ماں محبت کرنے والی جادوگرنی ہے


\"raazia’میری ماں دنیا کی سب سے حسین عورت تھی اور آج میں ذہنی اور اخلاقی سطح کی جس بلندی پر ہوں وہ سب میری ماں کی محبت کا نتیجہ ہے۔‘

یہ الفاظ جارج واشنگٹن کے ہیں، ماں جیسی ہستی کے بارے میں کچھ بھی کہنا اس لئے مشکل ہے کہ اس انمول رشتے کی محبت کو لفظوں میں سمونے کا کوئی پیمانہ ایجاد نہیں ہوا۔ خالق نے اس ایک رشتے میں ہی اتنے رشتوں کو یکجا کر دیا ہے کہ گویا خوبصورت رشتوں اور ناتوں کی ایک کہکشاں سی بن گئی ہے، کسی کو ماں کی محبت ایک خدا کی محبت کی مانند دکھائی دی تو کسی کو مسیحا کی مسیحائی کی طرح۔ماں کی ممتا انسانی عقل و فہم سے بالاتر ہے ماں جو باپ کی طرح بہادر اور مثل سائبان بھی ہے۔

وہی ماں جو بھائی کی طرح محافظ اور عزتوں کی رکھوالی کرنے والی بھی ہے ایک ماں جو بیٹی کی سہیلی بھی ہے۔ مدرز ڈے کی تاریخ 19 ویں صدی کی پیداوار ہے، بنیادی طور پر ایسی مائیں جن کے بچے امریکن سول وار میں مارے گئے تھے ان بچوں کی یاد میں ان خواتین نے کئی امن پسند گروہ تشکیل دئیے اور بعد ازاں یہ دن مدرز ڈے کے نام سے مشہور ہو گیا۔ مدرز ڈے منانے کے حوالے سے یہ بھی کہا جاتا ہے کہ قدیم رومی اور یونانی بھی اس دن کو اہتمام سے مناتے تھے اور اپنی ماﺅں کی کسی خدا یا دیوتا کی طرح عبادت بھی کرتے تھے۔ تاہم امریکی صدر وڈروولسن نے اس دن کو منانے کے لئے ایک قراردار پر دستخط 8 مئی  1914 کو کئے۔

امریکا اور بھارت میں یہ دن مئی کے دوسرے اتوار کو جبکہ انگلینڈ میں چھ مارچ کو منایا جاتا ہے۔ تھائی لینڈ کے باشندے اس دن کو اپنی ملکہ کے یوم پیدائش کے دن \"mother-and-child\"اگست کے مہینے میں مناتے ہیں۔ ایتھوپیا کا حال بھی جدا نہیں یہاں اس خاص دن کو منانے کے لئے گیٹ ٹو گیدر ہوتے ہیں اور ماﺅں کے لئے خصوصی گیت بھی تیار کئے جاتے ہیں۔ اس دن کا آغاز امریکی اپنی ماﺅں کے ساتھ ان کے کمروں میں ناشتہ کرنے سے کرتے ہیں۔ امریکی ماﺅں کو کارنیشن (خاص قسم کے پھول) بھی پیش کرتے ہیں۔

فرانس میں مدرز ڈے مئی کے دوسرے اتوارکی بجائے اسی ماہ کے آخری اتوار کو منایا جاتا ہے جس میں فیملی ڈنر کا بھی اہتمام ہوتا ہے اور والدہ کو کیک اور پھول پیش کئے جاتے ہیں۔ آئر لینڈ میں یہ دن مسیحیوں کے مذہبی مہینے lent جس میں وہ روزہ رکھتے ہیں اس کے چوتھے اتوار کو منایا جاتا ہے اس روایت کا پس منظر یہی ہے کہ اس زمانے میں بہت سے غریب مسیحی بچے لوگوں کے گھروں میں کام کاج کرتے تھے تو انھیں اس اتوار کو چھٹی دی جاتی تھی تاکہ وہ پہلے چرچ میں عبادت کریں اور اس کے بعد اپنے والدین سے ملاقات کر لیں۔

اس دن کی تمام تر خوبصورت روایات اپنی جگہ موجود اور ان کی اہمیت بھی مسلم لیکن ماں خواہ کوئی بھی ہووہ تو ایک پھول کی کلی سے خوش ہو جاتی ہے بچے کی ایک مسکراہٹ اسے طمانیت بخش دیتی ہے۔ محبت اور پیار یقینا لافانی جذبہ ہے لیکن اس کی ہمیشہ ایک حد ضرور ہوتی ہے مگر ماں کے پیار کی حد کیوں نہیں ہوتی تو اس کا واضح جواب یہ ہے کہ

ماں اپنے بچوں سے محبت نہیں عشق کرتی ہے اور عشق لامحدود ہوتا ہے۔۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
2 Comments (Email address is not required)
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments