کچھ بات حرفِ ”چ“ کے بارے میں


اُردو حروفِ تہجی میں مجھے حرفِ ”چ“ بے حد پسند ہے۔ یہ محض ایک حرف ہی نہیں ایک کثیر الجہت اور جامع ترین اصطلاح ہے۔ یہ اپنے اندر بے شمار معنی و مفہوم لیے ہوتی ہے۔ اور کئی صلاواتیں اپنی چادر میں سمو کر کہنے والے کو اطمینانِ قلب عطا کر دیتی ہے۔

حروفِ تہجی میں جس قدر مقبولیت آج کل ”چ“ کو حاصل ہے ویسی کسی اور کے نصیب میں نہیں آئی۔ یہی وجہ ہے کہ ”چ“ سے اس کے تمام ہم جولی حاسد ہیں۔

حرف ”چ“ اکثر اوقات کسی انسان کے مکمل تعارف کے لیے خود کو موزوں ترین اصطلاح بنا کر پیش کرتا ہے۔ اس سے وقت اور توانائی دونوں کی بچت ہوتی ہے اور اس کے بعد کسی اور وضاحت کی چنداں ضرورت نہیں رہتی۔ مثال کے طور آپ کسی سے پوچھیں، یہ بندہ کیسا ہے؟ اور اگلا شخص آپ سے کہہ دے، نہایت ”چ“ آدمی ہے۔ آپ کی ذہن میں ایک دم اس کی شخصیت عیاں ہو جائے گی اور آپ کو مزید کچھ پوچھنے کی حاجت باقی نہ رہے گی۔ ”چ“ کی اصطلاح ایک جادو منتر ہے۔

”چ“ بننے اور بنانے کا کھیل بھی ہمارے ہاں خاصا مقبول ہے۔ کئی دانشوروں کے مطابق ہمارے سیاست دان ستر سالوں سے اس قوم کو ”چ“ بنا رہے ہیں اور ہماری قوم اقوامِ عالم میں ”چ“ بنے رہنے میں یدِ طولیٰ رہکھتی ہے۔

”چ“ بنانا ایک فن ہے اور ہمارے میڈیا کے کئی دوستوں کی روزی روٹی ہی اس سے وابستہ ہے۔ یہ ایک منافع بخش کاروبار ہے اور اس کو شروع کرنے کے لیے آپ کو کسی سرمائے کی ضرورت نہیں رہتی۔ مزید بر آں آپ کا تعلق کسی بھی فیلڈ سے ہو اگر آپ کو یہ فن آتا ہے تو آپ اپنی فیلڈ کے کامیاب ترین انسان بن سکتے ہیں۔ اس فن کی بڑھتی مقبولیت کے باعث اب آپ اس کی ”آن لائن“ کلاسز بھی لے سکتے ہیں جہاں ملکی سطح کے ماہرین آپ کو ”چ“ بنانے کا فن سکھائیں گے البتہ چونکہ ان کورسز اور یہاں کے ہدایت کاروں کی اہلیت ہمیشہ سے مشکوک رہی ہے تو اس کے لئے پہلے آپ کو ”چ“ بنا کر اپنی قابلیت کا ثبوت دیا جائے گا۔

کچھ افراد ایسے بھی ہوتے ہیں جو حرفِ ”چ“ کی جیتی جاگتی، چلتی پھرتی مثال ہوتے ہیں۔ آپ انہیں دیکھ کر یہ حرف متعارف کرانے والے کا شکر کیے بنا نہیں رہ سکتے کہ اگر یہ حرف نہ ہوتا تو نا جانے ایسے افراد کو کیا کہہ کر پکارا اور مخاطب کیا جاتا۔ یقینی طور پر حرفِ چ کا موجد خراجِ تحسین کے لائق ہے۔

درس و تدریس کی شعبے میں بھی اس پر خاصی تحقیقی مقالے لکھے جارہیں ہیں اور پاکستان کی ایک بڑی جامعہ ”اس صدی کے پچاس بڑے“ چ ”“ کے نام سے ایک مقالہ شائع کر کے علمی میدان میں کہرام مچا دینے کا ارادہ رکھتی ہے۔

سائنس دان اس بات پر اب تک تحقیق کر رہے ہیں کہ آیا انسان بچپن سے ہی چ ہوتا ہے یا یہ بھی نرچر اور حالات و واقعات کے نتیجے میں میں ایسے آثار نمودار ہونا شروع ہوتے ہیں۔ تحقیق میں اس بات پر بھی غور کیاجارہا ہے کہ کیایہ ایک پرسنیلٹی ڈس آرڈر ہے یا اس کا تعلق جینز سے ہوتا ہے، مزید یہ کہ کیا انسان کو خود معلوم ہوتا ہے کہ وہ ایک چ ہے یا یہ ایک عذاب اور آزمائش کی صورت دوسرے لوگوں کو ہی برداشت کرنا پڑتی ہے۔

نفسیات دان شخصیت کی مختلف اقسام میں ایک مزید قسم کا اضافہ کرنے کے خوائش مند ہیں تا کہ تشخیص و علاج میں مدد مل سکے۔ البتہ شخصیت کی قسم ”چ“ کو سائنسی طور پر منوانے کے لئے نفسیات دانوں کو مزید کیس سڈیز درکار ہیں اور یہ انہیں باآسانی میسر آ رہی ہیں۔

آپ نے ”ٹھرک پن“، ”پاگل پن“، ”گھٹیا پن“، ”اندھا پن“ کی اصطلاحات تو سنی ہوں گی، اب حیرت انگیز طور پر ”چ پن“ کی اصطلاح بھی مقبولیت حاصل کر رہی ہے۔ چ پن کے حامی اور اسے طرزِ زندگی کے طور پر اپنانے والے افراد اپنی ایک تنظیم بنانے کے لیے سرگرم ہیں جہاں چ پن کی ترویج اور ترقی کے لیے کام کے ساتھ ساتھ اس کے دائرے میں وسعت کے لیے بھی کام کیا جائے گا۔ اسے اقوامِ متحدہ میں باقاعدہ طور پر متعارف کرانے اور اسے عالمی سطح پر منانے کے لئے دن مختص کیے جانے کے لئے بھی لابی کی جائے گی۔ اس بات کے بھی قوی امکانات موجود ہیں کہ اقوامِ متحدہ اپنے چ بنانے کے صلاحیتوں کے باعث اس کے لئے ایک مستقل کمیٹی کا قیام بھی عمل میں لے آئے۔ مگر اس کی سربراہی کے لیے کئی ملکوں میں گھمسان کا رن پڑنے کا بھی خطرہ در پیش ہے۔

اگر آپ اس تنظیم کے رکن بننا چاہتے ہیں تو ان کے دفتر کا پتا حاصل کرنے میں ہم آپ کی مدد کر سکتے ہیں۔ یہ کیئیر بنانے کا بھی ایک نادر موقع ہے جس میں آپ ترقی کر کے ”چیئر مین انجمنِ چ پن“ بھی بن سکتے ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).