عدنان کاکڑ صاحب سے معذرت کے ساتھ


\"safdarانتہائی محترم عدنان کاکڑ صاحب! دیوار کے اس پار والے بھی کچھ ایسے رشتے رکھتے ہیں جن سے پیار و انس کا رشتہ ہوتا ہے، مگر وہ سب اہل تقوی کے نزدیک ٹھہرے ’’ڈارون بھائی کے بندر‘‘۔۔۔ اور انکی ماں بہنوں کو۔۔۔۔ خیر چھوڑیں۔۔۔۔ حقیقت صرف ایک ہے کہ یہاں تقدیس کو بے طاقت آئین کا واحد طاقتور توپ خانہ دستیاب ہے۔۔۔۔ اور پھر ریاست سے بغاوت کون کرے۔۔۔ اور ریاست کو بھی چھوڑیے اس ہجوم کا سامنا کون کرے جس کی پشت پناہی کے لئے علمی، معاشی اور معاشرتی پسماندگی کے بھوت منہ سر پر بھبوت ملے بے مہار بیل کی طرح دوڑ رہے ہوں اور ایسا نفسا نفسی کا عالم ہو کہ \”کون کچلا، کون پھسلا؟\”  اس بات کی فکر ہی نہ رہے۔

مجاہدین فیس بک کو مبارک کہ اس معرکہ بلا خیز میں وہ فاتح ٹھہرے۔ نہ معلوم دلائل کی میزان پر کون کھرا اترا کون پیٹھ دکھا گیا، عقل سلیم کی مٹی کہاں پاک رہی، کہاں پلید ہوئی۔ مگر برابر کی لڑائی میں بھی فاتح کا فیصلہ کرنا ہی ہوتا ہے تو چلیں ’’صفائی کے نمبر‘‘ پا کر فیس بکی اہل تقوی فاتح ٹھہرے۔ کس قیمت پر۔۔۔ یہ سوال مت اٹھائیے۔

اور عدنان کاکڑ صاحب، معاف کیجئے گا، مکالمے میں فریقین سے لسانی خطا کا امکان ہمیشہ موجود رہتا ہے۔۔۔ ہمارے ہاں اس ضمن میں برابر کی لڑائی ہے ہی نہیں۔ ہو ہی نہیں سکتی تھی۔ وہ دوڑ کہ جس میں ایک فریق کے گھڑ سواروں کو یہ استثنائی برتری حاصل ہو کہ ان سے آگے نکلنے کا مطلب تیر و تفنگ کا سامنا کرنا ہے، وہ دوڑ مساوی نہیں ہو سکتی۔ کاکڑ صاحب یقین مانیے یہ حادثہ اخلاقیات کا نہیں۔۔۔ سبق سکھانے کا معاملہ ہے۔ برتر فریق کی تلملاہٹ کا دلیل سے ہٹ کر، ضابطے سے ہٹ کر طاقت کا اظہار ہے۔

آپ تصور میں تو لائیں ، شیروں (ہائے مجبوری کہ یہ استعارہ مستعار لیا۔۔۔۔ مگر بھائی کیا کریں کہ ڈری ہوئی روحیں ہیں) کا جھنڈ کسی ہرنی کو گھیر کر بیٹھا ہو۔ ہرنی جینے کی خواہش میں نادم بھی ہو مگر پھاڑ کھانے والے درندوں کا غول باولا ہو گیا ہو تو نخچیر کا انجام کیا ہوگا۔۔۔ یہ قیاس کرنا کچھ ایسا بھی مشکل نہیں۔ کاکڑ صاحب معاملہ گالی کی ثقافت کا نہیں۔۔۔ غیر ہموار میدان کا ہے۔

اور ہاں یاد آیا۔۔۔۔ وجاہت صاحب آپ کا شکریہ! آپ کی بارہا کی بزرگانہ نصیحتوں نے ہمیں بھٹکنے سے باز رکھا۔ وہ لغزشیں کہ جن سے جان پر بن آئے۔۔۔۔ کبھی کبھی فرسٹریشن میں یہ سوچا کرتے تھے کہ آپ ہمیں بزدل بنا رہے ہیں مگر استاد کی نظر پھر بھی استاد کی نظر ہوتی ہے۔ وجاہت سر! شکریہ، کہ آج اس ہجوم کے درمیان یہ ناچیز نشانے پر نہیں ورنہ دلوں کا حال مالک جانتا ہے۔

غالب حریف کے صبر کا پیمانہ لبریز ہو چکا ہے۔ سائبر کرائم سیل بھی ہیں اور دستور کی شقیں بھی۔ کمزور حریف کا مسئلہ واحد تو حرمت جان ہے، اور جان ہی دائو پر لگی ہو تو پس قدمی بہتر اصول ہے۔ سو آج کا اعلان ہےکہ ہم اپنے پسندیدہ موضوع پر آخری بار قلم اٹھا رہے ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments