خوبصورت خواتین کے ساتھ رہنے کے باوجو د اب یہ مثالی جگہ نہیں رہی 


خوبصورت خواتین کے ساتھ رہنے کے خو شگوار احساس کے باوجو د اب یہ مثالی جگہ نہیں رہی 

غیر ملکی نیوز ایجنسی کے مطابق آج نیو یارک میں اور اگلے ہفتے بنکاک کے کسی لگژری ہوٹل میں، صرف یہی نہیں بلکہ خوبصورت فضائی میزبان خواتین کی ہمراہی کا احساس بھی ماحول کو مزید خوشگوار بنا دیتا ہے۔ پائلٹ بننے کا خوبصورت خواب ابھی تک کسی نہ کسی طریقے سے زندہ ہے اور اس میں کیچ می اِف یُو کین جیسی فلموں نے اہم کردار ادا کیا ہے۔

لیکن حقیقت اس سے قدرے مختلف ہے۔ بہت سے نوجوان پائلٹ ایسے ہیں، جنہوں نے پائلٹ بننے کے لیے مہنگے راستے اختیار کیے اور وہ ابھی تک مقروض ہیں۔ پائلٹ کی تربیت حاصل کرنے کے لیے جزوی یا مکمل طور پر اخراجات خود ادا کرنا پڑتے ہیں۔ دوسری جانب نوجوان پائلٹوں کو کسی اایئرلائن میں مستقل ملازمت بھی کم ہی ملتی ہے۔

اب فضائی کمپنی رایئن ایئر کے ملازمین کی طرف سے جاری ہڑتال نے کاک پِٹ میں پائلٹوں کے مشکل حالات پر مزید روشنی ڈالی ہے۔ اس آئرش بجٹ ایئر لائن میں کام کے حالات خاص طور پر بہت ہی سخت ہیں۔ یہاں تک کہ دوران کام ملازمین کو پانی یا چائے تک کے پیسے خود ادا کرنا پڑتے ہیں۔

اکثر دیکھنے میں یہ آتا ہے کہ جو نوجوان پائلٹ تھیوری کا امتحان پاس کر لیتے ہیں، ان کا عملی تجربہ صرف کسی فلائٹ سیمیولیٹر تک ہی محدود ہوتا ہے۔ ان کو شریک پائلٹ کے طور پر عملی تربیت حاصل کرنے کے لیے بھی فی گھنٹہ ادائیگی کرنا پڑتی ہے۔ صرف اس طریقے سے ہی وہ پائلٹ کے طور پر ملازمت حاصل کرنے کے لیے مطلوبہ اجازت نامہ حاصل کر سکتے ہیں۔

پے ٹو فلائی کا اصول آئرش رایئن ایئر میں بھی رائج ہے۔ اندرونی ذرائع کے مطابق اس کمپنی میں بھی نوجوان شریک پائلٹوں کو اس وجہ سے کاک پِٹ میں نہیں بٹھایا جاتا کہ انہیں اس کی ادائیگی کی جائے گی بلکہ اس وجہ سے بٹھایا جاتا ہے کہ انہوں نے اس کے لیے رقوم ادا کی ہوتی ہیں۔ فلائنگ ایک ایسا کام ہے، جس کے لیے بہت زیادہ پیسہ خرچ کیا جاتا ہے اور پھر آغاز کے کئی سال بعد تک نوجوان پائلٹ مالی لحاظ سے بڑی مشکل سے ہی گزارہ کر پاتے ہیں۔ ایسے میں یہ کوئی حیرانی کی بات نہیں ہونا چاہیے کہ اب پائلٹ بننا نوجوانوں کا خواب نہیں رہا بلکہ وہ ٹیلی مواصلات یا مالیاتی صنعت کو ترجیح دیتے ہیں۔

رایئن ایئر میں نئے بھرتی کیے جانے والے پائلٹوں کو پچیس سے تیس ہزار یورو سالانہ تنخواہ دی جاتی ہے۔ پانچ برس بعد کہیں جا کر ایک شریک پائلٹ کو 70 ہزار یورو سالانہ تک ادائیگی کی جاتی ہے۔ ایک انتہائی تجربہ کار پائلٹ سالانہ زیادہ سے زیادہ ایک لاکھ تیس ہزار یورو تک کما سکتا ہے۔

مارکیٹ میں اب بہتر کمپنیاں بھی آئی ہیں۔ مثال کے طور پر چینی ہوائی کمپنیاں تجربہ کار پائلٹوں کو سالانہ تین لاکھ یورو تک بھی ادا کرتی ہیں لیکن اس کے لیے نوجوان پائلٹوں کو چین جانا پڑتا ہے۔ نوجوانوں کے برعکس تجربہ کار پائلٹوں کی دنیا بھر میں کمی ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).