ملالہ یوسف زئی کو نوبل انعام کن خدمات پر دیا گیا؟


طالبان دہشت گردوں نے 2007 میں مالاکنڈ ڈویژن پر بزور طاقت قبضہ کیا جس کی توثیق پاکستان آرمی اور اس وقت کی وفاقی حکومت نے ایک معاہدے کے بعد توثیق کی۔
امن معاہدے کے بعد طالبان دہشت گردوں نے نفاذ شریعت کے نام پر پورے ملاکنڈ ڈویژن میں بچیوں کی تعلیم، خواتین کو پردے کی آڑ میں اکیلے باہر جانے جیسی پابندیاں لگا کر لوگوں کو شرعی سزاؤں کے نام پر چوراہوں کے بیچ لاکر کر سر عام کوڑے مارنے اور ہاتھ کاٹنے جیسے کام شروع کر دیے۔

بدقسمتی سے ان دہشت گردوں کی مذمت کی جاتی پاکستانی مسلمان قوم نے نفاذ شریعت کے نام پر طالبان دہشت گردوں کے تمام اقدامات کی حمایت کرنا شروع کردی۔
بچیوں کی تعلیم پر پابندی کی وجہ سے مالاکنڈ ڈویژن کی 6 لاکھ سے زائد بچیاں تعلیم جیسے بنیادی انسانی حق سے محروم ہو گئیں۔ اس ظلم کے خلاف سوات کی 12سالہ بچی ملالہ یوسف زئی نے گل مکئی کے فرضی نام سے بی بی سی کے لئے ڈائیری لکھ کر طالبان دہشت گردوں کی اس وقت مذمت کرنا شروع کی جب طالبان کے خلاف بولنے والوں کو سر عام ذبح کر کے ان کی لاشیں چوراہوں پر لٹکا دی جاتیں تھیں۔

دوسری جانب مالاکنڈ ڈویژن میں دہشت گردوں کی جانب سے ملالہ یوسف زئی کے ذریعے ملنے والی انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر بین الاقوامی انسانی حقوق کی تنظیموں نے احتجاج شروع کردیا جس پر مجبور ہو کر اس وقت کی حکومت نے دہشت گردوں کے خلاف آپریشن راہ راست کے نام سے فوجی آپریشن کرنے کا فیصلہ کیا۔

فوجی آپریشن کی کامیابی کے بعد حکومت پاکستان سمیت انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں نے سوات کی 12 سالہ گل مکئی کی تعلیم سے محبت، جرات اور بہادری کے اعتراف میں بہت سارے اعزازات سے نوازا۔

اکتوبر 2012 تکفیری دہشت گردوں نے 12 سالہ بچی کی بلند ہمتی، عزم اور دہشت پسندی کے خلاف گونجنے والی آواز سے ڈر کر قاتلانہ حملہ کیا۔ اس حملے میں ملالہ یوسف زئی اور اس کی دو ساتھی لڑکیاں شدید زخمی ہوئیں۔ لیکن دہشت گردوں کو نشانہ ملالہ یوسف زئی تھی۔ سر اور جبڑے میں گولیاں لگنے کے باوجود ملالہ یوسف زئی معجزانہ طور پر اس قاتلانہ حملے میں بچ گئیں۔
دنیا نے ملالہ کی تعلیم کے فروغ کے لئے کی جانے والی کوششوں کے اعتراف میں امن کے نوبل انعام سے نوازا۔

اب آتے ہیں ملالہ یوسف زئی کی تعلیم کے فروغ کے لئے کی جانے والی خدمات۔ ملالہ یوسف زئی نے نوبل انعام میں ملنے والی ساڑھے 7 لاکھ ڈالر یعنی ساڑھے سات کروڑ روپے کی انعامی رقم پاکستان میں تعلیم کے فروغ کے لئے عطیہ کر دی۔ دوسری جانب ملالہ فنڈ کے نام سے ارادہ بنا کر بلا تفریق رنگ، نسل اور مذہب دنیا بھر میں بچیوں کی تعلیم کے فروغ کے لئے سکولز قائم کیے جس سے دنیا بھر میں لاکھوں بچیاں تعلیم کے زیور آراستہ ہو رہی ہیں۔

پاکستان اپنے آبائی علاقے سوات میں کثیر لاگت سے عالمی معیار کا سکول تعمیر کروایا۔
شام کے بے گھر محاجرین کی آبادکاری کے لئے ملالہ فنڈ سے کروڑوں روپے کی امداد کی گئی۔
دنیا بھر میں تعلیم خصوصاً بچیوں کی ایجوکیشن کے حوالے سے آگاہی مہم چلا کر تکفیری دہشت گردوں کو نظریاتی شکست دی۔

ملالہ یوسف زئی سے نفرت اور تنقید کرنے والے صرف اتنا بتا دیں آپ نے اپنے سماج میں تعلیم کے فروغ کے لئے کتنے سکول، کالجز، یونیورسٹیاں یا ٹیکنیکل کالجز تعمیرکیے؟
ملالہ کو یہودی ایجنٹ ثابت کرنے والے مولوی معاشرے کے لئے کی بہبود تعلیم کے فروغ کے لئے بنائے جانے والا کوئی ایک منصوبہ دکھا دیں؟ ملالہ یوسف زئی اور آرمی پبلک سکول میں زخمی ہونے والے طالب علم ولید کا موازنہ کرنے والے اس بات کا بھی جواب دیں ملالہ اگر پاکستان کا فخر نہیں تو کیا ہمارا فخر ملا عمر۔ اسامہ بن لادن اور حافظ سعید ہیں جنہوں نے پاکستان کو عالمی سطح پر سوائے ندامت، شرمندگی اور رسوائی کے کچھ نہیں دیا۔ لیکن ملالہ کو دیکھیں تو اس کو خاص کر ٹارگٹ کیا گیا۔ وہ قلم سے لکھتی تھی بولتی تھی اور دکھ کا اظہار کرتی تھی۔ ولید بیچارہ تو وہاں پڑھتا تھا اس طرح نہ جانے کتنے افراد دہشتگردی کی بھینٹ چڑھ چکے ہیں۔ ولید زندہ بچ گیا لیکن وہ آج سکول تو جاتا ہے لیکن اس کی آواز اور ملالہ کی آواز میں فرق ہے۔ لیکن یہ ولید بھی آج انگلستان میں ملالہ یوسفزئی کے خاندان کے ذریعے تعلیم اور علاج کی سہولیات حاصل کر رہا ہے۔

ٹھیک اسی طرح سے جیسے حبیب جالب اور عام شہری کی آواز فرق میں محترمہ بے نظیر اس کی ایک مثال ہیں وہ بھی شہید ہوئیں لیکن ان کی آواز کا سب کو معلوم ہے کس کے خلاف اٹھتی یے۔ ملالہ اگر اتنی ہی بری ہے تو آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری ویڈیو میں اس کی تصویر نہ ہوتی کیونکہ اس ملک میں جب الوطنی کا سرٹیفکیٹ صرف فوج کے پاس ہے اور وہ بوٹ پالیشیوں کا منہ بند کرنے کے لئے انہوں دے دیا۔ ملالہ کی جدوجہد اور ولید کی جدوجہد میں فرق ہے۔ ٹھیک اسی طرح جس طرح عمران خان اور ایک عام سے لیڈر میں فرق ہے۔ اگر ملالہ میں کچھ نہ ہوتا دہشتگرد اسے بھی کچھ نہ کہتے۔ خیر لوگ تو اس حملے پر بھی یقین نہیں رکھتے۔ لیکن ملالہ حقیقت ہے اور یہ حقیقت دنیا میں تسلیم ہوچکی ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).