29 چھوٹی بچیوں کی قبریں کھود کر ان کی لاشیں نکالنے والا کرتا کیا تھا؟
روسی شہری اناطولی موسکوین کہنے کو تو ایک انسان ہے مگر سچ تو یہ ہے کہ جو کچھ اُس نے کیا ہے اس کے بعد شاید اس کے لئے انسان کا لفظ استعمال کرنا مناسب نہیں۔ مغربی روس کے مسلم قبرستانوں سے یہ شخص کئی سال تک کمسن لڑکیوں کی لاشیں چراتا رہا، اور اُنہیں اپنے گھر کے تہہ خانے میں جمع کرتا رہا۔ دس سال سے زائد عرصے کے بعد یہ معاملہ دنیا کے سامنے آیا تو بھیانک تفصیلات جان کر ہر کوئی لرز اٹھا۔
دی مرر کے مطابق جب اناطولی کو گرفتار کیا گیا تو اُس کی عمر 47 سال تھی، جبکہ گزشتہ پانچ سال سے وہ ایک نفسیاتی ہسپتال میں زیرعلاج ہے۔ اس کے گھر کے تہہ خانے سے 29 لڑکیوں کی لاشیں برآمد ہوئیں جنہیں اُس نے کیمیکل کے استعمال سے حنوط کر کے رکھا ہوا تھا۔ ان سب لاشوں کو اُس نے حنوط شدہ گڑیا کی شکل دے رکھی تھی۔
پولیس جب اناطولی کے گھر کے تہہ خانے میں پہنچی تو وہاں کا منظر دیکھ کسی ڈراﺅنی فلم سے بڑھ کر خوفناک تھا۔ اس نے کمسن لڑکیوں کی لاشوں کو حنوط کرنے کے بعد انہیں رنگ برنگے لباس پہنا رکھے تھے۔ ہر ’گڑیا‘ کو اس کے لباس کے ساتھ ملتے جلتے جوتے پہنائے گئے تھے اور اُن کا میک اپ بھی کیا ہوا تھا۔
کل 29 لاشیں تو پولیس نے برآمد کیں، مگر تفتیش کے دوران اناطولی نے بتایا کہ وہ گزشتہ 10 سال کے دوران مختلف قبرستانوں سے کم از کم 47 لڑکیوں کی لاشیں نکال چکا تھا۔ ان سب بچیوں کی عمریں تین سے 11 سال کے درمیان تھیں۔
ابتدائی تفتیش و تحقیق کے بعد فیصلہ ہوا کہ یہ شخص ذہنی مریض ہے اور اُسے ایک نفسیاتی ہسپتال میں داخل کروا دیا گیا۔ پانچ سال کے بعد اب ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ اناطولی کا ذہنی مرض ختم ہو چکا ہے۔ ڈاکٹروں کے اس فیصلے کے بعد اب کسی بھی وقت اسے ہسپتال سے فارغ کر کے گھر روانہ کیا جا سکتا ہے۔
Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).