عمران خان کی ٹیم: چوکور پہہ گھومنے والا ہے


پاکستان ایک طویل عرصے سے چوکور پہیہ بنا ہوا ہے۔ قدم آٹھ بھی رہے ہیں اور سفر بھی طے نہیں ہو رہا۔ چاند نکلا بھی ہوا ہے اور چاندنی بھی نہیں ہے۔ رات بھی نہیں ہے اور بلب جل رہے ہیں۔ 14 اگست کا خوبصورت اجالا ہم نے داغ داغ کر دیا۔ ایسے میں عمران خان کی شکل میں امید کی ایک کرن ہم سب کی آنکھوں میں جھلملا رہی ہے۔ اللہ نہ کرے کہ عمران خان اپنے امتحان میں ناکام ہو۔ عمران خان کی تمام تر کامیابی کا دارومدار اس وقت اس بات پر ہے کہ وہ زندگی کا یہ آخری ورلڈ کپ کھیلتے ہوئے کیسی ٹیم کا انتخاب کرتا ہے۔ ابھی تک تو اس نے جو فیصلے کیے ہیں وہ سنہری حروف میں لکھے جانے کا قابل ہیں۔

قومی اسمبلی کے سپیکر کے لئے پی ٹی آئی میں اسد قیصر سے بہتر واقعی کوئی آدمی نہیں۔ اسد عمر سےزیادہ اچھا وزیر خزانہ اور کون ہو سکتا ہے۔ چوہدری سرور نوازشریف کے دور حکومت میں اس لئے گورنر پنجاب بنے تھے کہ وہ پنجاب کے لئے کچھ کرنا چاہتے تھے۔ مگر جب انکے ہاتھ پاؤں باندھ دیے گئے تو انھوں نے پاؤں کی ٹھوکر سے گورنری کو اپنے راستے سے ہٹایا اور عمران خان کے پاس آ گئے۔ عمران خان نے دوبارہ انھیں اسی جگہ بھیج دیا ہے جہاں وہ کچھ کرنا چاہتے تھے۔ اور یقینا اب وہ دوبارہ ایسا کچھ کریں گے جو تاریخ ساز ہو گا۔

خیبر پختونخواہ کےوزیر اعلی محمود خان کے بارے میں لوگ کہتے ہیں کہ وہ جادو گر ہیں۔ سوات جہاں طالبان کی حکومت تھی۔ جہاں مذہبی لیڈر شپ کے گہرے اثرات تھے۔ محمود خان نے وہاں کسی کو نہیں جیتنے دیا۔ پرویز خٹک نے خیبر پختونخواہ کو جہاں چھوڑا ہے۔ محمود خان اسی جگہ سے اس صوبے کو نئی بلندیوں پر لے کر جائے گے۔ مجھے لگتا ہے کہ آئندہ پانچ سالوں میں خیبر پختونخواہ پاکستان کا سب سے ترقی یافتہ صوبہ ہو گا۔ فا ٹا کے برباد شدہ علاقوں میں نئی بستیاں آباد ہوں گی۔ روشنی سے بھری ہوئی بستیاں۔ پھولوں کی طرح کھلتی ہوئی بستیاں۔

آج نئی اسمبلی کا پہلا اجلاس ہو گا۔  کل نئے پاکستان کا پہلا چودہ اگست ہو گا۔ صدیوں یاد رہنے والا چودہ اگست۔ جو ایک نئے دور کی تمہید بنے گا۔ عمران خان کی ٹیم کے اوپنر کھلاڑی وزیر اعلی پنجاب اور وزیر اعلی خیبر پختونخواہ ہوں گے۔ ابھی تک عمران خان سے یہی توقع کی جا رہی ہے کہ وہ سی ایم پنجاب فواد چوہدری کو بنائیں گے۔ فواد چوہدری کلین بھی ہے اور نوجوان بھی۔ اگر چہ شاہ محمود قریشی دوبارہ وزیر خارجہ نہیں بننا چاہ رہے۔ مگر اس میں کوئی شک نہیں کہ وزیر خارجہ کی وکٹ پر انھوں نے کئی سنچریاں بنا ئی تھیں۔ اگر انھیں وزیر خارجہ بنایا گیا تو یقینا خارجہ پالیسی کے محاز پر ناکامی کا کوئی امکان نہیں۔

یہ خبر بھی گرم ہے کہ پختونخواہ کے گورنر کےلئے شاہ فرمان کا نام فائنل کر لیا گیا ہے۔ پرویز خٹک طے شدہ وزیر داخلہ ہیں۔ جام کمال وزیر اعلی بلوچستان ہیں۔ پرویز الہی سپیکر پنجاب اسمبلی ہیں۔ بچارے محمود الرشید اور اعجاز چوہدری فارغ کر دیے گئے۔ بلکہ اس پر ستم یہ کہ پنجاب یونیورسٹی کی وہ زرعی زمینیں جو محمود الرشید کے تصرف میں تھی۔ وہ بھی واپس لی جا رہی ہیں۔ اعجاز چوہدری نے گورنر پنجاب نامزد ہونے پر بینر لاہور کی سڑکوں پر لگائے تھے۔ انکو شاید یہی تیزی لے ڈوبی۔  عندلیب عباس، جو کہ تحریک انصاف کی بانی کارکن ہیں، کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ انھیں بھی حکومت میں شامل کیا جائے گا۔

جہاں اس وقت پی ٹی آئی کے بے شمار لوگ بہت خوش ہیں کہ انھیں عوامی مینڈیٹ ملا ہے وہاں بے شمار لوگ غم زدہ بھی ہیں۔ اور یہ وہ لوگ ہیں جو پچھلے 22 سال میں مختلف ادوار میں پی ٹی آئی شامل ہوئے اور پھر چھوڑ کر چلے گئے۔ چھوڑنے والوں میں آخری شخصیت فوزیہ قصوری ہیں۔ جو چند ماہ قبل پی ٹی آئی کو چھوڑ کر پاک سر زمین سدھار گئی۔ اور بھی بہت سے لوگ ہیں۔ جو عمران خان کے ساتھ چلے مگر تھک کر راہ میں بیٹھ گئے۔ میں ان سب کے غم میں برابر کا شریک ہوں۔

دوستو! مبارک ہو۔  چوکور پہہ گھومنے والا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).