نئے ڈریکولاؤں کی اخلاقیات ٹھیک نہیں ہیں، وہ جنسی گمراہی کا شکار ہیں


’جس دن میں نے یہ خواب دیکھا لوگوں کا خون پینا شروع کردیا اور۔۔۔‘ لوگوں کا خون پینے والے شخص نے ایسی بات کہہ دی کہ آپ کے بھی رونگٹے کھڑے ہوجائیں گے

 

انسانوں کا خون پینے والے ڈریکولا کو آپ نے فلموں میں تو ضروردیکھا ہو گا، یا شاید قصے کہانیوں میں اس کے بارے میں پڑھا ہو گا، مگر کبھی یہ تصور نہیں کیا ہو گا کہ ہماری اس دنیا میں کوئی جیتا جاگتا ڈریکولا موجود ہے جو واقعی انسانوں کا خون پیتا ہے۔

دی مرر کے مطابق اس حقیقی ڈریکولا کا نام اینڈریس بیتھری اور تعلق رومانیہ سے ہے۔ یہ کئی سال سے انسانی خون پی رہا ہے اور اس کا رہن سہن بھی عام انسانوں جیسا نہیں۔ یہ انسانی بستیوں سے دور پہاڑوں میں ایک پرانے قلعے میں رہائش پزیر ہے اور بیڈ کی بجائے ایک تابوت میں سوتا ہے۔

اینڈریس کا کہنا ہے کہ ایک بار خواب میں اسے قدیم دور کا ایک جنگجو سردار دکھائی دیا جو انسانی خون پیتا تھا۔ اس کے بعد سے وہ انسانی خون پینے لگا ہے کیونکہ وہ سمجھتا ہے کہ اس جنگجو سردار نے اُسے دنیا میں اپنا پیغام پھیلانے کیلئے منتخب کیا ہے۔ وہ تابوت میں بھی اسی لیے سوتا ہے کیونکہ اس کے خیال میںتابوت میں سونے کے دوران وہ اس جنگجو سردار کے ساتھ رابطے میں رہتا ہے اور اس کے پیغامات وصول کرتا ہے۔

اینڈریس نے رومانیہ کے پہاڑی علاقے میں جس پرانی قلعہ نما عمارت میںرہائش اختیار کر رکھی ہے اسے ”ڈریکولا کیسل“ کے نام سے جانا جاتا ہے۔ اینڈریس یہ بھی کہتا ہے کہ آج کل کے زمانے میں انسانوں کا خون پینے والے بہت سے لوگ پائے جاتے ہیں۔ انٹرنیٹ پر ایک آن لائن ڈریکولا کمیونٹی موجود ہے جس کے ذریعے یہ لوگ رابطے میں رہتے ہیں۔ وہ خود کو اس کمیونٹی سے دور رکھتا ہے کیونکہ اس کا ماننا ہے کہ جدید ڈریکولوں کی کمیونٹی کی اخلاقیات ٹھیک نہیں۔ اس کے خیال میں انٹرنیٹ پر موجود جدید ویمپائر کمیونٹی جرائم میں بھی ملوث ہے اور جنسی گمراہی کی بھی شکار ہے۔ وہ انہیں حقیقی ویمپائر نہیں سمجھتا اور کہتا ہے کہ وہ صرف قدیم دور سے جاری خون پینے کی حقیقی روایت پر یقین رکھتا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).