مجھے صحافی بننا ہے


یقین کریں، میں ایک بہت سنجیدہ لکھاری ہوں، مگر میرے دو مسٰلے ہیں۔ ایک، سنجیدہ بات لکھتے ہیں ہوئے میرا ”ہاسا“ نکل جاتا ہے اور دوسرا وہ چیز نکل جاتی ہے جس کا ذکر میں یہاں نہیں کر سکتا۔ میں نے ایک بار اپنے مفتی صاحب سے پوچھا، حضرت کیا اس سے میرا وضو ٹوٹ جاتاہے؟ کہنے لگے، برخوردار، جس شے کی تم بات کر رہے ہو اس سے وضو تو کیا، نکاح بھی ٹوٹ جاتا ہے۔

مجھے بچپن سے ہی صحافی بنے کا شوق ہے، میں لکھ بھی اچھا لیتا ہوں، بولتا بھی عمدہ ہوں اور مجھ میں وہ تمام ہنر موجود ہیں جو آج کل کے طویل ٹرانسمیشن اور پروگرام کرنے والے اینکرز میں درکار ہوتے ہیں، مثال کے طور پر، بولنے، تواتر سے بولنے اور بے جا بولنے کا مجھے خاصا تجربہ ہے، میں ”ہانڈی“ بھی پکا لیتا ہوں، لباس بھی ڈزائن کر لیتا ہوں، چائے بھی اچھی بنا سکتا ہوں اور اس کی پیالی میں طوفان بھی برپا کر سکتا ہوں۔ میڈیا میں شہرت انسان کو مغرور کر دیتی ہے اس لئے میں اپنے میں عاجزی برقرار رکھنے کے لئے ”بوٹ“ بھی خود پالش کرتا ہوں۔

میں ایک وجیہ تن ساز بھی ہوں اور وزن کے علاوہ وہ چیزیں بھی اٹھا سکتا ہوں جو وزن میں زیادہ بھاری نہیں ہوتیں البتہ انہیں اُٹھانے کا فن ہر کسی کو نہیں آتا۔ میں گھریلو ٹوٹکوں میں بھی طاق ہوں اور شادی بیاہ، طلاق اور پوشیدہ امراض کے جملہ مسائل کے تسلی بخش حل بھی تجویز کر لیتا ہوں۔ مجھے آج کل کے میڈیا ہاوسز کے کمزور مالی حالات کا بھرپور ادراک ہے اور تنخواہ کم ہونے کی صورت میں اپنے اخراجات دیگر چیزیں فروخت کر کے بھی پورے کر سکتا ہوں، ان چیزوں میں ضمیر وغیرہ شامل ہے۔ میں جن رشتوں سے انسپائر ہوں، ان میں سر فہرست میری بڑی پھوپی جان ہیں اور الحمد اللہ انہیں جہانِ فانی سے کوچ کیے بارہ برس ہوگئے مگر میں نے آج تک خاندان میں ان کی کمی محسو س نہیں ہونے دی۔

مجھے میڈیا میں آنے کا اتنا شوق ہے کہ میں نے ڈگری بھی میڈیا سائنسز میں ہی کی ہے۔ جب میں سینئر ایئر میں تھا تو پورے ڈپارٹمنٹ کا سب سے مشہورانسان تھا۔ ایک دفعہ ایک فریشر نے مجھ سے دریافت کیا کہ ایک اچھا اینکر ہونے کے لیے انسان کو کیسا ہونا چاہئیے؟ میں نے اسے جواب دیا کہ دیکھو بچے میڈیا میں وہی لوگ چل سکتے ہیں جو ذہین، خوش اخلاق، وجیہ، خوش الحان، وسیع المطالعہ، حاضر دماغ اور ایک دم طاق ہو، بچے نے سر سے پاوں تک مجھے دیکھا اور معصومیت سے بولا، تو آپ یہاں کیا کر رہے ہیں؟ میری ایک سہیلی کو بھی میڈیا میں آنے کا بہت شوق ہے، اس کے لمبے بالوں، گلابی رخساروں اور نازک لبوں کی کیابات کروں، اس کی تو آواز ہی سب پر بھاری ہے۔ آپ اب اسی بات سے لگا لیں کہ وہ مردوں کی تقریری مقابلے میں بھی پہلے پوزیشن حاصل کر لیتی ہے۔

کچھ تجربہ کاروں کا ماننا ہے کہ میں ایک لفافہ صحافی بنوں گا جو کہ بالکل غلط بات ہے آج کل پلاسٹک منی اور کرپٹو کرنسی کا دور ہے اور لفافہ لینا نہایت معیوب ہو چکا ہے۔ میں ایک نظریاتی صحافی ہوں اور میرا واحد اور غیر متزلزل نظریہ، ”نظریہ ضرورت“ ہے۔

میں ڈیری پراڈکٹس کا بے حد شوقین ہوں، ان میں گھی اچھی چیز ہے بشرطیکہ آپ کی پانچوں انگلیاں اور سر اس سے بھری کڑاہی میں ہوں۔ میں اس بات کا بالکل قائل نہیں کہ گھی اگر سیدھی انگلی سے نہ نکل رہا ہو تو انگلی ٹیڑھی کر لی جائے، ایسی صورتحال میں ڈبہ تھوڑا گرم کر لینا موافق عمل ہے، ایسے گھی آسانی نکل آتا ہے، انگلی کو بے جا ٹیڑھا کرنے کی بالکل ضرورت نہیں۔ مجھے مکھن بہت پسند ہے، اتنا کہ کھاتا بھی ہوں اور جہاں ضرورت ہو لگاتا بھی ہوں، صحافت میں میرے گُرو نے ایک دفعہ مجھے ایسا سبق دیا تھا کہ اس سے میری زندگی بدل گئی، انہوں نے مجھے ایک ہاتھ میں مکھن کی ٹکیا تھمائی، دوسرے میں چونا اور فرمایا، بیٹا جہاں جس کی ضرورت پڑے لگاتے جاؤ اور آگے بڑھتے جاؤ سدا کامیاب رہو گے۔ سبحان اللہ۔

میں انتظامی امور کا بھی ماہر ہوں سو مجھے کسی سرکاری محکمے یا ادارے کا سربراہ لگا دیا جائے تو حکومت کو ہی فائدہ ہوگا۔ انہیں اشتہاروں اور میڈیا ترجمان کو بھاری تنخوائیں دینے سے بچت ہو جائے گی۔ اس کے علاوہ میں حسبِ ضرورت مشیر کی بھی خدمات سرانجام دے سکتا ہوں اور سفیر کی بھی۔ ایسا ہر فن مولا انسان مل جانا حکومت کے لئے کسی نعمت سے کم نہیں۔

مجھے اپنا قلم اور اس کی حرمت بہت عزیز ہے۔ میں نے تمام عمر اپنے قلم سے بہت بڑے بڑے کام لئے ہیں۔ کہتے ہیں قلم آپ سے وفادار ہو تو آپ کو بہت بلندی تک پہنچاتا ہے اور میرا قلم بے حد وفادار ہے۔ میں اس سے کالم لکھنے کے علاوہ بھی بہت کام لیتا ہوں یہ میرے موٹر سائیکل کے سائلنسر سے گریس صاف کرنے بھی کام آتا ہے، گرمیوں میں میری کمر پر خارش بھی کرتا ہے، شلوارمیں کمربند ڈالنے کے بھی کام آتا ہے، اوراس کے علاوہ ایسی جگہیں جہاں ہاتھ نہ پہنچ پائے، یہ اپنا کام دکھاتا ہے۔
بہرحال یہ تھیں وہ تمام چیزیں جن کے ہوتے ہوئے مجھے یقین ہے کہ میں ایک بڑا اورمشہور صحافی بن سکتا ہوں۔ امید ہے آپ مجھے بہت جلد کی کسی بڑے ٹی۔ وی چینل کی سکرین پر دیکھیں گے۔ کہیں آمین۔ انشا اللہ۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).