حقوقِ خلق موومنٹ کیا ہے؟


حقوقِ خلق موومنٹ پاکستان کی کھوکھلی جمہوریت کو بے نقاب کرنے کی ایک منظم کاوش ہے۔ ایک مرتبہ پھر باضابطہ جمہوریت اور انتخابات کے دعوے ہمارے سیاسی منظر نامے پر پچھلے کچھ عرصے سے گردش کر رہے ہیں۔ ایسے میں ہم بطور حقوقِ خلق موومنٹ اپنے سیاسی منظر نامے پر ایک ایسی جمہوریت کی بات رکھنا چاہتے ہیں، جو نہ صرف زیادہ میسر ہو بلکہ وہ یک فی صد کی بات کرنے کی بجائے عام شہریوں کی ضروریات اور حقوق کی بات کرے۔

پاکستان میں سیاسی مکالموں کی کمی نہیں۔ اشرافیہ کی سیاست کی جاری اور نہ ختم ہونے والی داستان میں، بد عنوان سیاست دانوں کی ڈرامائی برطرفی سے لے کر کے، رات گئے ٹی وی پر نشر ہونے والے سیاسی ٹاک شوز میں جسمانی تشدد کی بیزار و بے کار کہانیاں ملتی ہیں۔ ہم میں سے بہت سے لوگ اس ڈرامے کو حقیقت سمجھ بیٹھتے ہیں۔ حالاں کہ حقیقت میں سیاسی گفتگو سے بے روزگار نوجوان، لیڈی ہیلتھ ورکرز، فیکٹری میں کام کرنے والے مزدور، سرکاری تعلیمی اداروں میں پڑھنے والے طالب علم مکمل طور پر غائب ہیں۔

ہم سمجھتے ہیں کہ ہمارے بھولے بسرے عوام جو کہ اصل معنوں میں آئین ساز بھی ہیں، ان کو جمہوریت کی ہر گفتگو کا حصہ بنانا، اس وقت سب سے اہم کام ہے۔

پاکستان اس وقت دس لاکھ سے بھی زائد گھروں کے بحران سے گزر رہا ہے اور صرف موجودہ اقامتی منصوبے کی وجہ سے صرف یک فی صد زمین ۶۸ فی صد غریب لوگوں کی اقامت کو پورا کرنے کے لیے دستیاب ہیں۔ پاکستان کونسل آف ریسرچ ان واٹر ریسورسز کے مطابق پاکستان اب پانی کی شدید قلت کا شکار ہو سکتا ہے۔ اگر ترجیحات اور منصوبوں کو خاطر خواہ طریقے سے تبدیل نہیں کیا جاتا۔ یو این ڈی پی کے مطابق پاکستان کے تقریبا ۷۸ فی صد نوجوان عالمی اور معاشی دباؤ کی وجہ سے تعلیم حاصل نہیں کر سکتے۔ بے روزگاری کی شرح ۴۰ فی صد ہونے کی وجہ سے جو نوجوان تعلیم حاصل کر کے ڈگری بھی حاصل کر لیتے ہیں، وہ بھی نوکریاں حاصل نہیں کر پاتے۔ عوامی سطح پر صحت کا شدید بحران معاشرے کے سب سے پسے ہوئے طبقات پر سب سے زیادہ اثر انداز ہو رہا ہے۔ جس کی وجہ سے بچوں کی شرح اموات دوران زچگی ماؤں کی شرح اموات اور زندگی کی شرح، پورے جنوبی اور مشرقی ایشیا میں، پاکستان میں سب سے زیادہ ہے۔ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے مطابق، پاکستان میں صحت کا نظام عراق اور لیبیا سے بھی بری اور بدترین حالت میں ہے۔

انتخابات قریب ہونے کے باوجود ان سارے بحرانوں پر کوئی بامعنی گفتگو نہیں ہو رہی۔ کسی بااثر شخصیت کا کسی اسپتال کا دورہ کر لینا، یا کسی جلسے میں نوجوان کا ذکر کر دینا ہی کافی نہیں ہے۔ حقوقِ خلق موومنٹ تمام ملک کے لوگوں کو وہ پلیٹ فارم مہیا کرنا چاہتی ہے، جس کے ذریعے وہ ہمارے بھولے ہوئے عوام جو کہ اصل میں آئین ساز ہیں، کی آوازوں کو انتخابی نمایندوں کے سامنے ایک بااثر اور تنقیدی انداز میں رکھ سکیں۔ ہم سب ساتھ مل کر عوامی مطالبات پر مشتمل ایک چارٹر تشکیل دینا چاہتے ہیں اور اپنے رہنماوں پر مسلسل یہ دباؤ ڈالنے کا ارادہ رکھتے ہیں، کہ وہ نا صرف صحیح انتخابی وعدے کریں، بلکہ انھیں پورا بھی کریں۔

یہ سب ہم کیسے کرنا چاہتے ہیں؟ ہماری نظر میں ہم شہریوں کے ہاتھوں میں جو سب سے مضبوط ہتھیار ہے، وہ آئنِ پاکستان اور اس میں لکھے گئے بنیادی حقوق ہیں۔ قابلِ نفاذ حقوق (جیسا کہ زندگی کا حق، اظہار کا حق، اکھٹے ہونے اور جڑنے کا حق) سے لے کر پالیسی کے اصولوں تک، جن کا مقصد تمام قانون ساز نمایندوں کی قانون مرتب کرنے میں رہنمائی کرنا ہے تک، ہم سچائی کے ساتھ جو حقوق قانونی اور آئینی لحاظ سے ہمارے ہیں ان پر زور دیتے ہوئے، اس انتخابی مہم میں زندگی کی سانس بھرنا چاہتے ہیں۔

پاکستانی آئین کی وہ شقیں، جو پسے ہوئے طبقوں کے تحفظ اور بہتری کے لیے بنائی گئی ہیں، ان میں آرٹیکل ۳ سب سے اہم ہے۔ اس کو کچھ اس طرح پڑھا جا سکتا ہے: ’’ریاست استحصال کی تمام اقسام کے خاتمے اور اس بنیادی اصول کی تدریجی تکمیل کو یقینی بنائے گی، کہ ہر ایک کو اپنی صلاحیت کے مطابق، ہر ایک کو اپنے کام کے مطابق۔‘‘ پورے پاکستان کی عدالتیں آرٹیکل ۳ کو ہمارے قانونی، اخلاقی اور سیاسی و سماجی نظام کی بنیاد قرار دے چکی ہیں اور اس کے باوجود سیاسی و سماجی مطالبات اور لوگوں کی ضروریات کو انتخابی مہم میں مکمل نظر انداز کیا جاتا ہے۔

حقوقِ خلق موومنٹ انتخابی نمایندوں اور اس نام نہاد جمہوریت کی بے حسی کو ختم کرنا چاہتی ہے۔ ہم ان گرمیوں میں نظر انداز کیے ہوئے غریب محلوں، گلی کوچوں اور دیہاتوں میں جا کر شہریوں کو آئینی اور شہری اعتماد سے مسلح کریں گے۔ ہم پسی اور نظر انداز کی گئی عوام سے ان کی ضروریات کے بارے میں پوچھ کر ان ضروریات کو ایوانِ بالا اور اس کے نمایندوں تک پہنچائیں گے۔ ہم انتخابات کے بعد ایک ’’وعدہ نبھاو‘‘ مہم کا آغاز کریں گے، تا کہ ہم منتخب نمایندوں کو دورانِ انتخابات کیے گئے وعدوں پر جواب دہ ٹھیرا سکیں۔

ہمارے سیاسی مطالبات کا مرکز آئینِ پاکستان ہوگا اور جو فرد یا گروہ ایک برابر پاکستان کا خواب دیکھتا ہے، وہ حقوقِ خلق موومنٹ میں شریک ہو سکتا ہے۔ اس معاشرے کے استحصال زدہ اور پسے ہوئے طبقوں سے رابطے بنا کر اور ان کے ساتھ مل کر مطالبات بنانے اور منوانے کے اس عمل میں ہم اس جمہوریت کو اصل معنوں میں ’لوگوں کی، لوگوں کے لیے، اور لوگوں سے‘ جمہوریت بنانا چاہتے ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).