عمران فاروق قتل میں معظم علی مرکزی ملزم قرار
ایف آئی اے نے انسداد دہشت گردی کی عدالت میں ڈاکٹر عمران فاروق قتل کیس کاعبوری چالان پیش کردیاہے جس میں معظم علی خان کو مرکزی ملزم قرار دیا گیا ہے۔ایف آئی اے نے ڈاکٹر عمران فاروق قتل کیس کے ملزم کو اسلام آباد میں انسداد دہشت گردی کی عدالت کے جج کے روبرو پیش کرتے ہوئے کیس کا عبوری چالان جمع کرادیا جس میں ملزم معظم علی کو عمران فاروق کا قاتل قرار دیا گیا ہے۔ کیس کی سماعت کے آغاز پر ایف آئی اے نے ملزم معظم علی کے مزید 14 روز کے ریمانڈ کی درخواست کردی جب کہ ایف آئی اے کی جانب سے چوہدری ریاض کی جگہ عدنان طاہر بطور پر اسیکیوٹرعدالت میں پیش ہوئے اور انہوں نے عدالت سے کیس کی تیاری کے لئے مہلت کی استدعا کی۔
معظم علی کے وکیل منصور الرحمان آفریدی اور ان کے معاونین نے ایف آئی اے کی درخواست کی مخالفت میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ عمران فاروق پاکستان میں اشتہاری تھے ، 5 سال قبل لندن میں ان کا قتل ہوا اور اس کی سازش کراچی میں تیار ہوئی لیکن اس کا مقدمہ اسلام آباد میں درج کیا گیا، ایف آئی اے میں 5 سال بعد ایک اشتہاری کے لئے محبت جاگی ہے، اس کی ایف آئی آر ہی ایک عجوبہ ہے۔ اس کیس میں کوئی جان نہیں، ایف آئی اے 90 روز کا ریمانڈ بھی لے لے تب بھی اس کیس کی قسمت نہیں تبدیل کرسکتی۔
منصور الرحمان آفریدی نے کہا کہ ایف آئی اے اس کیس میں سستی کا مظاہرہ کررہی ہے، اب تک عمران فاروق کی میڈیکو لیگل رپورٹ یا ڈیتھ سرٹیفیکیٹ ریکارڈ پر نہیں، کیس کی جے آئی ٹی رپورٹ بھی عدالت میں پیش نہیں کی گئی۔
معظم علی خان کے وکیل نے کہا کہ عمران خان فرار ہوکر برطانیہ گئے، انہوں نے کئی لوگوں کو مارا تو کسی نے انہیں بھی مار دیا ہوگا۔ کیا کسی دہشت گرد کے مرنے سے دہشت گردی پیدا ہوتی ہے۔ عمران فاروق قتل کیس میں دہشت گردی کا کوئی اقدام نہیں ہے، اس لئے کیس کو سننا بھی اس عدالت کے اختیار کار میں نہیں۔ 5 سال بعد اس کیس میں معصوم لوگوں کو پھنسایا جا رہا ہے، معظم علی کے7 بچے سکول جاتے ہیں، جنہیں بے گھر کر دیا گیا ہے۔ ایف آئی اے بتائے کہ وہ کس طرح متاثرہ فریق ہے، 5 سال بعد کسی بیان کی کیا قانونی حیثیت ہے۔ دلائل مکمل ہونے کے بعد عدالت نے معظم علی خان کو مزید 10 روزہ جسمانی ریمانڈ پر ایف آئی اے کے حوالے کر دیا۔
واضح رہے کہ عمران فاروق قتل کیس میں معظم علی خان کے علاوہ خالد شمیم اور سید محسن نامی 2 دیگر ملزمان بھی ایف آئی اے کی حراست میں ہیں لیکن انہوں نے اپنا اقبالی بیان ریکارڈ کرا دیا ہے۔
- دیپالپور میں احمدی عبادت گاہ پر پولیس کا حملہ - 13/09/2024
- پاور ڈویژن نے سولر پاور پر ٹیکس کی خبروں کو جھوٹ قرار دیدیا - 27/04/2024
- سولر پینل لگانے والوں پر ٹیکس عائد کرنے کی تجویز - 26/04/2024
Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).