قبل از انتخاب دھاندلی


دنیا کے غیرترقی یافتہ ملکوں کی غیرمہذب جمہوریتوں میں قبل از انتخاب دھاندلی کے پانچ بڑے طریقہ ہائے کاررائج ہیں۔ یہ تسلسل کے ساتھ جاری رکھے گئے کچھ غیرجمہوری اقدامات کے نتائج کی صورت میں رونما ہوتے ہیں۔

 1۔ مردم شماری میں بڑے پیمانے پر فراڈ کیا جاتا ہے۔۔۔ اپنی مرضی سے اعدادوشمار میں ردوبدل کرکے آبادی کو اپنی پسند کے مطابق ظاہرکیا جاتا ہے۔ عوام کو جاننے کے حق سے محروم رکھتے ہوئے چند ایک بڑی سیاسی جماعتیں اپنے مذموم مقاصد حاصل کرتے ہوئے اقتدار پر زبردستی قابض رہتی ہیں۔۔

2۔ حلقہ بندیوں میں ایسی تقسیم کی جاتی ہے جو کسی سیاسی جماعت، اقلیت، قوم یا فرقے کے استحصال پر مبنی ہوتی ہے۔ جس کا مقصد انھیں منتشر یا ضم کر کے پسماندہ رکھنا اور ان کے حقوق غصب کرنا ہوتا ہے۔ اسی ظالمانہ جبلت کے تحت کئی زبانوں اور یہاں تک کہ مذاہب کو بھی فنا کیا گیا۔ صوبہ خیبر پختون خوا کی کئی مقامی زبانیں متروک ہوچکی ہیں اور ملک میں اب یہودی مذہب کے پیروکار ناپید ہیں۔

3۔ اپنے دوراقتدارمیں ترقیاتی کاموں کی رفتار انتہائی سست رکھی جاتی ہے بلکہ بعض صورتوں میں ایک بھی ترقیاتی کام نہیں کیا جاتا۔ اربوں روپے ہڑپ کر لیے جاتے ہیں اور آخری برس ایک آدھ منصوبہ پایہ تکمیل کو پہنچا دیا جاتا ہے۔ دو چار چھوٹے موٹے دکھاوے کے اور کام کر کے اپنی خوب تشہیر کی جاتی ہے جبکہ ان منصوبوں میں بھی کرپشن کی جاتی ہے جبکہ ساتھ ہی نئے منصوبوں کا اعلان کر دیا جاتا ہے۔ اس طرح سادہ لوح عوام کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کی کوشش کی جاتی ہے۔

4۔ ملازمتوں پر پابندی اٹھا لی جاتی ہے اور ہزاروں نااہل افراد ان میں بیشتر پارٹی ورکر ہوتے ہیں کو بھرتی کرلیا جاتا ہے۔ خصوصاً محکمہ تعلیم اور ایسے شعبوں میں بھرتیاں کی جاتی ہیں جو الیکشن کے لیے کام کرتے ہیں۔ اور قومی خزانے پر بوجھ بڑھا دیا جاتا ہے۔ اگلی حکومت یا عدالتی سہارا لے کر الیکشن کے کچھ عرصے بعد انھیں فارغ کر دیا جاتا ہے۔۔۔۔ ٹیچروں، ڈاکٹروں اور دیگرخدمات سے وابستہ کارکنوں کے دیرینہ مطالبات میں سے چند ایک وقتی طور پر تسلیم کر لیے جاتے ہیں۔۔ برسوں سے مظاہرے کرنے والے گولی ،لاٹھی ، تشدد سہنے، گرفتاریوں، حوالات میں بار بار بند کیےجانے والے عارضی ملازمین کو مستقل کرنے کی نوید سنا دی جاتی ہے۔ ان تمام ہتھکنڈوں کے ذریعے انتخابی نتائج کواپنے حق میں موڑنے کی سعی کی جاتی ہے۔۔۔ نئی بھرتیاں اور پکی ملازمتیں لینے والے افراد ٹھپہ مافیا کا کردارادا کرتے ہیں۔۔ پولنگ اسٹیشنوں پر تعینات یہی سیاسی ٹیچر مہریں لگاتے اور بیلٹ باکسز بھرتے ہیں۔۔۔ پیپلزپارٹی کی اندرون سندھ مسلسل انتخابی کامیابی کا نسخہ ہائے انتخاب یہی رہا ہے۔

5۔ غیراکثریتی علاقوں کی آبادکاری میں توازن کا بگاڑ پیدا کردیاجائے یعنی ٹارگٹڈ شہر یا حلقوں میں غیرمقامی آبادیاں بسا دی جائیں۔۔ یہ کام پوری انتخابی مدت بلکہ عشروں پر محیط ہوتا ہے۔۔۔ جیسا کہ یہودی فلسطین اور ہندو مقبوضہ کشمیر میں کر رہے ہیں۔۔ یہی کام پنجاب اور سندھ اسٹبلشمنٹ کے ساتھ مل کر سندھ کے شہری علاقوں اور بلوچستان میں کر رہے ہیں۔۔ جہاں گوادر اس کی سب سے بڑی مثال بن کر ابھر رہا ہے۔۔ حالیہ مردم شماری کے نتائج ظاہر کر رہے ہیں کہ سندھ میں سندھی اور بلوچستان میں بلوچ اقلیت میں تبدیل ہوچکے ہیں۔۔ اس طرح اکثریت مختلف اقلیتوں کو سیاسی حقوق سے محروم کر دیتی ہے۔ سندھ میں کوٹہ سسٹم ختم کرانا اسی لیے ناممکن نظر آتا ہے کہ کچھ قوتیں اسے برقرار رکھنا چاہتی ہیں تاکہ سندھی قوم پرستوں کو قابو میں رکھ کر اپنا کھیل کھیل سکیں۔

اب بلوچستان اورسندھ کا جائزہ لیں۔ یہ پانچوں استحصالی اقدامات اتنے واضح طورپر دیکھے جا سکتے ہیں کہ ایک کم پڑھا لکھا شخص بھی نہ صرف انھیں محسوس کرسکتا ہے بلکہ سمجھ بھی سکتا ہے۔

تمام امن پسند اورانسانی حقوق کے حامی پاکستانیوں سے سوال ہے کہ کیا بلوچوں اور سندھ کے شہری علاقوں کے مہاجروں کے ساتھ کی جانے والی بدسلوکی ظلم وستم کے زمرے میں نہیں آتی ؟ نام نہاد حب الوطنی کے نام پر کیا وہ اس بات کی اجازت دیتے ہیں کہ نفرتوں اور تقسیم کو بڑھاوا دیا جائے۔

آفاق سمیع
Latest posts by آفاق سمیع (see all)

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).