کیا کرکٹ سے ٹاس ختم ہو جائے گا؟


ایڈمنسٹریٹرز کو مختصر اور طویل فارمیٹس کے درمیان توازن قائم کرنا چاہیے،سابق کرکٹر۔ فوٹو: فائل

ایڈمنسٹریٹرز کو مختصر اور طویل فارمیٹس کے درمیان توازن قائم کرنا چاہیے،سابق کرکٹر۔

 آسٹریلیا کے سابق کپتان ای ین چیپل نے بھی ٹیسٹ سے ٹاس ختم کرنے کی مخالفت کردی۔

ای این چیپل کہتے ہیں کہ کرکٹ ایڈمنسٹریٹرز کے لیے سب سے اہم ٹاسک بیٹ اور گیند کے درمیان توازن کو برقرار رکھنا ہے اور وہ اس میں مکمل طور پر ناکام دکھائی دیتے ہیں، اب تیسرا فارمیٹ بھی اپنی جگہ بناچکا ہے اور لیے ان تینوں طرز کے درمیان توازن بھی قائم رکھنے کی اشد ضرورت ہے، انھیں اپنے کھلاڑیوں کو تینوں فارمیٹس کیلیے اپنی صلاحیتوں کو بہتر بنانے کی سہولت فراہم کرنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ گال ٹیسٹ میں سری لنکا کے ہاتھوں ناکامی کے بعد جنوبی افریقی کپتان فاف ڈوپلیسی نے ٹیسٹ کرکٹ سے ٹاس ختم کرنے کا مطالبہ کیا، ان کی اس بات میں دم تب ہوتا جب وہ 126 اور 73 رنز پر آئوٹ نہ ہوئے ہوتے، جب آپ اتنا برا کھیلتے ہیں تو اس سے کیا فرق پڑتا ہے کہ وہ پہلے بیٹنگ کریں یا بعد میں۔ اس وقت ہوم ٹیم کی جانب سے جس طرح کی وکٹیں تیار کی جاتی ہیں ان کا جواب ٹاس ختم کرنا نہیں ہے، اگر کوئی کپتان اس طرح کی شکایت کرتا ہے تو اس کو خود بھی اس بات پر توجہ دینا چاہیے کہ ان کے گرائونڈز میں کنڈیشنز متوازن ہوں، وہ ایک متوازن اٹیک منتخب کریں اور ایسے بیٹسمینوں کو میدان میں اتارا جائے جوکہ ہر قسم کی کنڈیشنز میں اچھا پرفارم کرسکتے اور ان کی تکنیک بہتر ہو۔

ای این چیپل کا کہنا تھا کہ اگر موجودہ دور کے کرکٹرز کو فرسٹ کلاس لیول پر اپنی صلاحیتوں کو چمکانے کی سہولیات میسر نہیں تو پھر ان کا ٹیسٹ لیول پر مختلف کنڈیشنز میں کامیاب ہونا بہت ہی مشکل ہوگا۔ہمارے سامنے ویرات کوہلی اور جوئے روٹ کی مثال موجود ہے جوکہ اپنی صلاحیتوں کو چمکانے کیلیے بہت زیادہ طویل فارمیٹ کی کرکٹ کھیلتے ہیں، اب سب سے بڑا سوال یہ ہے کہ جس مقدار میں ٹوئنٹی 20 کرکٹ کھیلی جارہی اور جس طرح تیزی سے مختصر ترین فارمیٹ کی لیگز سامنے آرہی ہیں، اس میں کھلاڑیوں کو فرسٹ کلاس لیول پر اپنی صلاحیتوں کو نکھارنے کا موقع میسر آبھی سکے گا یا نہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).