کراچی یا کچراچی


کراچی کچراچی میں بدل گیا۔ جی بالکل میرا مو ضوع شہر قائد یعنی کراچی ہے۔ جسے روشنیوں کا شہر کراچی بھی کہا جاتا تھا لیکن آب بد قسمتی سے شہر قائد نے کچرے کے ڈھیر کی شکل اختیار کرلی ہے۔ نہ صرف گلی ، محلےاب تو پبلک ٹرانسپورٹ تک کچرے کی نذر ہے۔
کون ہے اس کا ذمہ دار؟ حکومت یا کراچی کے عوام ؟ چلں مان لیتے ہیں کہ حکومت تو کوئی اقدامات کرتی ہی نہیں ۔ لیکن کیا مجھ سمیت کراچی کی باقی عوام ایک اچھے شھری ہونے کے فرائض انجام دے رہیں ہیں؟
ہرگز نہیں۔ کراچی کو کچراچی بنانے میں اہم کردار ہمارے عوام کا ہی ہے۔ کراچی کو صاف ستھرا رکھنا صرف حکومت کی ہی نہیں بلکہ ہماری بھی ذمہ داری ہے۔ چیزیں استعمال کرنے کے بعد کچرے کو کوڑے دان میں پھینکنا چائیے نہ کہ ہم اپنے اردگرد کو ماحول کو خراب کریں۔ اس کی مثال ایسی ہے جیسے ہم اپنے بچوں کو ان کی پرورش کے وقت سمجھاتے ہیں ‘کہ بیٹا ٹافی کھانے کے بعد کچرا ڈسٹ بن میں پھینکیں‘ اور پھر وہ بچہ ہماری بات مانتے ہوئے کچرا کوڑے دان میں ڈالتا ہے۔ جب ایک بچہ اس بات کو سمجھ سکتا ہے تو ہم کیوں نہیں؟ عموماً لوگ اپنے گھروں کو تو صاف رکھتے ہیں لیکن اپنے گلی محلوں کو گندہ رکھتے ہیں۔ ہمیں اپنے گھر کی طرح اپنے گلی، محلوں اور ملک کو بھی صاف رکھنا چاہئے اگر ہم سب اپنے محلوں کو صاف رکھیں گے تو پھر ہمارا شہر، محلہ اور علاقہ بھی صاف ہوگا۔
صفائی ستھرائی کا تعلق نہ صرف کسی مذہب کے ساتھ بلکہ یہ انسان کی فطرت میں رکھی گئی ہے۔جو بھی انسان ہوگا اور عقل رکھتا ہو گا صفائی خود اس کو اپنا خیال رکھنے پر مجبور کرتی ہے۔ اسلام نے صفائی کو اپنانے کے ساتھ ساتھ اسے ایمان کا نصف جز بھی قرار دے دیا۔ احادیث مبارک میں صفائی کو نصف ایمان قرار دیئے جانے سے اس کی اہمیت مزید واضح ہوتی ہے۔ دینِ اسلام نے صفائی ستھرائی اور طہارت کو اتنی اہمیت دی ہے کہ قرآن مجید میں اس پر کئی آیتیں ہیں ۔ سورۃ توبہ میں اللہ تعالی فرماتے ہیں ۔ ” ایسے لوگ ہیں جو صاف ستھرے رہتے ہیں اور اللہ صاف ستھرے لوگوں کو پسند کرتے ہیں۔ ایک اور جگہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے کہ” گندگی سے دور رہو۔” ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم خود بھی بہت صاف ستھرے رہا کرتے تھے اور صحابہ کرام کو بھی صاف رہنے کی تلقین کرتے تھے۔ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ “صفائی آدھا ایمان ہے۔” دوسری حدیث میں فرماتے ہیں ۔”صفائی ایمان کا حصہ ہے”۔
کراچی اس وقت گندگی کا ڈھیر بنا ہوا ہے ۔ ہمارا مذہب ، ہماری ثقافت اور ہمارا کلچر اس کی بالکل اجازت نہیں دیتا کہ ہم اس شہر قائد کو کراچی سے کچراچی بنائیں۔ ہمیں اس شہر کو صاف ستھرا رکھنا ہے ۔ صاف ستھرا رکھنے کے لئے ایک اصول یہ ہے، کہ ہر شخص اپنی ذمے داری سمجھتے ہوئے یہ سوچے کہ میں نے اپنے گھر کو صاف رکھنا ہے۔ حکومت اور بلدیاتی اداروں سے شکوہ شکایت کے بجائے ہر شہری اپنے حصے کا کام بڑے ذوق اور شوق سے سرانجام دے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).