منشیات ایک خاموش قاتل


دور جدید کے تقاضوں کو مد نظر رکھتے ہوئے انسانی صحت کا خیال رکھنا، انسان کی اولین ترجیح ہونی چاہیے۔ خواہ دفاتر ہوں یا غیر ملکی ممالک جانے کے لیے انسان کی جی توڑ کوشش، ہر موقع پر انسان کی زندگی میں اس کی صحت سے ہشاش بشاش گردانا جاتا ہے۔ اسی سلسلے میں اگر انسان کی صحت کے ایک ایک خاموش قاتل یعنی منشیات پر نظر کی جائے تو معلوم ہو گا کہ یہ وہ سر چڑھتا نشہ ہے، جو ایک خاص سازش کے تحت نسلوں کو برباد کرنے کے لیے نوجوانوں میں عام کیا گیا۔

اس سازش کے پیچھے کون ہے؟ کیا مغرب کی بنائی گئی فلموں اور ڈراموں کو اس کا قصور وار ٹھہرایا جائے تو بجا ہو گا؟ تو اس کا جواب نفی ہی میں آئے گا۔ اپنی اس تباہی کا ذمہ دار ہر انسان بذات خود یے۔ بحیثیت مسلمان ہمارے دین اسلام نے بھی ہر اس چیز کو حرام قرار دیا ہے، جو انسان کو بہکا کر غلط، صحیح گناہ و ثواب کی تشخیص بھول جائے۔

اسلامی یا مذہبی پہلو سے ہٹ کر بھی دیکھا جائے تو ہر فرد اس بات کا شعور بجا طور پر رکھتا ہے، کہ اس کی صحت مند اور توانا زندگی کے لیے کون سی چیز فائدہ مند اور کون سی چیز نقصان دہ ہے۔ ان تمام عوامل کو مد نظر رکھتے ہوئے یہ کہا جا سکتا ہے، کہ نشہ انسان کے لیے کسی طور پر فائدہ مند نہیں۔ اس کے باوجود اگر کوئی شخص خود کو نشے کا عادی بناتا ہے، تو اس میں قصور وار وہ خود ہی ہو گا۔

منشیات وہ عذاب جاں ہے، جو آہستہ آہستہ انسانی جسم کے راستے انسانی دماغ میں ہلچل برپا کر دیتا ہے۔ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ یہ رفتہ رفتہ اسے اپنے شکنجے میں پھنساتے ہوئے اسے ایک درد ناک موت کے منہ میں دھکیل دیتا ہے۔ منشیات کا استعمال انسانی فشار خون کو بلند کرتا ہے اور ذہنی توازن کو بلا ضرورت تیز کر دیتا ہے۔

افسوس ناک امر یہ ہے کہ نشے کو شکار ہونے والے بڑی تعداد میں نوجوان طبقے کی ہے، جو کہ ایک تشویش ناک بات ہے۔ دنیا بھر میں تقریباً 208 ملین افراد منشیات کا استعمال کرتے ہیں۔ (Marijuana ) چرس عام طور پر سب سے زیادہ استعمال ہونے ولا نشہ ہے، جو کہ دنیا کی کل 3.9 آبادی استعمال کر رہی ہے۔ اس نشے کے عادی افراد کی عمریں عام طور پر 16 سے 65 سال کے درمیان ہے۔ 270 ملین افراد اس وقت کوکین کا استعمال کرتے ہیں۔ اسی طرح شراب، چرس، ہیروئن، سیگرٹ، شیشہ، آئس کا استعمال اسکول کالج، شہر گلی کوچوں اور چوک چوراہوں غرض ہر جگہ عام ہوتا جا رہا ہے۔

اقوام متحدہ کی 2008 میں جاری کردہ رپورٹ کے مطابق، دنیا کی 20 ملین آبادی سے زائد آبادی مختلف منشیات کا استعمال کرتی ہے۔ پاکستان میں تقریباً 8 لاکھ سے زائد افراد ہیروئن کا استعمال کرتے ہیں۔ سالانہ پاکستان میں 44 ٹن ہیروئن کا استعمال ہوتا ہے۔ یہ تناسب امریکا کے مقابلے میں دو سے تین گنا زیادہ ہے۔

ضرورت اس امر کی ہے، کہ ہمیں اپنے اِرد گرد اس عمل کے شکار افراد کو احساس دلائے کہ ان کی زندگی بہت اہمیت کی حامل ہے۔ زندگی خدا کی ایک بہت بڑی نعمت ہے۔ وہ جس چیز کو خود کا عادی بنا بیٹھے ہیں، وہ در حقیقت ان کی دشمن ہے۔ بنی نوع انسان کو اللہ تعالیٰ نے اشرف المخلوقات کا درجہ اسی لیے دیا گیا ہے، کہ اسے علم و عقل اور شعور دیا گیا ہے۔ جس سے وہ اپنا نفع و نقصان اور غلط صحیح کی پہچان کر سکے۔

انسان کو اس خاموش قاتل سے بچانے کے لیے شہروں اور قصبوں میں کئی ادارہ صحت برائے منشیات کے ادارے قائم ہیں، جہاں منشیات کے عادی افراد کی تربیت کی جاتی ہے۔ نشے کی لعنت نے نوجوان نسل کو بہت زیادہ متاثر کیا ہوا ہے۔ ایک نشئی پورے خاندان کو داؤ پر لگا دیتا ہے۔ وہ اپنے نشے کی ضرورت کو پورا کرنے کے لیے ہر چیز بیچنے کو تیار ہو جاتا ہے۔ اگر حکومت سنجیدہ ہو کر اور سختی سے منشیات کی پابندی پر عمل کرائے تو ہمارا ملک اس سے بیماری سے خاصی حد تک نجات پا سکتا ہے۔

سیدہ وردہ عامر
Latest posts by سیدہ وردہ عامر (see all)

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).