مریم نواز اور وزیر اعظم کے منصب کی ذمہ داریاں


\"maryamnawazsharif\"دو روز قبل وزیر اعظم نواز شریف جب بغرض علاج غیر معینہ مدت کے لئے لندن روانہ ہوئے تو یہ سوال بھی سامنے آیا کہ وزیر اعظم کی عدم موجودگی میں مملکت کے امور کی نگرانی کون کرے گا۔ ایک خبر کے مطابق وزیر خزانہ کو یہ ذمہ داری سونپی گئی ہے ، اسی لئے انہوں نے واشنگٹن کا دورہ منسوخ کردیا ہے۔ اب معلوم ہؤا ہے نواز شریف کی سیاسی وارث اور ان کی صاحبزادی ، ملک کی ڈی فیکٹو وزیر اعظم ہیں۔

کل وزیر اعظم ہاؤس میں پاناما پیپرز سامنے آنے کے بعد اپوزیشن کے احتجاج اور مسلم لیگ (ن) کے رد عمل کے بارے میں غور کرنے کے لئے ایک اجلاس منعقد ہؤا۔ اجلاس کی صدارت رسمی طور پر اگرچہ وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کی لیکن وزیر اعظم کی صاحبزادی مریم نواز نے عملی طور پراس اجلاس میں حقیقی رہنما کا رول ادا کیا۔ درون خانہ معلومات رکھنے والوں کا بتانا ہے کہ نواز شریف کے زیر صدارت اجلاسوں میں بھی مریم نواز شریک ہوتی ہیں کیوں کہ انہیں وزیر اعظم امور مملکت میں طاق کرنا چاہتے ہیں۔ تاہم ان اجلاسوں میں وہ ذیادہ تر خاموش رہتی ہیں اور انکی حیثیت مبصر سے ذیادہ نہیں ہوتی۔ تاہم کل منعقد ہونے والے اجلاس میں وہ بحث میں بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہی تھیں اور معاملات پر رہنمائی کا کردار بھی ادا کرتی رہیں۔

واضح رہے کہ وزیر اعظم ہاؤس میں سرکاری معاملات پر منعقد ہونے والے اکثر اجلاسوں میں کلاسیفائڈ معلومات سامنے آتی ہیں۔ اس لئے ان میں صرف وہی لوگ شامل ہو سکتے ہیں جنہوں نے اخفائے راز اور مملکت کے ساتھ وفاداری کا باقاعدہ حلف لیا ہو۔ مریم نواز کسی باقاعدہ سرکاری پوزیشن پر فائز نہیں ہیں اور نہ ہی وہ قومی اسمبلی کی رکن ہیں۔ البتہ انہیں ایک میڈیا سیل کا نگران بنایا گیا ہے جس کا دفتر وزیر اعظم ہاؤس میں قائم ہے۔ اس میڈیا سیل پر سرکاری وسائل صرف ہوتے ہیں لیکن عام طور سے اس کا کام وزیر اعظم اور مسلم لیگ (ن) کے سیاسی مفدادات کا تحفظ کرنا ہے۔ دوسرے جمہوری ملکوں میں ایسے کام پر عوام کا پیسہ صرف نہیں ہوتا بلکہ برسر اقتدار پارٹی اپنے وسائل سے اس قسم کی سرگرمیوں کو اپنے دفاتر تک محدود رکھتی ہیں۔ وزیر اعظم کے دفتر یا سرکاری رہائش گاہ میں ایسے امور انجام نہیں دئے جاتے۔

مریم نواز نے اجلاس کے دوران اس تشویش کا اظہار بھی کیا کہ وزرا اور مسلم لیگ (ن) کے عہدیداروں کی طرف سے وزیر اعظم اور ان کے خاندان کے مالی معاملات پر اپوزیشن کے الزامات کا مناسب اور جارحانہ جواب نہیں دیا گیا۔ دلچسپ بات ہے کہ ایک طرف نواز شریف اور ان کے سب ساتھی یہ دلیل دیتے ہیں کہ وزیر اعظم کا پاناما پیپرز میں سامنے آنے والے معلومات سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ یہ کمپنیاں ان کے بیٹوں کی ملکیت ہیں جو بالغ و خود مختار ہیں اور بیرون ملک رہتے ہیں۔ اب مریم نواز یہ چاہتی ہیں کہ حکومت کی ساری مشینری شریف خاندان کا دفاع کرنے میں صلاحیتیں صرف کرے۔ یہ تقاضہ حکومت اور سیاسی پارٹی کے معاملات کو الگ رکھنے کے اصول کے خلاف ہے۔ اس کے علاوہ وزیر اعظم سمیت کسی بھی سرکاری عہدیدار پر کوئی الزام عائد ہوتا ہے تو اس کا جواب دینا اس شخص کی انفرادی ذمہ داری ہوتی ہے۔ حکومت اور وزیروں کو اس معاملہ سے علیحدہ رہنے کی ضرورت ہوتی ہے۔

اس کے باوجود وفاقی ہی نہیں صوبائی وزیر بھی اپنے اختیار اور حیثیت سے بڑھ کر وزیراعظم اور ان کے خاندان کا دفاع کرنے میں مصروف رہے ہیں۔ یہ خبر کہ مریم نواز اس حق خدمت سے مطمئن نہیں ہیں، بجائے خود ایک شاہی اور آمرانہ مزاج کی عکاس ہے۔ جمہوری حکمران کے خاندان کو ایسا رویہ اختیار کرتے ہوئے احتیاط سے کام لینا چاہئے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

سید مجاہد علی

(بشکریہ کاروان ناروے)

syed-mujahid-ali has 2764 posts and counting.See all posts by syed-mujahid-ali

Subscribe
Notify of
guest
1 Comment (Email address is not required)
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments