پلاسٹک سرجری کو بھی وائرل ہونا چاہئے


ایک دن میرے بھتیجے نے مجھے اپنی وڈیو دکھا کر کہا کہ دیکھیں یہ میں نے بنائی ہے اور اپلوڈ کی تو اتنی جلدی وائرل ہوگئی۔ اچھا بھئی یہ وائرل ہونا کیا ہوتا ہے۔ وائرل مطلب مشہور ہو گئی ہے۔

یہ وائرل کی اصطلاح اتنی مشہور ہو گئی ہے کہ ہر چیز ہی وائرل ہو رہی ہے۔ وائرل بیماریاں ایک شخص سے دوسرے کو لگتی ہیں اور پھر پھیل جاتی ہیں جیسے فلو اور پھر زیادہ تر اپنے وقت پہ ختم ہوجاتی ہیں۔ وائرل تصویروں خبروں اور وڈیوز کا بھی یہی حال ہے۔ فی زمانہ منفی رجحان جلدی وائرل ہوتے ہیں۔ ایک اداکار کی ہئیر ٹرانسپلانٹ خراب ہوئی تو پہلا کام وڈیو بنا کر وائرل کی اور سرجری کرنے والے کا نام بھی نہیں لیا۔ وہ اتنے پڑھے لکھے انسان ہیں اور ایک ایسے سرجن سے کام کروایا جو پلاسٹک سرجن ہی نہیں تھے۔ یہ بات تو وائرل نہیں ہوئی۔ پھر ایک پلاسٹک سرجن نے ان کا علاج شروع کیا یہ سب بھی اتنا وائرل نہیں ہوا لیکن ان کی پہلی وڈیو چند لمحوں میں ہی ہر جگہ پھیل گئی۔ ایسے جیسے آپ کو نزلہ ہو اور آپ اپنا استعمال شدہ گلاس مسجد میں یا کسی پارٹی میں رکھ دیں۔

اب وقت ہے کہ ہم مثبت چیزوں کو بھی وائرل کریں۔ اور پلاسٹک سرجری کو بھی ایسے ہی وائرل ہونا چاہیے۔
ہم اپنا بلڈ پریشر چیک کروانے دانت کے ڈاکٹر کے پاس نہیں جاتے لیکن پتے کی پتھری کا پتہ چلے تو فزیشن کے پاس پہنچ جاتے ہیں تاکہ وہ دوائیوں سے اسے ختم کردے۔ سرجری کے بارے میں ہمارے عوام کی معلومات بہت کم ہیں۔ ایک دن ایک خاتون کلینک میں آئیں ہم نے پوچھا پہلی بار آئی ہیں یا پہلے بھی دکھایا ہے کہنے لگیں کہ میں تو پہلی بار دکھا رہی ہوں لیکن میرے میاں کا سیزر اس اسپتال میں ہوا تھا۔ ہم غش کھا کر گر ہی جاتے مگر اس نے اضافہ کیا گھٹنے کا سیزر۔ اس پر تو مزید غش آتا لیکن بات سمجھ میں اگئی۔

ہماری خواتین ایک سوٹ خریدنے کے لئے دس دکانیں دیکھتی ہیں لیکن اپنا چہرہ جو ہمیں بہت عزیز ہوتا ہے اسے ایک بیوٹی پارلر میں بیٹھے نام نہاد کاسمیٹولوجسٹ کے حوالے کردیتی ہیں اور پیچیدگیوں کی صورت میں ڈاکٹر تلاش کرتی ہیں۔ ہمارے ہاتھ جو ہماری روزی روٹی کا ذریعہ ہیں اس کی چوٹوں کو کمہاروں حکیموں اور عام ہسپتال میں بیٹھے غیر تربیت یافتہ ڈاکٹروں کے حوالے کر دیتے ہیں۔ اور بعد میں ماہر ڈاکٹروں کی تلاش کرتے ہیں۔

ہمارے دماغ میں آپریشن لفظ کا اتنا خوف ہے کہ ہم جلے ہوئے مریضوں کو ایسے ضمیر فروش لوگوں کے پاس علاج کے لئے لے جاتے ہیں جو بغیر سرجری ہر زخم کا علاج کرنے کا دعوی کرتے ہیں اور مریض کی حالت بگڑنے کی صورت میں یہ کہہ کر روانہ کردیتے ہی کہ زخم تو ٹھیک ہیں لیکن سینے میں انفکشن ہو رہا ہے اور ہم اس کا علاج نہیں کرتے اور مریض کسی اسپتال کے ایمرجنسی شعبہ میں دم توڑے تو میڈیا والے ویڈیو بنا کر وائرل کردیتے ہیں لیکن آج تک ان ضمیر فروشوں کی کوئی وڈیو نہیں بنی۔

ہہ سب اور بہت کچھ صرف ان پڑھ نہیں بلکہ پڑھے لکھے لوگ بھی کرتے ہیں اور مریض جس حال میں ہمارے پاس پہنچتے ہیں اس کے بیان کے لئے الگ مضمون درکار ہے۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ ہمیں پتہ ہونا چاہیے کہ کس مسئلے کے لئے کس ڈاکٹر کو دکھانا ہے۔

پلاسٹک سرجری ایک بہت وسیع شعبہ ہے اس کی دو اہم شاخیں کاسمیٹک سرجری اور ری کنسٹرکشن سرجری ہیں لیکن عام طور پر لوگ صرف کاسمیٹک سرجری کو ہی پلاسٹک سرجری سمجھتے ہیں اور اس کی وجہ میڈیا فلمیں ڈرامے وغیرہ ہیں جو ایک غیر حقیقی رخ پیش کرتے رہتے ہیں۔

پلاسٹک سرجری کی کئی ذیلی شاخیں ہیں۔ جو پیدائش سے لے کر بڑھاپے تک کے لا تعداد مسائل حل کرتی ہیں۔
پیدائشی ہونٹ تالو کا کٹا ہونا، کان ناک آنکھ ہاتھ انگلی ٹانگ پاؤں یا کسی عضو کا ابنارمل ہونا چھوٹا ہونا یا نہ ہونا یا اپنی تعداد سے زیادہ یا کم ہونا، جلد پر تل، مسے اور خون کی نالیوں کے گچھوں کا علاج، پیدائشی جنس کے مسائل اور جنس کے تعین کی سرجری

جلد کے کینسر، پٹھوں کے کینسر، خون کی نالیوں اور نسوں کے گرد لپٹے ہوئے کینسر کی سرجری
منہ جبڑے گال چھاتی کے کینسر کی سرجری کے بعد بننے والے نقص کی پیوند کاری اور مائکرو ویسکیولر سرجری

ایکسیڈنٹ، گھریلو، انڈسٹریل کام کے دوران زخمی ہونے والے ہاتھ کے پٹھوں ہڈیوں نسوں کا جوڑنا، کٹے ہوئے اعضا خصوصا ہاتھ کا بروقت دوبارہ لگانا، چہرے سر ہاتھ اور پاؤں کی چوٹوں کی سرجری۔
جلے ہوئے مریضوں کا ایمرجنسی علاج اور بعد میں ہونے والے مسائل کا علاج، پرانے اور نہ بھرنےوالے زخموں کا علاج

چہرے پیٹ چھاتی وغیرہ کی کاسمیٹک سرجری،
اضافی چربی کم کرنے کی سرجری، ہئیر ٹرانسپلانٹ یعنی بالوں کی پیوند کاری، چہرے کی خوبصورتی برقرار رکھنے کے لئے بوٹاکس فلر لیزر وغیرہ

پاکستان ایسوسی ایشن آف پلاسٹک سرجری 1993 میں قائم ہوئی اور اب تک اس کے میمبرزکی تعداد ڈیڑھ سو سے تجاوز کر چکی ہے۔ یہ سارے کوائلیفائڈ تربیت یافتہ پلاسٹ سرجنز ہیں اور کئی ڈاکٹرز ابھی ٹریننگ لے رہے ہیں۔ یہ مضمون میں ایسوسیشن کی اسسٹنٹ جنرل سیکریٹری کی حیثیت سے لکھ رہی ہوں اور یہ ذمہ داری اس سال کے الیکشن کے بعد اگلے دو سال کے لئے دی گئی ہے۔

ایسوسی ایشن کے موجودہ صدر ڈاکٹر محمد شہاب غنی اور جنرل سیکریٹری ڈاکٹر مظہر نظام سمیت تمام سینیئرز کا اس بات پر اتفاق ہے کہ ہمیں پلاسٹک سرجری کے بارے میں آگاہی پھیلانے کی کوششوں میں اضافے کی سخت ضرورت ہے۔ پاکستان برنز ایسوسئیشن کا قیام بھی انہی ضرورتوں کا حصہ ہے۔ پاکستان ایسوسئیشن آف ڈرمیٹولاجسٹ اور پاکستان ایسوسی ایشن آف پلاسٹک سرجن کے توسط سے سندھ اسمبلی میں ایک بل بھی حال ہی میں پاس ہوا ہے جس کے مطابق ہئیر ٹرانسپلانٹ اور کاسمیٹک سرجری کے بوٹاکس فلر اور لیزرز وغیرہ صرف کوالی فائیڈ پلاسٹک سرجن اور جلد کے ماہر ہی کر سکتے ہیں۔
پاکستان ایسوسی ایشن آف پلاسٹک سرجن نے سن 2018 کو جلنے سے بچاؤ کی آگاہی کا سال اور 2019 کو منہ کے کینسر کے بچاؤ کی آگاہی کا سال قرار دیا ہے۔

یہ اس سلسلے کا پہلا مضمون ہے اور اس میں کچھ ایسی اصطلاحات استعمال کی گئی ہیں جن کو مزید تشریح کی ضرورت ہے۔ آپ مزید معلومات کے لئے پاکستان ایسوسی ایشن آف پلاسٹک سرجرنز کی ویب سائٹ یا فیس بک پیج پر رابطہ کر سکتے ہیں۔ پلاسٹک سرجری کے بارے میں عوام کی معلومات بڑھانے میں ہم سب کا ساتھ دیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).