارہ سٹارمی ڈینیئلز الزام عائد کر چکی ہے کہ اس کے امریکی صدر ڈونلڈٹرمپ کے ساتھ جنسی تعلقات رہ چکے ہیں۔ اب اس حوالے سے ایسا انکشاف منظرعام پر آ گیا ہے کہ سچ نکلا تو صدر ٹرمپ کسی کو منہ دکھانے لائق نہ رہیں گے۔ ایک جریدہ کے مطابق سٹارمی ڈینیئلز اگلے چند دنوں میں ایک ٹی وی شو میں شریک ہونے جا رہی ہے جہاں وہ صدر ٹرمپ کے ساتھ اپنے مبینہ تعلق پر بات کریں گی۔ اس سے قبل ہی سٹارمی کے وکیل کی طرف سے ایک ٹویٹ کی گئی ہے جس میں اشارہ دیا گیا ہے کہ سٹارمی کے پاس صدر ٹرمپ کی فحش ویڈیو بھی موجود ہے جس سے ان دونوں کا تعلق ثابت کیا جا سکتا ہے۔ اس نئے انکشاف پر ری پبلکن پارٹی کے راہنما رک ولسن کا کہنا ہے کہ اکیلی سٹارمی ڈینیئلز ہی نہیں، کئی اور خواتین بھی صدر ٹرمپ کے ساتھ جنسی تعلقات کا انکشاف کر چکی ہیں اورابھی اور بھی سامنے آئیں گی۔ سٹارمی کا ٹی وی شو میں شریک ہونا شروعات کی شروع ہے، ابھی آگے بہت کچھ ہونے والا ہے جو صدر ٹرمپ اور ان کی فیملی کو ہلا کر رکھ دے گا۔

اس کے علاوہ امریکی صدارتی الیکشن میں روسی مداخلت کے معاملات نے بھی میلانیا کو سخت پریشانی کا شکار کرکے رکھ دیا ہے۔ جہاں میلانیا پریشان ہیں وہاں ان کے خاوند حقیقی سے پوری دُنیا بشمول امریکی قوم بھی حیران و پریشان ہے۔ امریکہ کے طول و عرض میں لاکھوں مظاہرین نے سڑکوں پر آ کر اسلحے پر زیادہ سخت کنٹرول کے حق میں مظاہرے کئے۔ اس تحریک کا نام ”اپنی زندگیوں کیلئے مارچ” رکھا گیا اور اس کا آغاز اس وقت ہوا جب گذشتہ ماہ فلوریڈا کے شہر پارک لینڈ کے ایک سکول میں فائرنگ کے واقعے میں 17 افراد مارے گئے تھے۔ پارک لینڈ کے حملے میں بچ جانے والی طالبہ ایما گونزالس نے واشنگٹن ڈی سی میں اس بارے میں ایک طاقتور تقریر کی۔ مقتولین کے نام گنوانے کے بعد وہ چھ منٹ 20 سیکنڈ تک خاموش رہیں، یہ وہ وقت تھا جس کے دوران قاتل گولیاں برساتا رہا تھا۔ ملک بھر میں 800 کے قریب ایسے ہی احتجاجی مظاہروں کی منصوبہ بندی کی گئی ہے، جبکہ لندن، جنیوا، سڈنی، ٹوکیو اور ایڈنبرا میں بھی اظہارِ یکجہتی کی خاطر مظاہرے ہو ئے۔ امریکہ کے مشرقی حصوں میں ہونے والے مظاہروں کے بعد اب مغربی ساحل پر احتجاجی جلوس اور جلسے منعقد کیے گئے اور لاس اینجلس میں ایک بڑا مظاہرہ ہوا۔ نیویارک سے لے کر الاسکا تک چھوٹے بڑے شہروں میں سینکڑوں جلوس نکالے گئے۔ دارالحکومت کے پینسلوینیا ایوینو میں ہونے والے جلسے میں بڑی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی جن میں بچے اور نوجوان زیادہ تھے۔ انھوں نے جو پلے کارڈ اُٹھا رکھے تھے ان پر لکھا تھا اسلحہ نہیں، بچوں کو بچاؤ، اور کیا اب میری باری ہے؟ آریانا گرینڈ، مائلی سائرس اور لن مینوئل میرانڈا جیسے مقبول گلوکاروں نے امریکی کانگریس کی عمارت کے باہر گیت گائے۔ بیچ بیچ میں تقریریں بھی ہوتی رہیں۔ طلبہ نے پرجوش انداز میں لوگوں سے خطاب کیا۔

غیرملکی میڈیا کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے پہلے سٹیل اور ایلومینیم درآمدات پر ٹیرف عائد کئے گئے اور اس کے بعد چین کی 60 ارب ڈالر کی درآمدات پر 25 فیصد تک ٹیرف لگادیے گئے۔ امریکا نے ان چینی شعبوں کو ہدف بنایا جن میں واشنگٹن کا دعویٰ ہے کہ ان میں چین نے امریکی ٹیکنالوجی چرائی ہے۔ جواب میں بیجنگ نے بھی امریکا کو اس کی مصنوعات پر ٹیرف عائد کرنے کی دھمکی دے دی ہے اور اس سلسلے میں چینی وزارت تجارت نے 128 اشیاء پر ایک فہرست بھی تیار کرلی ہے، ان امریکی اشیا ء پر 10 سے 25 فیصد تک ٹیرف عائد کیے جا سکتے ہیں۔ ایک طرف ٹرمپ نے بھارت سرکار کی خواہش پر آئے روز پاکستان کومختلف حربوں سے تختہ مشق بنایا ہوا ہے،پاکستان کو دُنیامیں تنہا کرنے کی خواہش کا برملا اظہار کرتے نظر آتے ہیں گو کہ پاکستان نے بھی امریکہ پر واضح کر دیا ہے کہ اب ” نو مور” دوسری طرف یورپ بھی امریکی اقدامات پر انتقامی کارروائی کرنے کے لیے غور کر رہا ہے۔ فرانسیسی صدر ایمانوئیل میکرون نے متنبہ کیا ہے کہ یورپ کمزوری دکھائے بغیر واشنگٹن کی دھمکیوں کا جواب دے گا، تاہم تجارتی کشیدگی کم ہونے کے بھی اشارے ملے ہیں، امریکا اور چین نے تجارتی معاملات پر بات چیت جاری رکھنے پر اتفاق کرلیا ہے۔

اسلامی تحریک مزاحمت حماس نے امریکی کانگریس کی جانب سے فلسطینی اتھارٹی کی امداد کو ناروا شرائط کے ساتھ مشروط کرنے کے قانون کی شدید مذمت کی ہے۔ فلسطینی میڈیا رپورٹس کے مطابق حماس کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکی کانگریس کی طرف سے فلسطینی اتھارٹی کی امداد روکنے کا قانون منظور کرنا اس بات کا ثبوت ہے کہ امریکی حکومت غزہ کی پٹی کے عوام کی وجہ سے پوری فلسطینی قوم کو انتقامی کارروائیوں کا نشانہ بنا رہی ہے۔ حماس کے ترجمان ڈاکٹر سامی ابو زھری نے ایک بیان میں کہا کہ امریکی حکومت کی فلسطینیوں کے خلاف انتقامی کارروائیوں کی پوری قوت سے مذمت کرتے ہیں۔ امریکی حکومت کی طرف سے فلسطینی اتھارٹی کی امداد کم کرنے کا اعلان غیر انسانی ہے۔ خیال رہے کہ امریکی کانگریس نے فلسطینی اتھارٹی کی امداد اس شرط پر بحال کرنے کا بل منظور کیا ہے کہ اتھارٹی فلسطینی شہداء، اسیران اور جنگ کے زخمیوں کی کفالت چھوڑ دے۔ اسی سلسلہ میں اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی کونسل نے فلسطین میں اسرائیلی مظالم کے خلاف 5 قراردادیں منظورکیں، جس پر امریکا اسرائیل کے حق میں میدان میں آ گیا۔ اقوام متحدہ میں امریکی سفیر نکی ہیلی کا کہنا ہے کہ پینل کا فیصلہ بے وقوفانہ ہے، جس میں اسرائیل کو نشانہ بنایا گیا ہے، نکی ہیلی نے کہا کہ بہت سے ممالک اس بات پر متفق ہیں کہ اسرائیل کے خلاف جانبدار ہو کر فیصلہ کیا گیا ہے، اقوام متحدہ میں انسانی حقوق کی کونسل اپنی ذمے داری نبھانے میں ناکام ہوگئی ہے۔ جنیوا میں ہونے والے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی کونسل کے 37ویں سیشن میں اسرائیل کے خلاف 5 قراردادیں منظور کی گئی ہیں، جس میں مسئلہ فلسطین کے حل پر زور دیا گیا اور کہا گیا کہ اسرائیلی جارحیت پر منصفانہ فیصلہ کیا جائے گا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).