چارسدہ کی سیاست پر ایک نظر


پاکستانی سیاست میں تین شہروں یعنی لاڑکانہ، لاہور اور چارسدہ کا بڑا اہم کردار رہا ہے۔ ان تینوں میں سے چارسدہ کی سیاست کو اہم مقام حاصل ہے، کیوں کہ وہاں سے ولی خان خاندان کا تعلق ہے اور پختونوں کی سایست کا آغاز بھی چارسدہ سے ہوا۔ رہبرتحریک خدائی خدمت گار خان عبدالغفار خان کا تعلق بھی چارسدہ کے علاقہ اتمان زئی سے تھا۔

چارسدہ میں تین تحصیل ہیں، جس میں شب قدر، تنگی تحصیل اور چارسدہ تحصیل ہیں۔ اس کے دو قومی اور پانچ صوبائی نشتیں ہیں اور انچاس یونین کونسل ہیں۔ چارسدہ میں کل ووٹرز کی تعداد آٹھ لاکھ اکاسی ہزار ہے، جن میں این اے تئیس میں دو لاکھ چالیس ہزار مرد جب کہ ایک لاکھ چھہتر ہزار نو سو چھہتر خواتین ووٹر ہیں۔ این اے چوبیس دولاکھ ساٹھ ہزار مرد بیس ہزار خواتین رجسٹرڈ ووٹر ہیں۔

دوہزار آٹھ کے عام انتخابات میں چارسدہ میں چھہ صوبائی حلقے تھے، جو اب ایک دوسرے میں ضم کر کے پانچ کر دیے گئے۔ آخری مرتبہ این اے تئیس جو اس وقت این اے آٹھ تھا، آفتاب شیرپاؤ کے قسمت میں آیا تھا۔ جب کہ این اے چوبیس جو اس وقت این اے سیون تھا جے یو ائی کے مولانا گوہرشاہ کا نصیب ہوا تھا۔ یہاں سے اے این پی کے صدر اسفندیار ولی کو شکست ہوئی تھا۔

ہر الیکشن میں این اے چوبیس میں دل چسپ صورت احوال دیکھنے میں آتی ہے۔ ہمیشہ یہ حلقہ ایک مرتبہ جمعیت تو اگلے مرتبہ اے این پی جیت لیتی ہے۔ اس مرتبہ صورت احوال دل چسپ ایک اور امر سے ہے کہ دوہزار تیرہ کے الیکشن میں تحریک انصاف نے چالیس ہزار ووٹ لیے تھے، اور حیران کن فگر دیا تھا، تاہم خیال کیا جارہا ہے کہ اس مرتبہ پھر بھی جمعیت (اب ایم ایم اے) اور اے این پی کے درمیان کانٹے کا مقابلہ ہوگا۔ جب کہ این اے تئیس گزشتہ پچیس سال سے آفتاب احمد خان شیرپاؤ کے مقدر کا ستارہ ہوتا ہے۔ اس مرتبہ بھی ان کی پوزیشن واضح ہے۔ قوی امکان ہے کہ وہ سیٹ لے اُڑنے میں کامیاب ہوجائیں گے، تاہم تحریک انصاف اور ایم ایم اے کے ہاتھوں آفتاب احمد خان شیرپاؤ کو ٹف ٹائم ملے گا۔

چارسدہ سے صوبائی سیٹ پی کے ساٹھ پہ قومی وطن پارٹی چیئرمین شیرپاؤ کے بیٹے سکندرخان شیرپاؤ اور تحریک انصاف کے خالد خان مومند جو آخری مرتبہ قومی وطن پارٹی کا ایم پی اے تھے، حال ہی میں تحریک انصاف میں چلے گئے ہیں، کے درمیان سخت مقابلہ ہے؛ جب کہ پی کے اٹھاون پہ اسفندیار ولی کے بیٹے ایمل ولی خان اور ایم ایم اے کے امیدوار سابق وزیر بلدیات اور نون لیگ کے سابق صوبائی سینئر نائب صدر جو حال ہی میں جماعت اسلامی میں چلے گئے ہیں، کے درمیان سخت دنگل ہوگا۔

پی کے ستاون پہ آفتاب شیرپاؤ کے گروپ اور ایم ایم اے کے درمیان کانٹے کا مقابلہ متوقع ہے، جب کہ پی کے انسٹھ پہ تحریک انصاف کے شکور خان اور اے ِاین پی کے قاسم علی خان کے درمیان گھمسان کا رن پڑنے کی توقع کی جارہی ہے۔ پی کے چھپن پر اے این پی کے شکیل بشیر عمرزئی اور قومی وطن پارٹی کے ارشید عمر زئی درمیان سخت مقابلہ ہوگا۔

آخری مرتبہ الیکشن میں اے این پی نے چارسدہ سے کوئی بھی قومی و صوبائی نشست نہیں حاصل کی تھی۔ چارسدہ چوں کہ اے این پی کا گڑھ مانا جاتا ہے مگر گزشتہ پچیس سال میں چارسدہ کی سیاست مذہبی دھڑے اور سوشلسٹ نظریات کے حامل جماعت اے این پی کے درمیان تقسیم نظر آئی، جس کی وجہ سے نوے میں اے این پی کے ولی خان کو جمعیت علما اسلام کے امیدوار مولانا حسن جان صاحب نے شکست دی۔ شکست کھانے کے بعد ولی خان نے سیاست سے کنارہ کشی اختیار کی اور پارٹی کے امور اپنے بیٹے اسفندیار ولی خان کے سپرد کردیے۔

ترانوے کے انتخابات میں اسفندیار ولی خان نے حصہ لے کر ولی خان کی کھوئی ہوئی نشست دوبارہ جیت لی۔ نناونے میں مارشل لا آنے کے بعد اور دوسال بعد نائن الیون کے سانحے نے پختون خوا بیلٹ کی سیاست کا رخ بالکل موڑ دیا، کیوں کہ امریکا کی افغانستان آمد ہوئی اس کو لے کر کے پاکستان کے مذہبی دھڑوں میں سخت غم و غصہ پایا گیا، اس سیچوایشن کو کیش کرانے کے لیے مذہبی جماعتوں نے اتحاد کر کے ایم ایم اے بنائی، اور صوبہ پختون خوا میں خاطرخواہ کامیابی حاصل کی۔

تاہم آخری جنرل الیکشن میں چارسدہ کے چار صوبائی اور ایک قومی وطن پارٹی کے آفتاب احمد خان شیرپاؤ کی جماعت قومی وطن پارٹی نے کامیابی حاصل کی تھی، جب کہ ایک ایک صوبائی نشست تحریک انصاف اور جمعیت علما اسلام کے حصے میں آئی تھی۔ جمعیت کے امیدوار مولانا گوہرشاہ نے اسفندیار ولی کو شکست دے کر ایک قومی نشست بھی لے اُڑے۔ اس مرتبہ صورت احوال مختلف نظر آرہی ہے، کیوں کہ عوامی نیشنل پارٹی نے چارسدہ میں لوکل باڈی الیکشن میں خاطرخواہ کامیابی حاصل کرکے تمام تحصیلوں میں دوسرے بڑے نشستیں حاصل کی ہیں۔

چارسدہ کی آبادی سولہ لاکھ پہ مشتمل ہے جس میں زیادہ مذہبی ووٹ پایا جاتا ہے۔ این اے چوبیس میں انتہائی کانٹے کا مقابلہ اسفندیار ولی خان اور مولانا گوہرشاہ کے بیچ میں ہے، جب کہ پی ٹی آئی بھی حیران کن نتائج دے سکتی ہے۔ چارسدہ کی یہ سیٹ ستر کی دہائی سے اے این پی یا جمعیت کی حصہ میں آئی ہے۔ علاقے میں جمعیت اور اے این پی کی شمولیتی پروگرام زوروں پہ ہیں۔ ایک اندازہ کے مطابق چارسدہ کے دو قومی نشستوں میں سے ایک میں آفتاب شیرپاؤ کی کامیابی یقینی ہے، جب کہ این اے چوبیس پہ جمعیت اے این پی اور پی ٹی ائی کی کانٹے کا مقابلہ متوقع ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).