میں سگریٹ پیتی ہوں!


آپ میں سے بہت سے ایسے ہوں گے جو اپنے دفتر میں اپنی خاتون افسر کا سگریٹ جلانے میں پہل کرتے ہوں گے۔ یا کسی تقریب میں اپنی خاتون دوست یا کولیگ کے ساتھ کش لگانے کو فخر سمجھتے ہوں گے۔ اچھا چلیں یہ نہ سہی اس خاتون کی بات کرتے ہیں جو دودھ کی دھلی ہوئی ہے۔ سگریٹ نہیں پیتی، کوئی بواءے فرینڈ نہیں بناتی، دفتر میں خاموش، کام سے کام رکھتی ہے، پردے کا خیال رکھتی ہے، سگریٹ تو دور کی بات وہ تو چوئینگ گم بھی نہیں چباتی۔ کیا وہ عورت ہمارے معاشرے کے بد نظر، بد اخلاق مرد سے محفوظ ہے۔ کھائیں قسم کہ آپ میں سے ایسا کوئی بھی نہیں ہے جو ایسی خاتون سے سلام دعا کے بعد اس کے مڑتے ہی اپنے ساتھ بیٹھے دوست کے ہاتھ پر ہاتھ مار کر اس خاتون کی وضع قطع، چال ڈھال یا اس کے جسم کا مذاق نہیں اڑاتا؟ ارے رہنے دیں صاحب۔

مسئلہ دراصل سگریٹ نہیں کچھ اور ہے۔ مسئلہ ہے آپ کی مردانہ انا کا۔ سگریٹ پینا تو مرد کا کام ہے یہ عورت کیسے کر سکتی ہے؟ میرے ایک ساتھی صحافی نے بھی فیس بک کی اس پوسٹ کے نیچے کمینٹ میں لکھا، ”مطلب یہ مشٹنڈے سگریٹ پئیں تو حلال ہوتا ہے؟ آج تک کسی نے نہیں کہاں فلاں مسلمان ہو کر بھی سگریٹ پیتا ہے۔ بابا قائداعظم کی سگریٹ والی فوٹو لوگ فخر سے اپنے دفاتر میں لگاتے ہیں۔“ یہ مسئلہ ہے۔ مہاراج، مان لیں عورت ہر شعبہ میں آپ کو چت کرچکی ہے چاہے وہ تعلیم ہو، یا کوئی پیشہ اور عورت کی یہی ترقی اور ارتقا آپ مردوں سے برداشت نہیں ہو رہا۔

برائے مہربانی، عورتوں کو اخلاق اور مذہبی حدود کا درس دینے والے کبھی یہ بھی سوچ لیں کہ آپ کی اپنی حدود آپے سے باہر جا رہی ہیں۔ اور کچھ نہیں تو عورت کے سگریٹ پینے پر اعتراض کرنے والے، اسے بریکنگ نیوز بنانے والے اپنے منہ سے جب گالیوں کے پھول جھڑتے ہیں تو کیا اس میں اسی صنف نازک کی چیر پھاڑ نہیں کرتے ارے کبھی ماں بہن کو کو چھوڑ کے اپنے باپ بھائی کا قافیہ ردیف بھی ملا کر دیکھیں۔ بات کرتے ہیں عورت کی۔

معاف کردیں بھائی، ماہرہ خان نے سگریٹ ہی تو پیا ہے، کہیں بم تو نہیں پھوڑ دیا، کوئی خود کش حملہ تو نہیں کر دیا، ملک کو بیچ کر تو نہیں کھا گئی، کسی کو قتل تو نہیں کر دیا، ڈاکہ تو نہیں مار دیا یا کسی کم عمر معصوم بچے کو اپنی ہوس کا نشانہ بنا کر اسے موت کے گھاٹ تو نہیں اتار دیا۔ معاف کردیں اسے اور بخش دیں عورت ذات کو۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

صفحات: 1 2