وہ مائیں جو باپ بھی ہیں


گھر آج بھی اسی طرح ہے جیسے ابو کے وقت میں تھا ہر چیز اپنی جگہ نفاست اور قرینے سییہاں تک کہ ابو کی الماری میں آج بھی ان کے کپڑے اور استعمال کی اشیاء ویسی ہی ہیں جیسے وہ اسے استعمال کرتے ہوں۔ ایک بار کسی بات پر جھنجھلا کر میں نے کہا کہ اب نبھانا چھوڑ دیں جتنا آپ کرتی ہیں اتنا دوسرے تو نہیں کر رہے تو جواب آیا کہ میں اس لئے نہیں نبھا رہی کہ بدلے میں مجھے کچھ ملے، بلکہ اس لئے کرتی ہوں کہ تمہارے باپ نے اپنی زندگی میں یہ سب کیا ان کے جانے کے بعد یہ سب نہیں چھوڑا جاسکتا۔ روز کسی بہانے سے ابو کی کوئی بات نکل آتی ہے، کوئی خاص کھانا بنے تو فورا کہتی ہیں کہ فلاں چیز تمہارے ابو بہت شوق سے کھاتے تھے۔ جب کبھی کوئی مشکل پڑجائے اور ایسا محسوس ہو کہ مشکل اب ختم نہیں ہوگی تو بھی امی کوئی راستہ نکال دیتی ہیں۔

ابو کے جانے کے بعد کتنی آزمائشیں، پریشانیاں، لوگوں کے بدلتے روئیے، حالات دیکھے لیکن امی کی ہمت کم نہیں دیکھی جب کہ ابو جب حیات تھے تو میں نے امی کو اتنا بہادر دیکھا نہیں تھا۔ اب امی وہ نہیں لگتیں جو پہلے ہوا کرتی تھیں کبھی کبھی مذاقاً میں کہہ دیتی ہوں کہ امی ایسا لگتا ہے آپ میں ابو کی روح آگئی ہے آپ بڑی سخت ہوگئی ہیں اصول کچھ بڑھ گئے ہیں تو جواب آتا ہے کہ پہلے میں ایک ماں تھی اب مجھے ماں کے ساتھ باپ بھی بننا پڑتا ہے اور جب ذمہ داریاں بڑھ جائیں اور منزل دور ہو تو تھکنا نہیں چائیے بلکہ سانس لینے کے لئے منزل تک ہی جانا واحد حل ہوتا ہے۔

ہر گھر میں ماں ہے اور اس کی قدرو منزلت کسی طور کم نہیں لیکن وہ مائیں جو باپ بھی ہیں اور اس بے رحم دنیا میں آپ کی زمین بھی بنی بیٹھی ہیں اور تپتی دھوپ سے بچانے کے لئے چھپر بھی ان کے لئے خراج ہر لحاظ سے کم ہے۔ جب بھی کوئی اولاد اپنی ماں کو مشکل وقت اور خوشی کے لمحوں میں کسی پلنگ، کرسی، جائے نماز یا گھر کے کسی کونے میں آنکھیں بندکیے بیٹھے نظر آئے تو سمجھ لیجیے کہ وہ دکھ سکھ جو وہ کسی سے نہیں کرتی یا تو اپنے خدا سے کرنے میں مشغول ہے یا پھر اس سے جو اس پر ذمہ داریوں کا بار چھوڑے ایک لمبی تعطیل پر گیا ہوا ہے جہاں سے واپسی ممکن نہیں لیکن رابط پورا ہے۔
(یہ تحریر گزشتہ برس ڈان اردو میں شائع ہوئی تھی میں اس برس  ماوں کے عالمی دن کے موقع پر اسے “ہم سب” پر شائع کروانے کی خواہش رکھتی ہوں)

سدرہ ڈار

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

صفحات: 1 2

سدرہ ڈار

سدرہ ڈارنجی نیوز چینل میں بطور رپورٹر کام کر رہی ہیں، بلاگر اور کالم نگار ہیں ۔ ماحولیات، سماجی اور خواتین کے مسائل انکی رپورٹنگ کے اہم موضوعات ہیں۔ سیاسیات کی طالبہ ہیں جبکہ صحافت کے شعبے سے 2010 سے وابستہ ہیں۔ انھیں ٹوئیٹڑ پر فولو کریں @SidrahDar

sidra-dar has 82 posts and counting.See all posts by sidra-dar