لیفٹنٹ جنرل غلام جیلانی نواز شریف سے کیا منگوایا کرتے تھے؟ نظریاتی سیاستدان میاں زاہد سرفراز کے انکشافات


میاں نواز شریف کے سابق قریبی ساتھی میاں زاہد سرفراز نے ایک نجی ٹی وی چینل پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میاں نواز شریف کے 1985ء میں وزیراعلیٰ بننے میں میرا بھی ہاتھ تھا۔ جب میں 78ء میں وزیر تجارت تھا تو کابینہ میں میرا نہایت مثبت کردار تھا، لیفٹیننٹ جنرل غلام جیلانی خان ڈیفنس سیکرٹری تھے، وہ مجھ سے بہت متاثر ہوئے۔ ان سے میری دوستی ہو گئی، جب وہ گورنر بنے تو دوستی مزید مضبوط ہو گئی۔

میاں زاہد سرفراز نے کہا کہ میاں نواز شریف سے میری پہلی ملاقات ایسے ہوئی کہ جنرل غلام جیلانی کو میں نے ایک کام کہا ہوا تھا۔ اس کی تفصیل میں جانے کی ضرورت نہیں۔ کسی کی رپورٹ غلط آ گئی تو جیلانی خان نے صبح آٹھ بجے مجھے فون کیا کہ میاں صاحب آ جائیں میرے ساتھ آ کر ناشتہ کریں۔ میں نے کہا کہ میں ابھی سویا ہوا اٹھا ہوں۔ منہ بھی نہیں دھویا انہوں نے کہا کہ ایسے ہی آ جاؤ، میں سلیپر میں ہی چلا گیا۔

ہم لوگ لان میں بیٹھ گئے، انہوں نے مجھ سے کہا کہ کیا کھاؤ گئے، میں نے کہا کہ انڈہ پراٹھا منگوا لیں، انہوں نے کہا کہ انار کا جوس پی لیں بہت اعلیٰ ہے۔ لیکن میں نے منع کر دیا کہ نہیں مجھے شوگر ہے۔ میں نے جوس نہیں پینا۔ انہوں نے بیرے کو ناشتہ لانے کو کہا۔ تھوڑی دیر بعد ان کو جوش اٹھا کہ میاں صاحب میرے کہنے پر ایک دفعہ جوس پی کر دیکھیں، میں نے کہا کہ منگوا لیں۔ جیلانی صاحب نے ایک لڑکے کو آواز دی جو سفید کرتا شلوار میں وہاں پھر رہا تھا۔ انہوں نے آواز دی کہ نواز، وہ بھاگتا ہوا آیا تو انہوں نے اس سے کہا کہ جاؤ بیرے کو کہو کہ میاں صاحب کے لیے بھی انار کا جوس لے آؤ۔ جس پر میں نے پوچھا کہ یہ کون ہے، کہنے لگے یہ اتفاق فاؤنڈری والے میاں شریف کا بیٹا نواز شریف ہے۔

میاں زاہد سرفراز نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں اس وقت پہلی دفعہ نواز شریف کو دیکھا۔اس کے بعد انہوں نے 1981ء میں نواز شریف کو وزیر خزانہ لگا دیا، میاں زاہد سرفراز نے کہا کہ میں نے جنرل ضیاء الحق کے ساتھ کام کیا ہوا تھا۔ اس لیے وہ میری بہت عزت کرتے تھے اور میری باتوں کا ان پر بڑا اثر ہوتا تھا۔ میاں نواز شریف کو بھی یہ پتہ تھا کہ میرا ان سے واسطہ ہے۔ جب یہ وزیر بنے تو انہوں نے مجھ سے مراسم بڑھانے کی کوشش کی۔ مجھے کیا پتہ تھا، میں بھی ہیلو ہائے میں لگا رہا۔

جب نان پارٹی الیکشن ہوا تو ملک اللہ یار وزیراعلیٰ کی سیٹ کے لیے امیدوار کے طور پر سامنے آ گئے۔ جنرل غلام جیلانی نے مجھے فون کرکے لاہور بلوایا اور جب میں ان سے ملا تو انہوں نے کہا کہ ملک اللہ یار وزیراعلیٰ کی سیٹ کے لیے بطور امیدوار سامنے آ گیا ہے اور وہ جیت بھی جائے گا۔ میاں زاہد سرفراز کے مطابق جنرل غلام جیلانی نے کہا کہ ہماری فوجی حکومت ہے اگر ملک اللہ یار وزیراعلیٰ بن گیا تو وہ پرانا سیاستدان ہے ہمیں تنگ کرے گا۔ میرے خیال میں اگر نواز شریف کو بنا دیا جائے تو یہ ایک گڈا ہے، اس کی موم کی ناک ہے۔ جدھر چاہیں گے، موڑ لیں گے۔ یہ ہمیں سوٹ کرتا ہے، آپ کا کیا خیال ہے؟ میں نے کہا کہ میں سیاسی آدمی ہوں، میں تو اللہ یار کی عزت بھی کرتا ہوں تو بننا بھی اسی کو چاہیے لیکن وہ سیاسی آدمی ہے آپ کو وہ تنگ تو کرے گا۔ تو بنا لیں اگر آپ نواز شریف کو بنانا چاہتے ہیں۔

غلام جیلانی نے صدر ضیاء الحق کو فون کرکے رپورٹ دے دی کہ ہم نے یہ فیصلہ کیا ہے۔ میاں زاہد سرفراز نے کہا صدر ضیاء الحق نے پتہ نہیں کس وجہ سے پوچھ لیا کہ آپ نے میاں زاہد سرفراز سے بات کی ہے؟ غلام جیلانی نے کہا کہ میری کل ہی ان سے بات ہوئی ہے۔ وہ بھی اس پر متفق ہیں۔ جس پر صدر ضیاء الحق نے مجھ سے فون پر پوچھا کہ جیلانی صاحب سے نواز شریف کے متعلق آپ کی بات ہوئی تو میں نے کہا کہ جو وہ نقطہ نظر کہتے ہیں، اس کے مطابق تو درست ہے۔ اس طرح میاں نواز شریف کو وزیراعلیٰ پنجاب بنا دیا گیا۔

واضح رہے کہ میاں زاہد سرفراز جنرل ضیاالحق کی ابتدائی سول کابینہ میں وزیر تجارت رہے۔ وہ محمد خان جونیجو کی مسلم لیگ کا حصہ بنے۔ 1988 میں آئی جے آئی کے ٹکٹ ہر قومی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے۔ 1990 کی نگران حکومت میں انہیں وزیر داخلہ بنایا گیا۔ 1993 میں میاں زاہد سرفراز نے نواز شریف کی مخالفت میں جنرل آصف نواز کا ساتھ دیا۔ 1999ء میں مسلم لیگ نواز کے باغی گروپ (میاں اظہر) کے ساتھی بنے۔ 2002ء میں مسلم لیگ (ق) کے ٹکٹ پر انتکابات میں شکست کھائی۔ 2008 کے بعد پرویز مشرف کی جماعت آل پاکستان مسلم لیگ کے پنجاب میں صوبائی صدر مقرر ہوئے۔ ان کے صاحبزادے میاں محمد علی سرفراز نے فروری 2018ء میں پاکستان تحریک انصاف میں شمولیت اختیار کی۔ 25 جولائی کے انتخابات میں میاں محمد علی سرفراز این اے 107 فیصل آباد سے تحریک انصاف کے ٹکٹ پر قومی اسمبلی کے امیدوار تھے۔ تاہم پی ٹی آئی نے اس حلقے میں خرم شہزاد کو ٹکٹ دے دیا اس پر میاں محمد علی سرفراز، بریگیڈئر (ر) ممتاز اقبال کاہلوں، سابق وفاقی وزیر راجہ نادر پرویز، راجہ اسد نادر، رانا مبشر علی خاں نے تحریک انصاف میں ٹکٹوں کی تقسیم کے خلاف مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ’تحریک انصاف کے اندر میر جعفر اور میر صادق نکالیں گے۔ تحریک انصاف میں اس لئے شامل ہوئے کہ عمران خان کا پیغام عام کرسکیں۔ ناراض رہنماؤں نے کہا ’’پی ٹی آئی میں ڈکٹیٹر شپ ہے، جمہوریت نہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ پی ٹی آئی میں میرٹ کی بالادستی کیلئے پارٹی میں شامل ہوئے تھے۔‘‘


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).