سیاست والے ڈرتے ہیں ایک کھوتے سے


جیسے جیسے الکیشن کا دن قریب آرھا ہے ویسے ویسے سوشل میڈیا پر دو بڑی سیاسی حریف جماعتوں کے حامیوں کے درمیان ایک دوسرے پر حملوں میں شدت آتی جارھی ہے، گو کہ یہ ساری دنیا میں یہ انتخابی سیاست میں کوہی انہونی بات نہیں ہے ایسا ساری دنیا میں ہی ہوتا ہے ایک دوسرے پر الزامات لگاے جاتے ہیں، لکین یہاں کچھ باتیں باقی دنیا سے قطعی طور پر مختلف رونما ہورھی ہیں، سب اے پہلی بات کہ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ دونوں جماعتوں کا آپس میں سیاسی اور نظریاتی سے زیادہ بازاری زبان کا مقابلہ ہے، اور دونوں ہی اس معاملے میں اپنی حریف جماعت سے ہار ماننے کو تیار نہیں بلکہ دونوں جماعتوں کے حامی اپنے اپنے حریف کو یہ باور کرانے پر تلے ہوے ہیں کہ اگر تم اس معاملے میں سیر ہو تو ہم سوا سیر ہیں، یہ مقابلہ سوشل میڈیا کے حامیوں تک ہی محدود نہیں ہے بلکہ ماشا اللہ سے دونوں جماعتوں کے صف اول کے لیڈران بھی اس میں شامل ہیں، وہ اپنے جلسوں اور کارنر میٹنگز میں باھنگ دھل اپنے مخالفین کو گدھے، بے غیرت قرار دیتے ہیں بلکہ لیڈر صاحب تو نے تو ایک اور سیاسی جماعت کے جھنڈے کی نسبت سے لوگوں کو طواہف کی اولادیں قرار دے دیا ہے، اب نہ جانے یہ طواہف والی نسبت ان کی اپنی ذات کے لیے بھی ہے یا نہیں کیونکہ کل تک وہ خود اسی جماعت کے نہ صرف ممبر تھے بلکہ ان کے جھنڈے تلے وزیر بھی رھے۔

حیرت کی بات یہ ہے کہ ان میں سے بعض لیڈر ٹی وی ٹالک شوز میں بیٹھ کر قوم کو مغرب کی ترقی کے اسرار و رموز بتاتے وقت یہ نہیں بتاتے کہ ان کی سب سے بڑی خوبی ایک دوسرے کے نظریات سے اختلاف راے رکھنے کے باوجود اسے برداشت کرنا بھی ہے جس کے کہ لیے وہ ڈائیلاگ پر یقین رکھتے ہیں نہ کہ ہماری طرح مونو لاگ پر، اور مغرب کی اس خوبی پر عمل پیرا ہونا ہی درحقیقت ہمارے سیاست دانوں کی روایتی سیاست کی موت ہے۔

اس تبدیلی کی سیاست کی ایک ستم ظریفی یہ ہے کہ اس کی نفرت اور غصے کا نشانہ انسانوں سے ہوتا ہوا اب بے زبان جانوروں تک پہنچ گیا ہے، ابھی تین چار روز قبل ہی کچھ لوگوں اب انہیں لوگ کہتے ہوے بھی عجیب ہی لگتا ہے، ایک گدھے پر اپنی مخالف جماعت کے راہنما کا نام لکھ کر اسے شدید تشدد کا نشانہ بنایا، وہ تو بھلا ہو جانوروں کی فلاح کے لیے کام کرنے والی ایک غیر سرکاری تنظیم ACF کے نوجوان رضاکاروں کی جنہوں نے اس بے جان جانور کی مدد کی اور اسے اس تبدیلی کی سیاست کے عذاب سے بچایا، اب یہ تو اس بے زبان گدھے پر تشدد کرنے والے ہی بتا سکتے ہیں کہ انہوں نے ایسا کیوں کیا، کیا کسی مماثلت کی بنا پر اس بے زبان پر تشدد کیا، ہوسکتا ہے اس کے پیچھے امریکہ مخالف جذبہ کارفرما ہو کیونکہ وہاں کی ایک سیاسی جماعت کا انتخابی نشان بھی گدھا ہے۔

کہا جاتا ہے کہ سیاست میں نہ کوہی مستقل دوست ہوتا ہے اور نہ کوہی مستقل دشمن، یہ نہ ہو آج جنہیں گدھے، بے غیرت اورطوائفوں کی اولاد کے سیاسی سرٹیفیکٹ دیے جارھے ہیں کل الکیشن کے بعد انہیں کے گوڈے پکڑ کر حکومت سازی کے لیے ترلے کر رھے ہوں۔ تاریخ گواہ ہے یہ الفاظ ہی ہیں جنہوں نے کچھ لوگوں کو عروج دیا اور کچھ لوگوں کو زوال۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).