سندھ میں ہندو اقلیت کے حقوق پائمال


ضلع کشمور سندھ کا وہ ضلع ہے جہاں پر سب سے زیادہ اقلیتی برادری آباد ہے۔ اس وقت 2017 کی پاپولیشن کے مطابق ضلع کشمور ائٹ کندھ کوٹ میں ایک لاکھ سے زیادہ اقلیتی برادری موجود ہے،تاریخ کی اوراق پر نظر ڈالی جائے تو وہاں سے معلوم ہوگا کہ قیام پاکستان سے پہلے بھی یہاں اقلیتی برادری کا وجود پایا جاتا تھا میں مختلف قبیلے آباد تھے۔ اقلیتی برادری کا سب سے بڑا قبیلہ ہندو دیوان دوسرے نمبر پر سیکھ، مینگواڑ، باگڑی، اوڈ، بھیل، ھریجن قبیلے ہیں۔ اقلیتی برادری کے مسائل پر غور کرنے کہ لئے آج تک کسی نے نہیں سوچا صرف وعدے اور دعوے کرنے والے ہمیشہ ووٹ لینے کے بعد ان کے پاس نہیں آتے۔ اور ان کے مسائل جوں کے توں نظر آتے ہیں۔ ان کے بنیادی مسائل کی اگر بات کی جائے تو سب سے اہم مسئلا ان کو نوکریوں میں کوٹا نہیں ملتا۔ اگر ان کی بیٹیاں تعلیم لینے اسکولوں میں جاتی ہیں، تو ان کو ہراساں کیا جاتا ہے۔ جس کی وجہ سے ان کے بچے تعلیم سے محروم رہتے ہیں۔

میونسپل کمیٹیوں میں ھریجن اقلیتی برادری کے لوگوں کے لئے سویپروں کی نوکریاں ہوتی ہیں، مگر ان کے جگہ وڈیرے اپنے کام کرنے والے نوکروں کو نوکری دیتے ہیں، ایسی نوکریوں میں بھی اقلیتی برادری کے لوگوں کو نظر انداز کیا جاتا ہے، ان کا کام شہر میں بیوپار، پلمبر، مکان بنانے کا مستری، گاوں میں کھیتی باڑی کرتے ہوئے نظر آتے ہیں، اور یہاں کے با اثر لوگ ان کو بری نظروں سے دیکھتے رہتے ہیں۔

ضلع کشمور کی اقلیتی برادری سے صوبائی وزیر مکیش چاولا کا تعلق پاکستان پپلز پارٹی سے ہے، جو تیسری مرتبہ محکمہ ایکسائیز اینڈ ٹیکسینشن کے وزارت پر فائز ہیں، مگر انہوں نے کئی وعدے کئے کہ میں اقلیتی برادری کے مسائل کو حل کرونگا، ہر بار وعدے ان کا مقدر بن کر رہ جاتے ہیں، مگر انہیں بنیادی وسائل سے محروم رکھا جاتا ہے، حالیہ انتخابات کے بعد پاکستان پپلز پارٹی کے تمام امیدواروں نے الیکشن میں کامیابی حاصل کی، مگر کسی نے پلٹ کر کبھی اقلیتی برادری کے حقوق کو نہیں دیکھا،اور ناہی اسمبلیوں میں آواز اٹھانے کی جرات کی، آخر کیوں ایسا کیوں ہوتا ہے، اقلیتی برادری کے لوگوں سے ناروا سلوک، کیا ان کو ہمارے معاشرہ کا حصہ نہیں سمجھا جاتا ؟ اس حوالے سے ہم نے یہاں کے اقلیتی برادری کے رہنماوں سے رابطہ کیا۔

راجا گوپی چند رہنما مینگواڑ برادری کا کہنا ہے کہ ہمیں اس معاشرے میں اپنے حقوق سے محروم رکھا جاتا ہے۔ آج بھی ہمارے لوگ مینگواڑ جن سے دوسری کمیونٹی کے لوگ ناروا سلوک کرتے رہتے ہیں، ہماری ماوں اور بہنوں کو بری نظروں سے دیکھا جاتا ہے، انہیں جسمانی ہراساں کرتے ہیں، ہمارا نا تو یہاں کی پولیس ساتھ دیتی ہے اور نا ہی یہاں کے عوامی نمائندگان ساتھ دیتے ہیں، اس لئے بس جیسے تیسے جی رہے ہیں، ہماری زندگی بڑی گھٹن کے ساتھ گزرتی ہے۔ ہمیں یہاں کے بااثر لوگ اپنا غلام مانتے ہیں، ہم اگر اپنا مسئلا بیان کریں تو ہمارے اوپر مزید ظلم ہوتا ہے، اس لئے اس سے بہتر ہے ہم خاموش ہوجاتے ہیں،

ہندو برادری کے رہنما ڈاکٹر میھر چند نے کہا کہ ہم کندھ کوٹ، کشمور شہر میں کاروباری لوگ ہیں، ہم اپنے بچوں کو کاروبار کے علاوہ کوئی کام نہیں کرواتے، کیوں کہ اگر یہ تعلیم حاصل کریں بھی تو انہیں نوکریاں نہیں ملتی، اس لئے ہم اپنا اناج منڈی کا کام کرتے ہیں، ہندو کمیونٹی مکمل یہاں پر کاروباری تاجر ہے، ہمارے مسائل تو بہت ہیں، مگر خاموشی سے زندگی گزار رہے ہیں، بجلی کے بلوں کی ادائیگی ہم کرتے ہیں، مگر بجلی سے محروم بھی ہمیں رکھا جاتا ہے، اس لئے کہ ہم ہندو ہیں۔ کسی کا کچھ بگاڑ نہیں سکتے۔ یہاں اکثر یہ محاورے چلتے رہتے ہیں۔ ہمیں ذہنی و جسمانی مفلوج کردیا گیا ہے۔ احساس کمتری کا شکار کیا جاتا ہے۔ بنیادی مسائل کوئی حل نہیں ہوتے، خواہ وہ عوامی نمائندے ہوں یا پھر یہاں کے آفسران، سب لوگ ہمیں کمتر سمجھتے ہیں۔ اگر کوئی دوسرے معاشرے کے لوگ لڑتے ہیں، تو ہم ھاتھ جوڑ کر ان سے معافی مانگتے ہیں، کیوں کہ ہم ہندو ہیں۔

باگڑی برادری کے رہنما فقیر گوکل داس نے کہا کہ باگڑی قوم کے ساتھ جتنی زیادتیاں ہو رہی ہیں، کسی اور سے اتنی زیادتیاں نہیں ہو تے، ہماری عورتیں چوڑیاں بیچتی ہیں، گھر گھر جاکر چوڑیاں بیچتی ہیں۔ جنہیں جسمانی ہراساں کیا جاتا ہے۔ مگر وہ کچھ نہیں بولتی، ایسی زیادتیاں روز مرہ زندگی میں معمول بنی ہوئی ہے۔ ہمیں تعلیم نہیں دی جاتی، ہمیں ہر شعبے میں غلط نظروں سے دیکھا جاتا ہے۔ مگر ہماری عورتوں پر بری نظریں جما کر ان کی عزتوں سے کھیلتے رہتے ہیں۔ بہت سے یہاں پر با اثر لوگ ہوتے ہیں، جو ہمیں ذہنی مفلوج بناتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مکیش چاولا جو مخصوص نشست سے صوبائی وزیر ہیں،وہ ہمیشہ مخصوص طبقے کے لوگوں کو نوازتا رہتا ہے، ہمارے ساتھ وعدے تو کرتا ہے، مگر اس کے وعدے وفا نہیں ہوتے۔

تمام تفصیلات کے بعد ہم نے مخصوص نشست سے صوبائی وزیر مکیش چاولا سے بات کی تو ان کا کہنا تھا کہ پاکستان پپلز پارٹی نے ہمیشہ اقلیتی برادری کے مسائل کو حل کرنی کی کوشش کی ہے، اور میں بھی ضلع کشمور ائٹ کندھ کوٹ کے اقلیتی برادریوں کے مسائل حل کرنے کہ لئے کوشاں ہوں، مینے اقلیتی برادری کے لئے کروڑوں روپے کی لاگت سے مخصوص کمیونٹی ہال تعمیر کروایا ہے، جہاں پر وہ آپس میں ایک دوسرے کے ساتھ مل کر شادیوں کی خوشیاں بانٹ سکیں، اور اس کے ساتھ ساتھ مندوروں کی تعمیر کا کام بھی جاری ہے، میں نے ہمیشہ کوشش کی ہے کہ اپنی برادری کے لوگوں کے مسائل کو اجاگر کروں، مگر کیا کریں حکومتی پالیسیوں کے ساتھ چلنا پڑتا ہے۔ اسمبلیوں میں ہمیں بولنے نہیں دیا جاتا، جو ہم نے اپنی برادری کے ساتھ وعدے کئے ہیں، وہ اس حکومتی پیریڈ میں مکمل کئے جائیں گے، کیوں کہ چئرمین بلاول بھٹو صاحب نے کہا ہے کہ اقلیتی برادریوں کے مسائل کو اولین ترجیحات میں شامل کیا جائے گا۔ اور آنے والے سال میں نوکریوں کے اندر اقلیتیوں کو مکمل میرٹ کے بنیاد پر نوکریاں دی جائیں گی

اقلیتی برادری کے ساتھ ہونے والے اپنی ہی قوم کے عوامی نمائندہ صوبائی وزیر مکیش چاولا نے وعدے تو کئے مگر ان وعدوں کو پورا کرنے کے لئے ڈٹ کر کھڑے ہیں، انہوں نے کہا ہے کہ اس حکومتی پیریڈ میں اقلیتی تمام برادریوں کے مسائل بھی حل کئے جائیں گے،اور ان کو جنسی ہراساں کرنے والوں کے خلاف کارروائیاں بھی عمل میں لائی جائیں گی۔ اب دیکھنا یے ہے کہ کیا اقلیتی برادریوں کے مسائل حل ہوسکیں گے، یا پھر ان کی زندگیاں ایسے ہی پریشانیوں میں گزرتی رہے گی۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).