پاک فضائیہ کے پائلٹ کی بیٹی کو پاکستان کن حالات میں چھوڑنا پڑا؟


پاک فضائیہ کے ہیرو پائلٹ کی اس بیٹی کو پاکستان کیوں چھوڑنا پڑا؟ جان کر ہر پاکستانی افسردہ ہوجائے

وطن کی حفاظت کا مقدس فریضہ سر انجام دیتے ہوئے جان کا نذرانہ پیش کرنے والے ہیروز کی بات کی جائے تو ان میں ایک منفرد نام فائٹر پائلٹ میروین مڈل کوٹ کا ہے جو پاکستانی ائیرفورس کے قابل ترین فائٹر پائلٹس میں شمار ہوتے تھے۔ انہوں نے 1965ءاور 1971ءکی جنگ میں وطن عزیز کی حفاظت کا فریضہ سر انجام دیا اور 12دسمبر 1971ءکے روز اُن کا طیارہ دشمن کے میزائل کا نشانہ بنا۔ قوم کے اس عظیم ہیرو کی بیٹی لیزلی میروین مڈل کورٹ نے پاکستان میں گزری اپنی زندگی کے بارے میں کچھ باتیں بتائی ہیں، جن سے ایک جانب تو اس وطن سے اُن کی محبت چھلکتی ہے اور دوسری جانب اُن افسوسناک رویوں سے بھی پردہ اٹھتا ہے جن کا سامنا ہمارے معاشرے میں اقلیتوں کو کرنا پڑتا ہے۔

ویب سائٹ Parhlo کے مطابق لیزلی نے ایک نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ”عیسائیت میرا مذہب ہے جس پر میں قائم رہوں گی، لیکن میری شناخت یہ ہے کہ میں پاکستانی ہوں اور کوئی بھی میری یہ شناخت مجھ سے چھین نہیں سکتا۔“ اُن کا اشارہ معاشرے کے اُن طبقات کی جانب تھا جو سمجھتے ہیں کی اقلیتیں کسی طور کم پاکستانی ہیں، اور بعد کی گفتگو میں انہوں نے کچھ واقعات بھی بیان کئے جن کا نہیں سامنا کرنا پڑا۔

لیزلی نے بتایا کہ ”1965ءکی جنگ میں میرا بچپن کا دور تھا اور میں ڈر کو نہیں سمجھتی تھی لیکن اتنا جانتی تھی کہ ہم جیتیں تھے۔ 1971ءکی جنگ کے دوران میرے والد کراچی میں تعینات تھے۔ فضائی جنگ کے دوران ہم لوگ پرجوش ہوکر چھتوں پر چلے جاتے تھے اور اپنے شاہینوں کے لئے نعرے بلند کرتے تھے۔“

لیزلی نے اپنے والد کے متعلق بات کرتے ہوئے بتایا کہ ”1971 کی جنگ کے دوران اپنے آخری مشن سے واپس آتے ہوئے اُن کا طیارہ دشمن کے میزائل کا نشانہ بنا۔ وہ طیارے سے نکل گئے مگر نیچے بحر ہند کا شارک مچھلیوں سے بھرا علاقہ تھا۔ اُن کا کبھی سراغ نہ مل سکا۔“

لیزلی نے بچپن کا ایک واقعہ بیان کرتے ہوئے بتایا کہ ”جب میں بچپن کے دنوں میں سرگودھا میں زیر تعلیم تھیں تو ایک بار ساتھی طالبعلم سے میری خوب لڑائی ہوئی۔ اس نے مجھے سے کہا تھا کہ تمہارا نام عجیب سا ہے، تم پاکستانی نہیں ہو، تم اس ملک کو چھوڑ دو۔ مجھے اس بات پر بہت غصہ آیا اور میں نے اُس سے کہا کہ میں پاکستانی ہوں، میرے ابو فوجی ہیں اور میں اس ملک کو کبھی نہیں چھوڑوں گی۔ جب میں نے اپنے والد کو یہ واقعہ بتایا تو انہوں نے پاکستان کا جھنڈا میرے سامنے رکھا اور کہا کہ اس کا سبز حصہ علی (لیزلی کے کلاس فیلو کا نام) کے لئے اور سارے مسلمانوں کے لئے ہے اور سفید حصہ لیزلی کے لئے اور میرے لئے ہے۔ انہوں نے کہا کہ سفید حصہ پول کو پکڑتا ہے، اگر میں اور آپ اس کو چھوڑ دیں گے تو سبز حصہ کیسے لہرائے گا۔ ہم سب کو مل کر اس پرچم کو سربلند رکھنا ہے۔“


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).